• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

سعودی عرب: سات ماہ میں 99 افراد کے سر قلم

شائع July 20, 2016 اپ ڈیٹ March 23, 2017

سعودی حکام نے قتل کے الزام میں ایک شخص کو سزائے موت دے دی ہے جس کے ساتھ ہی رواں سال سعودی عرب میں تختہ دار پر لٹکائے جانے والوں کی تعداد 99 ہو گئی ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حسن بن مبارک الامری پر اپنے ساتھی سعودی شہری جہران الاسا کو ایک تنازع پر قتل کرنے کا الزام تھا۔

حسن نے جنوب مغربی ساحلی شہر قنفذہ میں جہران کو قتل کیا۔

سعودی عرب میں قتل، منشیات کی اسمگلنگ، مسلح چوری، ریپ اور مرتدوں کو سزائے موت دی جاتی ہے جہاں اکثر افراد کے تلوار سے سر قلم کیے جاتے ہیں۔

لیکن رمضان کے مقدس مہینے کی حرمت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ماہ میں کسی بھی شخص کو سزائے موت نہیں دی گئی تھی لیکن اتوار کو دوبارہ سے سزائے موت دینے کا عمل دوبارہ شروع کردیا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سعودی حکومت نے گزشتہ سال کم از کم 158 افراد کو سزائے موت دی تھی اور ایران اور پاکستان کے بعد یہ کسی بھی ملک میں تختہ دار پر لٹکائے جانے والوں کی سب سے بڑی تعداد تھی۔

ایمنسٹی کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے کے بعد سزائے موت کی شرح نسبتاً زیادہ ہے۔

سعودی عرب میں عام طور پر قتل اور منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں لوگوں کو سزائے موت دی جاتی ہے لیکن رواں سال دہشت گردی کے الزام میں ماہ جنوری کے ایک دن 47 افراد کو موت کی سزا دی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024