کشمیر میں ہندوستانی مظالم پر پاکستان میں یوم سیاہ
اسلام آباد: کشمیریوں سے اظہاریکجہتی اور ہندوستانی ظلم وستم کے خلاف ملک بھر میں یوم سیاہ منایا گیا، اس موقع پر احتجاجی ریلیوں کا بھی انعقاد کیا گیا۔
وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے یوم سیاہ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہندوستان نے اپنے مظالم سے کشمیریوں کی تین نسلوں کو ناراض کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جب عوام ارادہ کرلیں تو ہتھیار بھی ان کا راستہ نہیں روک سکتے۔
وزیراعظم نواز شریف نے ہندوستان کی جانب سے کشمیرکو داخلی معاملہ قرار دینے کے دعویٰ کومضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان بھی مسئلہ کشمیر کا ایک فریق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں 11ویں روز بھی کرفیو، ہلاکتیں 44 ہوگئیں
پنجاب کے وزیر اعلٰی شہباز شریف نے بھی دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ بندوق کی نوک حق خود ارادیت کی جدوجہد نہیں روک سکتی۔
قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کے بھارت سے ذاتی تعلقات کے باعث کشمیر کامسئلہ متاثر ہورہا ہے۔
سید خورشید شاہ نے بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر کشمیریوں پر مظالم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا۔
وفاقی وزیراطلاعات پرویزرشید نے کہا کہ کشمیر کی آوازکودبانے کیلئے لوگوں کوزندگیوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ اوردوسرے عالمی ادارے کشمیریوں کا بنیادی حق تسلیم کر چکے ہیں،پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
مزید پڑھیں:کشمیریوں پر ہندوستانی مظالم کے خلاف پاکستان بھر میں مظاہرے
ملک بھر میں جلسے جلوس اورریلیاں منعقد کرکے کشمیریوں پر ہندوستانی تسلط کے خلاف آواز بلند کی گئی۔
مقبوضہ کشمیرکے نہتے مسلمانوں پر مظالم کے خلاف اورکشمیریوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کےلیے اسلام آباد میں ریلی نکالی گئی۔
ریلی میں وزیراطلاعات پرویزرشید، وفاقی وزیرطارق فضل چودھری، معاون خصوصی آصف کرمانی اوربڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔
وزیراطلاعات پرویزرشید نے یوم سیاہ ریلی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں ہندوستان کی ریاستی دہشت گردی اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے اپنے بنیادی حق کیلئے آواز بلند کی، یوم سیاہ منانے کا مقصد دنیا تک کشمیریوں کی آوازکو پہنچانا ہے۔
پرویزرشید کا کہنا تھا کہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا کشمیرکے عوام کا حق ہے، کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھانے پر اقلیتی برادری کے بھی مشکور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کشمیرکی صورتحال پر پاکستان کی یورپی یونین، اسلامی ممالک کو بریفنگ
وفاقی وزیرطارق فضل چودھری کا کہنا تھا کہ ہندوستان تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کیلئے مظالم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے،پاکستان کے ہر گلی کوچے سے کشمیریوں کی حمایت میں آواز اٹھائی جا رہی ہے۔
معاون خصوصی آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ برہان وانی اوردیگر شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی،ہندوستان کتنے بھی ظلم ڈھالے، کشمیرجلد آزاد ہوکررہے گا۔
ریلی میں کشمیر کی آزادی اور ہندوستانی ظلم و ستم سے نجات کیلئے دعا بھی کرائی گئی،بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں میں بھی یوم سیاہ منایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کشمیر سمیت دنیا بھر میں یوم الحاق پاکستان منایا گیا تھا، کشمیر کے مسلمانوں نے 19 جولائی 1974 کو پاکستان کے ساتھ الحاق کی قرارداد منظور کی تھی۔
مزید پڑھیں:آپ مسئلہ کشمیر کے بارے میں کتنا جانتے ہیں؟
پیپلزپارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کشمیر میں فوج کے مظالم پراقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون کو خط بھی لکھا ہے جس میں اقوام متحدہ سے کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لیے کامطالبہ کیا گیا ہے۔
مذمتی قرارداد منظور
مقبوضہ وادی میں نہتے کشمیریوں پر مظالم کیخلاف لاہور بار نے مذمتی قرارداد منظور کی اور ایوان عدل سے ناصر باغ تک مارچ کیا۔
وکلا کا مطالبہ تھا کہ حکومت فوری طور پر مودی سرکار کی جارحیت کے خلاف عالمی عدالت سے رجوع کرے۔
آل پاکستان انجمن تاجران کی کال پر بھاٹی چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ہندوستانی جارحیت کی بھرپور انداز میں مذمت کی گئی۔
اقوام متحدہ سے ریاستی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ
قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہندوستانی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے زیر نگرانی کمیشن کے ذریعے ریاستی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر کے اجلاس میں قرارداد کے ذریعے کشمیری عوام کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی اور حالیہ ہندوستانی مظالم کی مذمت کی گئی۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ کشمیر کمیٹی نے اقوام متحدہ اور عالمی جمہوری قوتوں پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
کشمیر کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلاکر مسئلہ کشمیر پر سیر حاصل بحث کرائی جائے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے حریت رہنما سید علی گیلانی کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے چار نکاتی فارمولے کی بھی حمایت کا اعلان کیا۔
کمیٹی نے ہندوستانی مظالم سے زخمی ہونے والوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی۔
کشمیر کمیٹی نے ہندوستان کی سیاسی قیادت کو پیغام دیا کہ مذہبی اور تنگ نظر سوچ پر نظر ثانی کرتے ہوئے بقائے باہمی کے اصول کو اپنایا جائے، جبکہ پاکستانی حکومت بین الاقوامی کانفرنس بلا کر کشمیر کی صورتحال سے دنیا کو آگاہ کرے۔
تبصرے (1) بند ہیں