• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ن لیگ کا غیرت کے نام پر قتل کےخلاف بل منظور کرانے کا اعلان

شائع July 20, 2016

اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ماڈل و سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کے قتل کے بعد، چند ہفتوں کے اندر ہی ملک میں ’غیرت کے نام پر قتل‘ کے خلاف طویل عرصے سے زیر التوا قانون منظور کرانے پر غور کر رہی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں مریم نواز نے کہا کہ اس حوالے سے قانونی بِل پارلیمانی کمیٹی کے سامنے جمعرات (کل) کے روز ہی پیش کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت غیرت کے نام پر قتل کے خلاف متفقہ قانون منظور کرانا چاہتی ہے اور اس نے اس حوالے سے پارلیمنٹ میں موجود مذہبی جماعتوں سے مذاکرات بھی کیے تھے، جن کی روشنی میں قانونی مسودہ تیار کرلیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل قندیل بلوچ 'غیرت کے نام' پر قتل

انہوں نے کہا کہ قانونی مسودہ غور اور منظوری کے لیے 21 جولائی کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

مریم نواز نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی بِل کی منظوری دے دیتی ہے، تو اس کے چند ہفتوں کے دوران ہی بل ووٹنگ کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کردیا جائے گا۔

خاندان کی عزت کی خاطر خواتین کے غیرت کے نام پر قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث، حکومت کو اس حوالے سے قانون سازی کے لیے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔

موثر قانون سازی کے ذریعے یہ سقم بھی دور ہوجائے گا، جس کے ذریعے مقتول کے ورثا قاتل کو معاف کردیتے ہیں۔

قندیل بلوچ کے بھائی کو ماڈل کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کے بعد گرفتار کرلیا گیا تھا۔

نیوز کانفرنس کے دوران اس نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے قندیل کو سوشل میڈیا پر بے باک تصاویر اور پوسٹس شائع کرنے سے منع کیا تھا، لیکن قندیل کے عمل نہ کرنے پر اس نے خاندان کی عزت کی خاطر اسے قتل کیا۔

پاکستان میں غیرت کے نام پر ہر سال تقریباً 500 خواتین اہلخانہ کے ہاتھوں قتل ہوجاتی ہیں۔

جماعت اسلامی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر پارلیمنٹ میں غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانونی سازی کے لیے کوئی بل پیش کیا جاتا ہے، تو وہ اس کی مخالفت نہیں کریں گے۔

ملک کی دوسری مذہبی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) سے اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے رابطہ نہیں کیا جاسکا۔

مزید پڑھیں: قندیل بلوچ کا قتل:ایف آئی آر ’ناقابل معافی‘ جرم میں تبدیل

ماضی میں دونوں جماعتیں ملک میں خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے قانون سازی کی مخالفت کرتی رہی ہیں۔

مارچ 2015 میں غیرت کے نام پر قتل کے خلاف ایوان بالا یعنی سینیٹ میں بل منظور کیا گیا تھا، لیکن حکومت ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی سے منظوری کے لیے بل پیش کرنے میں ناکام رہی۔

سینئر حکومتی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ تمام بڑی جماعتیں اس بل کی حمایت کر رہی ہیں اور بل کے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں چند ہفتوں کے اندر ہی منظور ہونے کی امید ہے۔

دوسرے حکومتی عہدیدار اور وزیر اعظم کے قریبی ساتھی کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس معاملے میں ذاتی طور پر دلچسپی لے رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں بڑی تبدیلی کا اعلان ہوگا۔

یاد رہے کہ قندیل بلوچ کے قتل کے مقدمے میں حکومت، غیر معمولی طور پر خود مدعی بن چکی ہے، جس کے بعد ایف آئی آر درج کرانے والے قندیل کے والد یا اہلخانہ اگر ان کے قاتل بھائی کو معاف کرنا چاہیں تو بھی معاف نہیں کرسکیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

ARA Jul 21, 2016 12:09am
Not sure why we need another law when article 311-C is present? You just need to ensure complicit (relatives) do not 'forgive' the murderer and 311 takes care of it. (hope to learn more about it).

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024