ترکی: ہزاروں نجی اسکولوں اور اداروں کو بند کرنے کا حکم
استنبول: ترک صدر رجب طیب اردگان نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے بعد ہزاروں نجی اسکولوں، خیراتی اور دیگر اداروں کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد ترکی میں فوج کی تنظیم نو کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے۔
ہزاروں نجی اسکول اور ادارے بند کرنے کا حکم، ان کے خود ساختہ طور پر امریکا میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے اسلامی مبلغ فتح اللہ گلن سے تعلق کے شبے کے بعد دیا گیا۔
رجب طیب اردگان نے بغاوت کی ناکام کوشش کا الزام فتح اللہ گلن پر عائد کیا تھا، تاہم فتح اللہ گلن نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان فتح اللہ گولن کے تمام ادارے بند کرے، ترکی
ترکی میں 15 جولائی کی رات فوج کے باغی گروپ کی جانب سے ملک میں بغاوت کی کوشش کے دوران جھڑپوں میں 246 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
طیب اودگان کے ناقدین کو خطرہ ہے کہ وہ ناکام فوجی بغاوت کی آڑ میں اپنے مخالفین کے خلاف اندھا دھند کریک ڈاؤن کر رہے ہیں۔
ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی ’اناتولو‘ کے مطابق صدارتی حکم نامے میں ایک ہزار 43 نجی اسکولز، ایک ہزار 229 خیراتی ادارے، 19 مزدور یونین، 15 یونیورسٹیاں اور 35 میڈیکل اداروں کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا گولن کو ہمارے حوالے کرے، طیب اردگان
اپنے حکم نامے میں رجب طیب اردگان نے، کسی بھی مشتبہ شخص کو حراست میں رکھنے کی مدت بھی 4 دن سے بڑھا کر 30 دن کردی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے بغاوت کی کوشش کے حوالے سے تحقیقات مین مدد ملے گی۔
رجب طیب اردگان نے، جو فوجی بغاوت کی کوشش کے دوران گرفتاری اور ممکنہ طور پر ہلاک ہونے سے بال بال بچے تھے، اپنے انٹرویو میں رائٹرز کو بتایا تھا کہ وہ ترکی کی مسلح افواج کی تنظیم نو کریں گے اور اس میں نئے لوگوں کو شامل کریں گے۔
نجی نشریاتی ادارے ’این ٹی وی‘ کی رپورٹ کے مطابق ترکی کی سپریم ملٹری کونسل کا اجلاس بھی رجب طیب اردگان کی زیر صدارت مقررہ تاریخ سے چند روز قبل 28 جولائی کو ہورہا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترک صدر، جلد ملک کی مسلح افواج کو مکمل طور پر حکومت کے زیر کنٹرول لانا چاہتے ہیں۔
رجب طیب اردگان نے گزشتہ ہفتے فوجی بغاوت کی ناکام کوشش میں ملوث ’دہشت گرد گروپ‘ کے خلاف کارروائی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے دو روز قبل ترکی میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔
ایمرجنسی کے نفاذ سے ترک صدر اور ان کی حکومت کو یہ حق حاصل ہوگیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر نئی قانون سازی کرسکتے ہیں۔
تاہم ان حکم ناموں کی پارلیمنٹ سے منظوری لازم ہے، لیکن اس کے لیے سادہ اکثریت کی ضرورت ہے جو حکومت کو حاصل ہے۔
گزشتہ روز پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران طیب اردگان نے، گلن تحریک کے حامیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ترک عوام پر زور دیا تھا کہ وہ ملک کے بڑے شہروں میں جمہوریت کے حق میں اور بغاوت کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے خلاف نکالی جانے والی ریلیوں میں شرکت جاری رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان فتح اللہ گولن کے تمام ادارے بند کرے، ترکی
یاد رہے کہ ترکی نے یہ توقع بھی ظاہر کی تھی کہ پاکستان بھی فتح اللہ گولن کے تحت چلائے جانے والے تمام اداروں کو بند کرے گا۔
ترک سفیر صادق بابر نے ترکی میں ہونے والی پیش رفت پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام دوست ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے ممالک میں گولن گروپ کی سرگرمیوں کو روکیں۔
انہوں نے کہا کہ ترک حکومت کے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے پیچھے گولن تحریک تھی۔
پاکستان میں گولن کے زیر انتظام 21 اسکولز،ایک رومی فورم اور ایک انٹیلیکچوئل اینڈ انٹر کلچرل ڈائیلاگ پلیٹ فارم چلایا جارہا ہے جبکہ وہ کئی کاروبار میں بھی شراکت دار ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں