جرمنی فائرنگ: حملہ آور نے فیس بک پر ہوٹل آنے کی دعوت دی
میونخ: جرمنی کے شہر میونخ کے ایک شاپنگ مال میں فائرنگ کرکے 9 افراد کو ہلاک کرنے والے حملہ آور کی شناخت 18 سالہ علی ڈیوڈ سنبلی کے نام سے ہوگئی ۔
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ علی سنبلی نے حملے سے قبل فیس بک پر جعلی اکائونٹ کے ذریعے لوگوں کو شام 4 بجے او ای زی شاپنگ سینٹر میں موجود میک ڈونلڈ آنے کی دعوت دی۔
مزید پڑھیں: جرمنی: شاپنگ سینٹر میں فائرنگ، 9 افراد ہلاک
پولیس کے مطابق حملہ آور نے لڑکی بن کر سیلینا آکم کے نام سے بنائے جانے والے فیس بک اکائونٹ کے ذریعے پیغام دیا 'آج شام چار بجے میک ڈونلڈ آئیں اور آپ جو چاہیں گے میں آپ کو دوں گی بشرطیکہ وہ چیز زیادہ مہنگی نہ ہو۔'
علی سنبلی کے بارے میں خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس نے اپنے حملے کے دوران صرف ترک اور عرب پس منظر رکھنے والوں کو نشانہ بنایا اور یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ اسکول میں ترک اور عرب ممالک سے تعلق رکھنے والوں کے ایک گروپ نے علی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
علی سنبلی کو جاننے والے ایک شخص نے فیس بک پر لوگوں کو آگاہ بھی کیا تھا کہ وہ جعلی اکائونٹ بناکر لوگوں کو گمراہ کررہا ہے اور وہ ذہنی انتشار کا شکار نوجوان ہے جو توجہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔
علی سنبلی کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے تمام افراد کم عمر تھے صرف ایک خاتون ایسی تھیں جن کی عمر 45 برس تھی اور وہ ترک نژاد تھیں۔
ہلاک ہونے والوں میں چار بچوں کا ایک گروپ بھی شامل ہے جن کی عمریں 14 سے 15 برس کے درمیان ہیں اور وہ ریسٹورنٹ کے اندر کھانے میں مصروف تھے۔
ان میں سے دو ترک نژاد لڑکے اور دو کوسوو خاندان سے تعلق رکھنے والی لڑکیاں تھیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں جبکہ پروسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ علی سنبلی ذہنی طور پر بیمار تھا اور کئی ماہ سے زیر علاج بھی تھا۔
علی کے گھر پر چھاپے کے دوران ایسی کتابیں ملی ہیں جن میں ماضی میں ہونے والے فائرنگ کے واقعات کا ذکر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:میونخ فائرنگ: 'حملہ آور بچوں کو ہی نشانہ بنارہا تھا'
جرمن اخبار بائلڈ کی رپورٹ کے مطابق حملے کے روز سنبلی نے کمپیوٹر گیم کے دوران اپنے دوستوں سے کہا کہ 'میک ڈونلڈز آجائو پھر میں تمہیں پکڑوں گا اور گولی مار دوں گا۔'
علی سنبلی کے اپارٹمنٹ میں رہنے والی ایک لڑکی نے بتایا کہ اس نے اپنے کلاس فیلوز سے کہا تھا کہ 'میں تم سب کو قتل کردوں گا۔'
علی کو بچپن سے جاننے والے لوگوں نے بتایا کہ وہ بہت ہی شرمیلا اور سست قسم کا لڑکا تھا اور انہیں یقین نہیں آرہا ہے کہ وہ قتل جیسا سنگین جرم بھی کرسکتا ہے۔