• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

'سندھ میں رینجرز اختیارات کا مطالبہ نامناسب'

شائع July 25, 2016

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سعید غنی کا کہنا ہے کہ اندرون سندھ پولیس بہتر انداز میں کام کررہی ہے، لہذا رینجرز کو وہاں کراچی جیسے خصوصی اختیارات دینے کی ضرورت نہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'اِن فوکس' میں گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن کو سندھ کے باقی شہروں تک وسیع کرنے کا مطالبہ نامناسب ہے، کیونکہ دہشت گرد اور جرائم پیشہ افراد باقی صوبوں میں بھی جاسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں رینجرز کو جو خصوصی اختیارات دیئے گئے اس کا فیصلہ تمام جماعتوں نے کیا تھا اور اگر اسی طرح کا کام وہ سندھ میں کرنا چاہتے ہیں تو انھیں مزید اختیارات دینا ہوں گے جو کہ خود سے نہیں لیے جاسکتے۔

مزید پڑھیں: ’رینجرز کو صرف کراچی میں خصوصی اختیارات حاصل‘

سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ 2013 کے آپریشن سے پہلے بھی رینجرز کراچی میں کارروائیاں کرتی تھی، لیکن اُس وقت اس کا کام مشتبہ افراد کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کرنا تھا اور اسی طرح اندرونِ سندھ میں بھی رینجرز گزشتہ 27 برسوں سے یہ کام کررہی ہے۔

کراچی آپریشن کے مستقبل کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سیعد غنی کا کہنا تھا کہ کراچی میں تو شاید رینجرز کو اختیارات دیئے جاسکتے ہیں، لیکن ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ ان اختیارات سے تجاوز کیا گیا، لہذا ان واقعات کو روکنے کے لیے ہمیں کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ بطور سندھ حکومت ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کی یقین دہانی کروائیں کہ کوئی بھی ادارہ قانون کی خلاف ورزی نہ کرے۔

سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حیسن کے کیس پر بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا پولیس پر اس کیس پر اثر انداز ہونے کا الزام غلط ہے اور اگر مقدمے کو درست طریقہ سے دیکھا جائے تو ڈاکٹر عاصم کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم کو گذشتہ برس 26 اگست کو کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات کے تحت اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایچ ای سی چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین 'زیرِحراست'

27 اگست کو رینجرز نے انھیں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا اور ریمانڈ مکمل ہونے پر 25 نومبر کو پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

پولیس کی تفتیش مکمل ہونے پر نیب نے ڈاکٹر عاصم کو اپنی تحویل میں لے کر 17 دسمبر کو احتساب عدالت سے ان کا دوسری بار 7 روزہ ریمانڈ لیا تھا۔

ڈاکٹر عاصم حسین، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی گرفتاری کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف پہلا بڑا ایکشن قرار دیا گیا۔

مزید پڑھیں: سندھ میں رینجرز اختیارات کا معاملہ دبئی میں ’زیر غور

یاد رہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے سندھ رینجرز کو کراچی میں خصوصی اختیارات دیئے گئے تھے جس کی مدت 19 جولائی کو ختم ہوگئی، دوسری جانب وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نہ صرف کراچی بلکہ پورے صوبے میں رینجرز کی تعیناتی اور خصوصی اختیارات چاہتے ہیں۔

کراچی میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع اور یہی اختیارات کو سندھ کے باقی شہریوں میں دینے یا نا دینے کے لیے گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کا دبئی میں ایک اہم اجلاس بھی ہوا، تاہم اس مسئلے پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔

سندھ حکومت کے اہم وزراء اور پی پی پی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔

یہاں پڑھیں: کراچی: رینجرز کے اختیارات میں 120 دن کی توسیع

رینجرز کو چھاپے اور گرفتاریوں کے لیے حاصل خصوصی اختیارات کی مدت ختم ہوئے تقریباً 5 روز گزر چکے ہیں، آخری بار سندھ حکومت نے رینجرز کے اختیارات میں صرف کراچی میں کارروائیوں کے لیے 77 روز کی توسیع کی تھی۔

سندھ حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر رینجرز کو پورے صوبے میں پولیس کے اختیارات دے دیئے گئے تو وہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں پر بھی ہاتھ ڈال سکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024