کانگریس رہنما کا کشمیر میں ’رائے شماری‘ کا مطالبہ
نئی دہلی: کانگریس رہنما جیوترادتیا مادھوراؤ سِندیا نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ’رائے شماری‘ کا مطالبہ کردیا۔
ہندوستانی نیوز ایجنسی ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا میں اظہار خیال کرتے ہوئے جیوترادتیا مادھوراؤ سِندیا نے کہا کہ کشمیر میں اب رائے شماری کی ضرورت ہے، پی ڈی پی ۔ بی جے پی کی حکومت نے وہاں تمام اصولوں کی دھجیاں بکھیر دی ہیں، انتظامیہ تقسیم ہے اور وہاں کی حکومت، جسے لوگوں کی حمایت کرنی چاہیے تھی وہ عوام کے خلاف ہتھیاوں کا استعمال کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'خدارا، ابو کچھ کریں، میں درد سے مرا جارہا ہوں'
واضح رہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی مخلوط حکومت ہے۔
تاہم پارلیمنٹ میں اظہار خیال کے چند گھنٹے بعد ہی جیوترادتیا مادھوراؤ سِندیا کو اپنے بیان کی وضاحت یہ کہہ کر پیش کی کہ ’رائے شماری‘ سے ان کی مراد ’مذاکرات‘ تھے۔
دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں جیوترادتیا مادھوراؤ سِندیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ’میں نے کبھی نہیں کہا کہ کشمیر میں رائے شماری ہونی چاہیے، میں نے کہا تھا کہ مذاکرات ہونے چاہیے۔‘
مزید پڑھیں: ’کشمیر ہندوستان کا اندرونی معاملہ نہیں‘
دوسری جانب ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں انتظامیہ نے پرنٹنگ پریسز بھی بند کرا کر اخبارات کی اشاعت پر بھی عارضی پابندی عائد کردی ہے۔
کشمیر میں 14 روز سے جاری کشیدگی اور مظاہروں میں اب تک درجنوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔
مقامی انسانی حقوق کے گروپس اور اخبارات کے مطابق مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہوئے۔
گزشتہ 2 ہفتے سے وادی میں سخت کرفیو بھی نافذ ہے، جس کے باعث لوگوں کو خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے، جبکہ ہزاروں ہندوستانی فوجی اہلکار سنسان سڑکوں پر گشت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
کشمیر میں 1989 سے اب تک، ہندوستانی فورسز کے مظالم کے باعث 68 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
کشمیر کا خطہ 1947 میں برطانوی سامراج کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے پاکستان اور ہندوستان میں تقسیم ہے، جبکہ دونوں ممالک کشمیر کے پورے خطے کو اپنے ملک کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور اس کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے آپس میں دو جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔