• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

غیرت کے نام پر قتل، انسداد عصمت دری بل اتفاق رائے سے منظور

شائع July 21, 2016

اسلام آباد: پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی مشترکہ قائمہ کمیٹی نے غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے دو بل اتفاق رائے سے منظور کرلیے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بلوں کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد کی زیر صدارت ہوا، جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین نے شرکت کی۔

کمیٹی نے غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے دو بلوں کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔

اجلاس کے بعد زاہد حامد نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ غیرت کے نام پر قتل کے خلاف بل میں قصاص کا حق برقرار رکھا گیا ہے، تاہم قصاص کے حق کے باوجود عمر قید کی سزا ہوگی اور غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں اب پہلے کی طرح صلح نہیں ہوسکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل قندیل بلوچ 'غیرت کے نام' پر قتل

انہوں نے بتایا کہ اب انسداد عصمت دری کا قانون متاثرہ خواتین اور مردوں دونوں کے لیے ہوگا، جبکہ انسداد عصمت دری کے واقعات میں درست تفتیش نہ کرنے والے پولیس اہلکار یا تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے اور متاثرہ فرد کی شناخت ظاہر کرنے والوں کو 3 برس قید کی سزا ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں اور ذہنی و جسمانی معذور افراد کے ساتھ جنسی تشدد کے مجرم کو موت کی سزا ہوگی، جبکہ جیل میں عصمت دری کے مجرم کو بھی پھانسی اور جسمانی تشدد پر عمر قید کی سزا ہوگی۔

زاہد حامد نے بتایا کہ بل کے تحت زیادتی سے متاثرہ فرد کا طبی معائنہ اس کی رضامندی سے جبکہ ملزم کا طبی معائنہ لازمی قرار دیا گیا ہے، پولیس متاثرہ فرد کو قانونی حق اور تحفظ فراہم کرنے کی پابند ہوگی، جبکہ متاثرہ فرد اور ملزم دونوں کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی ہوگا۔

مزید پڑھیں: قندیل کو قتل سے قبل نشہ آور دوا دی، بھائی کا اعتراف

انہوں نے کہا کہ زیادتی کے مقدمات کا فیصلہ 3 ماہ میں جبکہ اپیل 4 ماہ میں کی جاسکے گی، جبکہ زیادتی کے مقدمات کی بند کمرہ سماعت عدالت کی صوابدید پر ہوگی۔

بل اگست کے پہلے ہفتے میں پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ خاندان کی عزت کی خاطر خواتین کے غیرت کے نام پر قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث، حکومت کو اس حوالے سے قانون سازی کے لیے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کا غیرت کے نام پر قتل کےخلاف بل منظور کرانے کا اعلان

گزشتہ روز وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کو انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) ماڈل و سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کے قتل کے بعد، چند ہفتوں کے اندر ہی ملک میں ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے خلاف طویل عرصے سے زیر التوا قانون منظور کرائے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس حوالے سے قانونی بِل پارلیمانی کمیٹی کے سامنے جمعرات کو ہی پیش کردیا جائے گا۔

یاد رہے کہ قندیل بلوچ کو 16 جولائی کو ان کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) کے مطابق قندیل بلوچ گذشتہ ایک ہفتے سے ملتان کے علاقے گرین ٹاؤن، مٖظفرآباد میں رہائش پزیر تھیں، جہاں ان کے بھائی نے انھیں مبینہ طور پر گلا دبا کر قتل کیا، تاہم ان کے جسم پر زخموں کے نشانات موجود نہیں تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Inshah Jul 21, 2016 10:39pm
Nice move but do approve women protection act. :غیرت مند گیدڑوں کے نام جو ہوا کے رخ پہ کھلے ہوے ہیں وہ بادباں تو نظر میں ہیں وہ جو موج خوں سے الجھ رہا ہے وہ حوصلہ بھی تو دیکھتے

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024