مسلمانوں پر پابندی:ڈونلڈ ٹرمپ کا ممکنہ نائب ہی ان کا مخالف
واشنگٹن: امریکی صدارتی انتخاب کے لیے ریپبلکن پارٹی کے ممکنہ امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر منتخب ہونے کے بعد، ریاست انڈیانا کے گورنر مائیک پینس کو نائب صدر کے عہدے کی دوڑ کے لیے نامزد کردیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے خود صدر منتخب ہونے پر مائیک پینس کو اپنا نائب بنانے کا اعلان تو کردیا، لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے بیان کی مائیک پینس کی جانب سے مذمت نے ہر کسی کو اس حیرت میں مبتلا کردیا ہے ہے کہ بطور نائب صدر، اپنے محسن کی پالیسیوں کا کیسے دفاع کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم مخالف بیان پر وائٹ ہاؤس کا سخت ردعمل
ڈونلڈ ٹرمپ نے 2 دسمبر 2015 کو ریاست کیلی فورنیا شوٹنگ کے واقعے میں 14 امریکیوں کی ہلاکت کے بعد، امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کی تجویز دی تھی۔
اسی روز یعنی 8 دسمبر کو مائیک پینس نے مسلمانوں کے خلاف بیان کی مخالفت میں ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا مطالبہ جارحانہ اور غیر آئینی ہے۔‘
مزید پڑھیں: مسلم مخالف بیان: ٹرمپ کی مشکلات میں اضافہ
مائیک پینس 2012 میں ریاست انڈیانا کے 50ویں گورنر منتخب ہوئے تھے اور انہوں نے 14 جنوری 2013 کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ قبل ازیں وہ انڈیانا سے کانگریس کی نمائندگی کرتے تھے۔
واضح رہے کہ صدارتی انتخاب کے لیے اپنی انتخابی مہم کی خود ہی فنڈنگ کرنے والے ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ کو مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کے حوالے سے بیان اور میکسیکو سے ہجرت کرکے امریکا آنے والوں کو ’مجرم‘ اور ’ریپسٹ‘ کہنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان کی مسلمانوں پر پابندی کی تجویز کی ناصرف حکومتی اراکین، بلکہ ان کی اپنی پارٹی کے ساتھیوں نے بھی مذمت کی تھی۔
لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب کے لیے مئی 2016 میں پارٹی امیدوار کی نامزدگی حاصل کرنے کے بعد ہر کسی کو حیرت زدہ کردیا تھا۔