• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

جرمنی: شاپنگ سینٹر میں فائرنگ، 9 افراد ہلاک

شائع July 22, 2016 اپ ڈیٹ July 23, 2016
جرمنی کے شہر میونخ میں مسلح افراد کے حملوں میں 9 شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے — فوٹو/ اے ایف پی
جرمنی کے شہر میونخ میں مسلح افراد کے حملوں میں 9 شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے — فوٹو/ اے ایف پی
پولیس کے خصوصی دستے سرچ آپریشن میں مصروف — فوٹو/ اے ایف پی
پولیس کے خصوصی دستے سرچ آپریشن میں مصروف — فوٹو/ اے ایف پی

برلن: جرمنی کے شہر میونخ کے ایک شاپنگ سینٹر میں فائرنگ کے واقعے میں حملہ آور سمیت 9 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

میونخ کے پولیس چیف ہوبرٹس اینڈرئی کے مطابق میونخ کے اولمپیا شاپنگ سینٹر میں حملہ کرنے والا 18 سالہ نوجوان ایرانی نژاد جرمن تھا، جس نے حملے کے بعد خودکشی کرلی۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی) کے مطابق حملہ آور کے زیر استعمال کمرے کی تلاشی کے دوران اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ اس کا تعلق شدت پسند تنظیم داعش سے تھا۔

میونخ کے پولیس چیف کا کہنا ہے کہ اس حملے کا تارکین وطن کی جرمنی آمد سے بھی کوئی لینا دینا نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میونخ فائرنگ: 'حملہ آور بچوں کو ہی نشانہ بنارہا تھا'

فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہلاک ہونے والے تین افراد کا تعلق کوسوو سے ہے اور کوسوو کے وزارت خارجہ نے اس بات کی تصدیق کردی ہے۔

باواریا کے پولیس چیف کا کہنا ہے کہ حملہ آور جرمنی میں پیدا ہوا اور یہیں پلا بڑھا جبکہ وہ اسکول کا طالب علم بھی تھا۔

انہوں نے بتایا کہ حملہ آور کے کمرے سے حملے کے حوالے سے ایک کتاب بھی ملی ہے۔


اب تک کی اطلاعات کے مطابق

  • میونخ کے شاپنگ سینٹر میں فائرنگ

  • 9 افراد ہلاک ہوئے

  • حملہ آور ایرانی نژاد جرمن شہری تھا

  • حملہ آور اکیلا تھا، جس نے بعدازاں خودکشی کرلی

  • متعدد زخمی افراد ہسپتال میں زیر علاج ہیں

  • پولیس کے مطابق حملہ آور کا ماضی میں کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں

  • ہلاک ہونے والوں میں کوسوو کے تین شہری بھی شامل


اس سے قبل پولیس نے بتایا تھا کہ وہ حملہ آور کے 3 ساتھیوں کو تلاش کر رہے ہیں۔

تاہم بعدازاں حکام نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ حملہ آور اکیلا تھا، جس نے شاپنگ سینٹر میں فائرنگ سے قبل ایک فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ میں بھی فائرنگ کی۔

پولیس چیف ہوبرٹس اینڈرئی کے مطابق بچوں سمیت 16 افراد واقعے میں زخمی ہوئے، جن میں سے 3 کی حالت تشویش ناک بتائی گئی۔

میونخ میں حملوں کے بعد پولیس الرٹ ہوگئی — فوٹو: اے ایف پی
میونخ میں حملوں کے بعد پولیس الرٹ ہوگئی — فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب فائرنگ کے واقعے کے تقریباً 7 گھنٹے بعد پولیس نے شاپنگ سینٹرکو کلیئر قرار دیا۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ کالے کپڑوں میں ملبوس ایک شخص مکڈونلڈز ریسٹورنٹ سے فائرنگ کرتے ہوئے نکلا جبکہ لوگوں کو بھی بھاگتے ہوئے دیکھا گیا۔

'ورلڈ آن الرٹ' کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر حملے کی ویڈیو میں ایک حملہ آور کو شاپنگ سینٹر کی چھت پر شہریوں پر فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

اسی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر مزید ایک ویڈیو میں حملہ آور کو شاپنگ سینٹر کے باہر شہریوں پر فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

جرمنی کے وزیر خارجہ فرانک-والٹر اسٹینمیئر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ابھی تک واقعے کے اصل محرکات کے حوالے سے کچھ علم نہیں ہوسکا۔

دوسری جانب واقعے کی ذمہ داری بھی کسی کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔

امریکی انٹیلی جنس عہدیداران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابتدائی رپورٹس کے مطابق جرمن پولیس کو حملہ آور کے شدت پسند تنظیم داعش یا کسی اور عسکریت پسند گروپ سے تعلق کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

جبکہ 18 سالہ حملہ آور، جس کی لاش شاپنگ مال کے قریب سڑک سے ملی، کی شناخت نام سے ظاہر نہیں کی گئی اور نہ ہی وہ پولیس کو اس سے قبل کسی کیس میں مطلوب تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جرمن ٹرین پر حملہ کرنے والا پاکستانی ہوسکتا ہے، انتظامیہ

واقعے کے بعد میونخ کی اہم شاہراہوں پر ٹریفک جام ہوگیا جبکہ ریسکیو، پولیس وینز اور ایمبولنس جائے وقوع کی جانب روانہ ہوئیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ایک نو عمر نے جرمنی کی مقامی ٹرین میں چاقو اور کلہاڑی کے وار سے 5 افراد کو زخمی کردیا تھا، مذکورہ حملہ آور کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ ایک 'نو عمر پناہ گزین' تھا۔

گذشتہ کچھ سالوں سے یورپ کے مختلف ممالک میں دہشت گردی کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، گذشتہ ہفتے فرانس کے شہر نائس میں ایک شخص نے یوم آزادی کی تقریبات میں شریک افراد کو ٹرک کے نیچے کچل دیا تھا،جس کے نتیجے میں 84 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

'قاتلانہ حملے' کی مذمت

میونخ کے شاپنگ سینٹر میں فائرنگ کے واقعے کے بعد مختلف سربراہان مملکت نے اس کی مذمت کی۔

جرمنی کے صدر جوکھم گواک نے اسے 'خوفناک' اور 'قاتلانہ حملہ' قرار دیا۔

فرانس کے صدر فرانسو اولاند نے اسے 'مضحکہ خیز دہشت گردی کا حملہ' قرار دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ 'میونخ کے شاپنگ سینٹر میں دہشت گردی کا حملہ مضحکہ خیز ہے جس کا مقصد دیگر ممالک کے بعد جرمنی میں خوف پھیلانا ہے'۔

جرمن پولیس کے خصوصی دستے سرچ آپریشن میں مصروف — فوٹو: اے ایف پی
جرمن پولیس کے خصوصی دستے سرچ آپریشن میں مصروف — فوٹو: اے ایف پی

انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ 'جرمنی اس کی مزاحمت کرے گا اور اسے فرانس کی دوستی اور تعاون حاصل رہے گا'۔

امریکی صدر براک اوباما نے بھی اپنے قریبی اتحادی جرمنی کے حق میں آواز اٹھائی۔

اوباما کا کہنا تھا، 'ہمارے دل ان کے ساتھ ہیں، جو واقعے میں زخمی ہوئے، ہم اپنے قریبی اتحادی جرمنی کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہیں'۔

دوسری جانب آسٹریا کا کہنا تھا کہ اس نے جرمنی سے منسلک اپنی سرحدوں پر سیکیورٹی میں مزید اضافہ کردیا ہے اور اپنی ایلیٹ کوبرا پولیس فورس کو ہائی الرٹ کردیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024