ہندوستان: 'نچلی ذات' پر تشدد، فسادات میں پولیس اہلکار ہلاک
احمد آباد: ہندوستان میں ہندوؤں کی نچلی ذات 'دلت' سے تعلق رکھنے والے دیہاتیوں پر 'گائے تحفظ رضاکاروں' کے تشدد کے بعد گجرات کی ریاست میں احتجاج کے دوران فسادات پھوٹنے سے ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مغربی ریاست گجرات میں احتجاج کے دوران پتھراؤ سے روکنے کیلئے پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل پھینکے۔
ریاست میں امن کے قیام کیلئے حکام نے سیکڑوں دلت مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔
مقامی پولیس عہدیدار نے بتایا کہ مظاہرین سے جھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار بری طرح زخمی ہوگیا تھا جبکہ متعدد کو معمولی زخم آئے۔
خیال رہے کہ مذکورہ احتجاج ایک ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا جارہا تھا جس میں ہندوؤں کی نچلی ذات 'دلت' سے تعلق رکھنے والے 4 دیہاتیوں کو ایک مردہ گائے کی کھال اُتارنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ہندو مذہب میں گائے کا بہت زیادہ احترام کیا جاتا ہے اور ریاست گجرات سمیت ہندوستان کی متعدد ریاستوں میں اس کے ذبح کرنے پر پابندی عائد ہے، تاہم متاثرہ دیہاتیوں کا کہنا تھا کہ وہ جس گائے کی کھال اتار رہے تھے وہ مردہ تھی۔
مقامی قانون ساز شامبو پرساد تندیہ کا کہنا تھا کہ حالیہ فسادات کی وجہ اونچی ذات کے حوالے سے نچلی ذات میں موجود مایوسی ہے، جو ہزاروں سال سے ان پر ڈھائے جانے والے مظالم کی وجہ سے پیدا ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اونچی ذات کی جانب سے دلت پر ڈھائے جانے والے مظالم کی نسلوں سے جاری ہیں اور یہ ناقابل برداشت ہیں'۔
گجرات کے وزیراعلیٰ اناندبین پٹیل نے کہا کہ حملہ کرنے کے الزام میں 16 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور انھوں نے ساتھ ہی دلت برادری سے پُرامن رہنے کی اپیل بھی کی۔
انھوں نے سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ 'میں دلت نوجوانوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ مایوسی کے اقدامات نہ اٹھائے جیسا کہ خود کشی اور یقین دلاتی ہوں کہ حکومت اُنا متاثرین کے ساتھ ہے'۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'حکومت اس بات کی یقین دہانی کراتی ہے کہ ملزمان کو ٹرائل کا سامنا کرنا ہوگا'۔
فسادات کی وجہ بننے والی مذکورہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے 4 افراد کو ایک کار سے باندھ کر عوام کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ دو مزید دلت افراد کو اس وقت مارا گیا جب انھوں نے تشدد کا نشانہ بننے والے 4 افراد کو بچانے کی کوشش کی۔
نریندر مودی کے 2014 میں وزیراعظم بننے کے بعد 'گائے تحفظ رضا کار' گروپوں کی جانب سے گائے کے بیوپاریوں اور اسمگلروں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال ہندوؤں کے گروپس نے مختلف واقعات میں 5 مسلمانوں کو ہلاک کردیا تھا، ان پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ گائے کے گوشت کو کھانے اور اس کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔