• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

رینجرز اختیارات میں توسیع: کوئی پیش رفت نہ ہوسکی

شائع July 23, 2016

کراچی: کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کی تاہم کراچی میں رینجرز کی تعیناتی کی مدت میں توسیع اور خصوصی اختیارات بحال کرنے کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

یاد رہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے سندھ رینجرز کو کراچی میں خصوصی اختیارات دیئے گئے تھے جس کی مدت 19 جولائی کو ختم ہوگئی، دوسری جانب وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نہ صرف کراچی بلکہ پورے صوبے میں رینجرز کی تعیناتی اور خصوصی اختیارات چاہتے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ اور کورکمانڈر کراچی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن، امن و امان کی صورتحال، نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) اور سندھ میں رینجرز اختیارات میں توسیع سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’رینجرز کو صرف کراچی میں خصوصی اختیارات حاصل‘

حکومتی ترجمان نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ اور کور کمانڈر کراچی نے رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے کے معاملے میں تاخیر پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

قائم علی شاہ نے لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اپنی قیادت سے اس حوالے سے مشاورت کررہے ہیں اور بہت جلد رینجرز کی توسیع اور خصوصی اختیارات دینے کا معاملہ حل ہوجائے گا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کے بعد دبئی چلے گئے جبکہ قائم علی شاہ سندھ رینجرز کے معاملے پر اجلاس میں شرکت کے لیے آج دبئی روانہ ہوں گے۔

اجلاس میں نہ صرف کراچی بلکہ پورے صوبے میں رینجرز کی تعیناتی اور خصوصی اختیارات دینے کا حمتی فیصلہ کیا جائے گا، جبکہ پیپلز پارٹی کے مستقبل، صوبائی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں اور بیوروکریٹس کی قسمت کا فیصلہ بھی کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سندھ رینجرز اختیارات: مدت پھر ختم ہونے کے قریب

اس سے قبل کور کمانڈر اور وزیراعلیٰ سندھ کے درمیان خوشگوار ماحول میں ملاقات ہوئی جو ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی، بعد ازاں ملاقات میں صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ، وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال اور وزیراعلیٰ کے قانونی مشیر مرتضیٰ وہاب بھی شریک ہوئے۔

قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت سندھ سے دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کو ختم کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

انہوں نے شہر میں امن و امان کی بحالی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں خصوصاً پولیس اور رینجرز کے اقدامات کو سراہا اور نیشنل ایکشن پلان پر نفاذ میں ذاتی دلچسپی لینے پر کور کمانڈر کا شکریہ ادا کیا۔

اس حوالے سے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ صوبائی حکومت آئین کے مطابق سندھ میں امن کے قیام کے لیے اقدامات کررہی ہے اور کراچی آپریشن کو کامیاب بنانے کے لیے کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ غیر جمہوری عناصر پاکستان مسلم لیگ (ن) کو سپورٹ کررہے ہیں، جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو سخت خطرات لاحق ہے لیکن ہم ان کے تمام عزائم کو ناکام بنانے کے لیے پر عزم ہیں۔

مولا بخش چانڈیو نے مزید کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت کے معاملات میں مداخلت کرے، سندھ حکومت احسن طریقے سے تمام معاملات کو حل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

ادھر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ سندھ صوبے میں امن اومان کی صورتحال بہتر ہونے تک رینجرز کی اختیارات میں توسیع کریں۔

یہاں پڑھیں: کراچی: رینجرز کے اختیارات میں 120 دن کی توسیع

واضح رہے کہ گزشتہ سال 8 اگست کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 120 دنوں کی توسیع کی منظوری دے تھی۔

یہ خبر 23 جولائی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024