فرانس: ٹرک ڈرائیور نے 84 افراد کو کچل دیا
نیس: فرانس کے جنوبی شہر نیس میں ایک ڈرائیور نے قومی دن کی تقریبات میں شریک افراد کو ٹرک کے نیچے کچل دیا، جس کے نتیجے میں 84 افراد ہلاک جبکہ متعدد شدید زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فرانس کے وزیر داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ یہ واقعہ بیسٹائل ڈے کے موقع پر آتش بازی کے مظاہرے کے دوران پیش آیا۔
وزیر داخلہ برنارڈ کیزینیوو کا کہنا تھا کہ ٹرک ڈرائیور نے تقریب میں شریک 84 افراد کو کچل دیا جبکہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم دہشت گردوں کے ساتھ جنگ میں مصروف ہیں، جو ہم پر کسی بھی قیمت اور کسی بھی پر پرتشدد طریقے سے حملہ کرنا چاہتے ہیں۔'
حکام کے مطابق پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ٹرک ڈرائیور کو ہلاک کردیا، جبکہ ٹرک سے حملہ آور کا شناختی کارڈ بھی ملا ہے تاہم اس کی شناخت کے بارے میں ابھی حمتی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
دوسری جانب فرانسیسی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرک ڈرائیور 31 سالہ تیونس نژاد فرانسیسی شہری تھا۔
اس سے قبل علاقائی صدر کرسٹین اسٹروسی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ ٹرک سے اسلحہ اور بارود بھی برآمد ہوا، تاہم اس بارے میں مزید کچھ بتایا نہیں جاسکتا کیونکہ اس واقعے کی تحقیقات کرنا پراسیکیوٹر کا کام ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو ادارے اور سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو سیل کردیا گیا۔
ایمرجنسی میں توسیع
فرانسیسی صدر فرانسو اولاند نے ملک میں ایمرجنسی کی مدت میں 3 ماہ کی توسیع کردی۔
یہ بھی پڑھیں:'پیرس حملے 3 ٹیموں نے کیے'
واضح رہے کہ گذشتہ برس نومبر میں پیرس حملوں کے بعد سے فرانس میں ایمرجنسی نافذ ہے، فرانسیسی صدر نے 26 جولائی کو ایمرجنسی اٹھانے کااعلان کیا تھا، تاہم اب اس میں مزید توسیع کردی گئی ہے۔
صدر فرانسو اولاند نے واقعے کے بعد قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ فرانس پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہے، انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردوں کو ان کے گھروں میں جاکر جواب دیں گے۔
'کسی کو یرغمال نہیں بنایا گیا'
فرانس کی حکومت نے ان رپورٹس کو مسترد کردیا کہ ٹرک ڈرائیور کی جانب سے قومی دن کی تقریبات میں شریک افراد کو کچلنے کے واقعے کے بعد یرغمالی صورتحال بھی پیش آئی۔
وزارت داخلہ کے ترجمان پیئر-ہینری برانڈٹ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ' کسی کو یرغمال نہیں بنایا گیا تھا'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں کہ ٹرک ڈرائیور نے اکیلے ہی یہ کام کیا یا اُس کے ساتھ کچھ اور لوگ بھی شامل تھے، جو موقع سے فرار ہوگئے۔
'غیر فعال' دستی بم اور 'جعلی رائفلیں'
ایک مقامی پولیس افسر کے مطابق قومی دن کی تقریبات کے دوران لوگوں کو کچلنے والے ٹرک ڈرائیور کو جس وقت پولیس نے ہلاک کیا، اس سے قبل اس نے بھی متعدد فائر کیے۔
اے ایف پی کو تحقیقات سے واقف ایک ذرائع نے بتایا کہ ٹرک میں سے ایک 'غیر فعال' دستی بم اور 'کئی جعلی رائفلیں' بھی برآمد ہوئیں۔
مقامی قانون ساز ایرک سیوٹی نے واقعے کی بعد سامنے آنے والی تصاویر کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس حملے میں متعدد بچے بھی ہلاک ہوئے۔
امریکا کی مذمت
امریکی صدر براک اوباما نے بھی فرانس میں ہونے والے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ایک خوفناک دہشت گردی کا حملہ ہے'۔
پاکستان کی مذمت
پاکستان کی جانب سے بھی فرانس میں ہونے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعے کی شدید مذمت کی گئی۔
وزیراعظم نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان کی حکومت اورعوام اس حملے پر افسردہ ہیں اور فرانس کے عوام کا دکھ اور تکلیف محسوس کرسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے جذبات اور دعائیں حملے میں متاثرہ خاندان کے ساتھ ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور کسی بھی جگہ ہونےوالی دہشت گردی کے خلاف عزم مصمم سے کھڑا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں بھی ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان فرانس کے شہر نیس میں ہونے والے اس سفاک دہشت گردی کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جہاں مرد و خواتین اور بچے اپنا قومی دن منا رہے تھے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام فرانسیسی حکومت اور عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے اور اس جنگ میں عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے'۔
واضح رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب حال ہی میں فرانس میں منعقد ہونے والے یورو کپ 2016 فٹ بال چیمپیئن شپ کا کامیاب اختتام ہوا ہے۔
فرانس کو حالیہ دنوں میں دہشت گردی کے متعدد واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں سے بیشتر کی ذمہ داری عراق و شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے قبول کی گئی۔
گذشتہ برس نومبر میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں دہشت گردوں نے 6 مقامات پر حملے کیے تھے، دھماکوں اور فائرنگ کے یکے بعد دیگرے واقعات میں 129 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ حملوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
مزید پڑھیں : پیرس میں 6 مقامات پر حملے، 129 افراد ہلاک
داعش نے پیرس حملوں کی ایک وجہ شام میں فرانس کی فضائی کارروائی کو بھی قرار دیا تھا۔
اس سے قبل 7 جنوری 2014 کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک مزاحیہ سیاسی رسالے کے دفتر میں فائرنگ کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے تھے، اس واقعے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی۔
چارلی ہیبڈو نامی رسالے نے 2011 میں پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے توہین آمیز خاکے اپنے سرورق پر شائع کیے تھے جس کے بعد اس کے دفتر پر فائربموں کے ذریعے حملہ بھی کیا گیا تھا، بعدازاں اس میگزین نے داعش کے خلیفہ ابوبکر البغدادی کے حوالے سے ایک ٹوئٹ بھی کی تھی۔
واضح رہے کہ داعش نے جون 2014 میں شام اور عراق میں وسیع رقبے پر قبضہ کرکے وہاں خود ساختہ خلافت کے قیام کا اعلان کیا تھا اور ابوبکر البغدادی کو اپنا خلیفہ مقرر کیا تھا۔
جس کے بعد امریکا نے اگست 2014 میں داعش کے خلاف فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا اور فرانس، جرمنی اور برطانیہ بھی ان کارروائیوں میں امریکا کے اہم اتحادی ہیں۔