• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

شناختی کارڈ کی تجدید کا اشتعال انگیز سوالنامہ

شائع July 13, 2016 اپ ڈیٹ January 5, 2017

میں ایک بزرگ شہری ہوں جو اپنی زندگی کی 6 دہائیاں دیکھ چکا ہے۔ ان 6 دہائیوں میں میں نے مختلف کاموں کی وجہ سے سرکاری دفاتر کے لاتعداد چکر لگائے ہیں مگر مجال ہے کہ سرکاری بابوؤں کا رویہ اور سرکاری دفاتر کا حال اتنے سالوں میں تبدیل ہوا ہو۔

مجھے ایک سم بند کروا کر نئی سم لینی تھی کیونکہ میں جہاں کام کے لیے جاتا ہوں، وہاں تہہ خانے میں سگنل نہ ملنے کی شکایت دور نہ ہوسکی تھی، اور زیادہ تر لوگ مجھے میرے موبائل پر ہی رابطہ کرتے مگر میں ان سے روزانہ کئی کئی گھنٹے رابطہ نہ کر پاتا۔

یہ ایک اہم مسئلہ تھا جس کے لیے شناختی کارڈ درکار تھا، اور میرا قومی شناختی کارڈ کچھ دن قبل ہی اپنی مدت پوری کر چکا تھا، لہٰذا زائد المیعاد کارڈ کی تجدید ضروری تھی۔

میں نادرا کراچی کے نارتھ ناظم آباد بلاک ڈی میں واقع دفتر پہنچا اور وہاں پر کارڈ کی تجدید کا فارم پر کر کے دے دیا۔ مجھے کہا گیا کہ تجدید شدہ قومی شناختی کارڈ 35 دن کے بعد یہیں سے وصول کر لیجیے گا۔

35 روز گزر جانے کے بعد میں اسی دفتر کی اسی کھڑکی پر پہنچا۔ مجھے بتایا گیا کہ 6 نمبر کاؤنٹر پر رسید دکھا کر اپنا کارڈ لے لیں۔ 6 نمبر کی کھڑکی پر پہنچا تو ایک صاحب کھڑے تھے، میں ان کے پیچھے کھڑا ہوکر اپنی باری آنے کا انتظار کرنے لگا۔

میرے آگے والے صاحب اپنا کام کروا کر چلے گئے تو میں کھڑکی پر آیا۔ دیکھا تو اندر ڈیوٹی پر کوئی نہیں تھا، اگلے صاحب کا کام کرنے کے ساتھ ہی 'صاحب' بھی کرسی سے چلے گئے تھے۔ ساتھ ہی خواتین کی کھڑکی بھی تھی وہاں بھی اندر کوئی ڈیوٹی افسر موجود نہیں تھا۔ ابھی چند منٹ ہی ہوئے ہوں گے، اندر سے آواز سنائی دی کہ خاتون افسر بڑے افسر کے پاس کام سے گئی ہیں، انتظار کریں۔

انتظار کوئی معنی نہیں رکھتا تھا اس کے مقابلے میں کہ میری شناخت مجھے واپس ملنے والی تھی اور میں پاکستان کا باعزت شہری کہلانے کا حق دار ہونے والا تھا۔ یہ تو شکر ہے کہ ان 35 دنوں کے دوران کسی پولیس والے نے مجھ سے راہ چلتے میری شناخت پر سوال نہیں کیا۔

کراچی کے حالات ویسے بھی کنٹرول میں کم رہتے ہیں۔ رات گئے گھر واپس آتے بھی کسی رینجرز موبائل کا سامنا نہ ہوا، یہ بھی شکر ہے کسی ٹریفک اہلکار سے بھی منہ ماری نہیں ہوئی۔ ہم خود بھی گھر سے نکلتے وقت خصوصی دعاﺅں کا اہتمام کیا کرتے ساتھ ہی گھر والوں کو بھی تاکید کر دیا کرتے ہیں۔

خیر کافی دیر بعد خاتون کرسی پر براجمان ہوئیں، ہم نے خوشی خوشی رسید دی۔ کچھ دیر بعد بتایا گیا کہ آپ 7 نمبر والی کھڑکی پر جائیں آپ کی درخواست میں کچھ کاغذات کم ہیں۔

میں نے کہا میرا اصلی شناختی کارڈ تک تو آپ لوگوں نے رکھ لیا تھا، اور کون سے کاغذات درکار ہیں؟ جو فارم آپ لوگوں نے پر کروایا تھا اس میں تو تمام معلومات تو پہلے سے موجود ہیں، پھر یہ کیا مسئلہ ہے؟

رسید لوٹا دی، کہا آپ وہاں جائیں۔

7 نمبر پر قطار لگا کر باری کا انتظار کیا۔ گاڑیوں کا ٹیکس جمع کروانے جاﺅ تو محکمہ ایکسائز والوں نے بزرگوں کے لیے الگ کھڑکی بنا رکھی ہے، مگر نادرا تو ہر ایک کو قطار میں کھڑا کر کے گھنٹوں پریشان کرنے کا عادی ہے۔

میری باری آئی تو خاتون نے کمپیوٹر پر کوائف دیکھے، پھر فائلوں میں میرا فارم ڈھونڈنے لگیں۔ کئی فائلیں دیکھ لیں۔ جب کچھ نہ ملا تو آفس کے چپڑاسی سے ایک فارم منگوایا اور مجھے دیا کہ یہ بھر کر لے آئیں، ساتھ میں اپنی کسی خونی رشتے دار، والد والدہ، بہن بھائی، یا بیٹا بیٹی کو لے آئیں، ان کے انگھوٹے کا نشان لیا جائے گا۔

میں نے کہا کہ سارا ریکارڈ تو آپ لوگوں کے پاس ہی ہے، اہلیہ بیٹوں اور والد کا، بھی پھر کیا ضرورت؟ میرے شناختی کارڈ کے فارم پر ساری تفصیل آپ لوگوں کے پاس محفوظ ہے۔

ڈیوٹی افسر نے کہا کہ اوپر سے احکامات ہیں آپ فارم بھر کر لے آئیں اور اپنے خونی رشتے دار کو ساتھ لے آئیں 3 بجے تک آفس ٹائم ہے ورنہ صبح لے آئیں۔

فارم دیکھا تو دماغ چکرا کر رہ گیا۔ نانا نانی کا نام؟ دادا دادی کا نام؟ ان کا تعلق کس علاقے سے تھا؟ والدین کا تعلق کس علاقے سے ہے؟ بھائی بہنوں کی تعداد؟ خونی رشتے داروں میں سے کوئی سرکاری ملازم رہا ہے؟ (اگر ہاں تو اس کا نام، سرکاری ادارے کا نام، عہدہ، نیز فارم کے ساتھ سروس کارڈ کی فوٹو کاپی، یا ریٹائر ہو چکا ہے تو پنشن بک بھی فارم کے ساتھ منسلک کریں)۔ لیجیے اب نیا مسئلہ۔

نادرا کو یہ معلومات پاکستان کے ایک عام شہری سے درکار ہیں۔ سر آنکھوں پر کہ ہر محکمے کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے، مگر کیا 1950 سے قبل پیدا ہونے والا پاکستانی یہ سب درست طور پر بتا سکے گا؟

میرا نہیں خیال، کیونکہ جیسے میری والدہ بچپن میں 1965 میں انتقال کر گئی تھیں، والد بھی 1998 میں نہیں رہے، تو نانا نانی کا تذکرہ گھر میں کون کرتا جب بزرگ ہی نہ ہوں؟ عرصہ گزر گیا کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی کہ دادا دادی کا نام روزمرہ استعمال میں آ سکے، اب ننہیال ددھیال کا ایسا کوئی بزرگ بھی نہیں جو درست معلومات دے سکے تو کیا پھر مجھے میری شناخت نہ مل سکے گی؟

چونکہ میرے نانا نانی دادا دادی کا زمانہ پاکستان بننے سے بہت پہلے کا ہے، اس لیے ان کے پاس تو کوئی شناختی دستاویزات وغیرہ تھیں ہی نہیں اور نہ ہی ان کا کوئی ریکارڈ کہیں موجود ہے۔

بالفرض نادرا کو یہ معلومات فراہم کر بھی دی جائیں تو وہ ان کی تصدیق کیسے کرے گا؟ اور اگر تصدیق نہیں ہو سکتی تو ایسے سوالات پوچھنے کا فائدہ؟

سرکاری دفاتر سے متعلق مزید دلچسپ مضامین


- پاکستان میں پاسپورٹ کی تجدید کا تلخ تجربہ

- بلاک شناختی کارڈ کھلوانے کا اذیت ناک تجربہ

- کیا پینشنر ایسے ہی دھکے کھاتے رہیں گے؟

پہلا شناختی کارڈ بنوانے سے لے کر اب تک جو بھی معلومات مانگی گئیں، وہ سب فراہم کر چکے ہیں، میرے بچوں اور میرے بہن بھائیوں کا پورا ریکارڈ نادرا میں محفوظ ہے، مگر ماضی بعید کی معلومات میں کہاں سے لاؤں؟ میرے پاس ایسا کوئی ذریعہ نہیں ہے جو مجھے یہ بتا سکے کہ میرے دادا کس علاقے سے تعلق رکھتے تھے اور میری دادی کہاں سے۔

پریشان کن بات یہ ہے کہ جب میں نے ابتدائی طور پر فارم جمع کروایا تھا، اس وقت کسی نے مجھ سے یہ معلومات طلب نہیں کی تھیں۔ 35 روز تک انتظار کرنے کے بعد جب ایک ملازمت پیشہ شخص دفتر سے چھٹی لے کر نادرا آفس کی قطاروں میں گھنٹوں کھڑا رہے، اس کے بعد اس سے یہ بے ہودہ سوالنامہ پر کرنے کے لیے کہا جائے، تو کس انسان کو غصہ نہیں آئے گا؟

کیا دوسرے ممالک میں بھی ایسی تمام معلومات لی جاتی ہیں؟ کیا یہ آئین اور قانون کے مطابق ہے؟ کون سی شق اور دفعہ ہے جو عام آدمی کو پتہ نہیں؟ اور اگر یہ معلومات اتنی ہی ضروری ہیں تو پہلے ہی کیوں نہیں بتا دیا گیا؟

اب کوئی خونی رشتے دار کیونکر سروس کارڈ یا پنشن بک دے گا کہ جناب کو شناختی کارڈ جاری ہوسکے۔ اس طرح کی معلومات یا ریکارڈ کا تقاضہ سوائے عام شہریوں کو پریشان کرنے کے اور کچھ نہیں۔

وزارتِ داخلہ آن لائن شناختی کارڈ و پاسپورٹ کی تیاری اور ہوم ڈلیوری تک کے اقدامات اٹھا رہی ہے، مگر اس کا کوئی فائدہ تب تک نہیں ہوگا جب تک کہ ان مراحل کو بنیادی طور پر سب کے لیے آسان نہیں کیا جاتا۔

بہرحال، کسی نہ کسی طرح فارم پر کر کے جمع کروا دیا تو اب کہا گیا ہے کہ پھر 35 روز بعد پتہ کریں۔ میری شناخت لاپتہ ہوگی یا ملے گی، میں اس حوالے سے دو ماہ سے غیر یقینی صورتحال کا شکار ہوں۔

اس دوران میں صرف دعائیں کر رہا ہوں کہ راستے میں کہیں پولیس یا رینجرز سے واسطہ نہ پڑ جائے، ورنہ 90 دن تو کہیں نہیں گئے۔


کیا آپ بھی سرکاری دفاتر میں ایسی ہی صورتحال کا سامنا کر چکے ہیں؟ اپنی رائے نیچے کمنٹس میں دیجیے۔

محمد اجمل خان

محمد اجمل خان صحافت کے پیشے سے وابستہ ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (29) بند ہیں

ZAR JAAN Jul 13, 2016 05:39pm
یہ بات باکل درست ہے کہ نادرا کا کرپٹ عملہ رشوت خور تھا ہے اور ارہے گا میں کراچی کا ایک باشندہ ہوں لیکن مجھ سے ہر بار پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کب آئے کہوں سے آئے کون ہو کیا ہو ۱۹۷۵ سے پہلے کا ثبوت لائو وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وزارت داخلہ اور پاسپورٹ آفس اور شناختی کارڈ آفس کا عملہ انتہائی بد تمیز اور بے حس ہے صفی علی اعظمی کراچی
humair Jul 13, 2016 06:02pm
if you are not a journalist how can you share your story here??? so think about those people who cannot share.....
SMH Jul 13, 2016 06:58pm
محمد اجمل خان محترم سے ہمدردی ہے،،اللہ کس بھی سرکاری محکمےسے بچاے!
Ak Jul 13, 2016 07:05pm
Really tragic. . . I am hopeful this govt and relevant ministry will learn upon next martial law.
ARA Jul 13, 2016 07:07pm
Buzrgoo, I hope you did not use your real name ... otherwise, after 35 days, they may ask you to fill a yet another form and ask to return after another 35 days.
Naveed Chaudhry Jul 13, 2016 07:21pm
Assalam O Alaikum, This may be true but not complete story. I do not know one person who do not know the names of grand parents or do not know from where they migrated to Karachi. If he is saying to prove that information that may be difficult but on the other hand he himself is saying that any blood related relative may fulfill the requirement. Is it not?
Khan Jul 13, 2016 07:51pm
السلام علیکم اس سے قبل بھی لکھ چکا ہوں کہ نادرا کا ادرہ جب بنا تو اس میں نئے لوگ بھرتی ہوئے، ان کو سرکاری ملازمین کی پھرتیوں کا کچھ معلوم نہ تھا۔ لہذا عام لوگ کے شناختی کارڈ آسانی سے بنتے تھے، مگر اب ان یہ سب بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے ہیں، بنانے کو یہ شوکت عزیز کا شناختی کارڈ ایک دن میں بنادیں، ورنہ تو ان کے دفاتر کے باہر ذلیل و خوار ہوتے رہے، حکومت ( وزارت داخلہ ) اگر عوام کی ہمدرد ہے تو ہر شخص کے شناختی کارڈ بنانے کی ایک معیاد مقرر کی جائے، یعنی ان کو ایک واضح تاریخ دی جائے کہ آپ کا شناختی کارڈ اتنے دن میں بن جائے گا، اگر کوائف میں کوئی مسئلہ ہو تو اس کو ایک ہی دفعہ بتا دیا جائے کہ ان دستاویزات کی ضرورت ہیں، نادرا نے آن لائن سسٹم شناختی کارڈ بنانے کے لیے بنایا ہے، اس کی ٹریننگ موبائل فرنچائز والوں کو دی جائے تاکہ وہ شہریوں کے شناختی کارڈ بنانے میں ان کی مدد کریں، آن لائن سسٹم کی فیس کم کرکے موبائل فرنچائز والوں کو مناسب حصہ دیا جائے، اس سے نادرا دفتر پر عوام کا ہجوم کم ہوسکتا ہے۔
Khan Jul 13, 2016 07:51pm
نادرا کا عوام سے رویہ درست کرنے کے لیے تمام دفاتر میں ایک حکومتی نمائندہ اور ایک منتخب نمائندہ شامل کیا جائے تاکہ عوام کی مشکلات کم ہوسکیں جب کہ شناختی کارڈ کے مقررہ وقت پر بننے کی تاریخ پر ہر صورت عملدرآمد کریا جائے ، وقت پر شناختی کارڈ نہ بننے کی وجہ سے عوام کو جس پریشانی کا سامنا ہوتا ہے وہ ناقابل بیان ہے، ہے کوئی حکومتی عہدیدار، عوام کا ہمدرد نادرا کا افسر ، جو اس پر عمل کی کوشش کریں، والسلام خیرخواہ
rahat jan Jul 13, 2016 09:28pm
nadara walo riswat kay begiar bhi id card bana dia karo,bohat he sharmnak hey k aik bazurg sehri se aisa salok,very shameful
rahat jan Jul 13, 2016 09:39pm
nadara walo ka yeh salok inthai sharmnak hey,yeh sach hey k pakistan mein koi kam begiar riswat kay nehe hota,pesay do aur apna kam nikalo warna dakhay khao,very shameful nadara.
Rehan Hyder Jul 13, 2016 10:44pm
یہ کچھ بھی نہیں، پاکستانیوں کو ایسی ایسی ذلتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کی مجھ سمیت بہت لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ہمارے بزرگوں نے 1947 میں پاکستان آکر بھیانک غلطی کی تھی۔ ہمارا تعلق بھی صحافت سے ہے
Parisali Jul 13, 2016 11:15pm
اس طرح کی صورتحال کا تو سامنا اب تک نہیں رہا لیکن ایک بات ضرور بتائیں یہاں یورپ میں قانون اس کی مرضی کاہے جو کرسی پر بیٹھا ۔۔یا کم ازکم اس کے موڑ پر منحصر کرتا ہے ۔۔ شائد اس بات کا کوئی یقین نہ کرے لیکن یہ ’’یہاں ایک عام سی چیز ہے‘‘ ہرکسی کی زبان پر یہ جملہ ہوتا ہے آج کرسی پر کوئی موڑی خاتون تھی بہانے تراش لئے ۔۔کل جانوگا ،نمبر کسی اور کے پاس لگے۔شائد اچھی خاتون ہوکام بن جائے ۔۔۔ سرکاری لوگ ہر جگہ ایک جیسے ہی بھائی ۔۔۔یہاں ایک سائن کے لئے لائن میں پورا دن لگ جاتا ہے لوگ سوشل سیکوریٹی کے دفتر میں دفتر کھلنے سے تین گھنٹے قبل لائن بنالیتے ہیں تب دوپہر میں کہیں نمبر آجاتاہے ۔۔۔
Ali Jul 13, 2016 11:16pm
I think it is important that NADRA check all relevant information before issue an ID card. Off course it's inconvenient to fill all the information but it's necessary to eliminate any fake applicants. And don't we provide the same information to foreing embassies happliy when we want their visas? So just be patient and provide all the information which NADRA has asked. It's good for us and our coming generation.
zorkor Jul 13, 2016 11:51pm
bhai aab sab ko qanoon ka saath dena ho ga. jaali shanakhti card ab bahot ban chokey hain. ye ab mulk ki salamti ka masla hai. Kisi ko eteraz hai tu mulk ko chord kar chala jai.
BJ Jul 13, 2016 11:59pm
Dear writer sb. Aishwarya rai ho . . . Ya phir. . . Koi mulla terrorist. . . Hum NADRA walay har kisi ka kaam kr daitay hain. Aapko zaroor koi ghalat fehmi hui hay. . .
Jul 14, 2016 12:25am
Rs 500 pay krna tha buzurgo..aap bhe na europe samjh baythay..ya pakistan hy pakistan..yahaan sb kaam note sy hotay hyn..ya aap k buzurgo wala pakistan nhi..ya aaj ka pakistan hy..jahaan aam admi ke haysiyat aik gadagar ke se hy..or kursi walay sab my baap..
yash gill Jul 14, 2016 12:49am
g ha me ny nadara k dafatr ma apna phala id card 4 martaba jama krwaya to ja kr bana wo is lia 4 bar jama karwna para k nadara walo ny bola k meri sister jo k muj sy 3sal choti ha abi wo un k papers me meri or us ki age me 8maaha ka farq ha or is waja sy muj ko 4bar id card k lia nadara k office k dakhy khany pary or mera id card na hony ki waja sy us doran me ny bohat a6i job b khoo di
Shabeeh Jul 14, 2016 02:12am
computer ky bad bhi insa data nhe sambhalta musebat kerdayty hain
حسن Jul 14, 2016 04:55am
اسمارٹ کارڈ بنوانے میں ایسا ہوا ہوگا سادہ کارڈ میں ایسا کچھ نہیں
Amjad Javed iqbal Jul 14, 2016 07:58am
this is hundred % true, me Oman me job karta ho, laken mera Abo Pakistan me hai, Os ka bi Id card filhal block hai, Q - es ka pata Allah ko hai, Q k Id Card office wale kuch nai kahta, serf timing detay hai or bat tak nai sunta, pata nai in logo ko keya takleef hoti hai, k ye normal tarekay sa pesh he nai atay, just like al id card office people are enemies of the Pakistani citizen, socha jai tu hai bi, me ye dil sa kahta ho k ye log jo reshwat detay hai ye kitna mushkil me hota hai es ka pata agar ye log kary tu apna salary bi on loogo ko de day ga, ye ik middle class log or ghareb garane k log hota hai es k pas roti ko kuch nai hota ye reshwat k pasay kaha sa lee ai, or mashallah hamara prime mister sab os ki tu bat hi alag hai- os ka tu os ko khud be pata ho ga ke wo keya hai, gustakhi maf laken hai tu sach jo me kahna nai chahta ik Aam insan ki tarah-
Amjad Javed iqbal Jul 14, 2016 08:02am
or agar bat reshwaT pe ajai tu Allah ne itna deya hai k apna kam nekal do lakeen pher osi Allah ko kon jawab de ga jis na ye sab kuch deya hai, Allah na jitna sakhti sa mana keya hai reshwat sa otni sakhti k saat ye log majboor karta hai Allah maf kar day, laken jab koi majboor ho kar ik na jaiz kadam otaa leta hai tu pher police or govrt ko kanoon yad ajata hai, or media waloo ko ik nai khabar, M.Ajmal sab ap ka or Dawn News ka bohot shukar guzar ho k ap logo ne ya zikar samna laya
shoaib Jul 14, 2016 08:08am
Interior ministry have very poor performance in pakistan. NADRA needs basic reforms
علی رضا Jul 14, 2016 10:08am
اجمل خان صاحب، چونکہ آپ کےبزرگ اس سرزمین کے نہیں تھے۔، اور آپ کہیں باہر گاؤں سے ہجرت کر کے آئے تھے اس لئے آپ اور آپ جیسوں کے لئے خاص طور پر یہ فارم بنایا گیا ہے۔ اگر آپ کے آبا و اجداد پنجاب یا خیبر کے علاقے سے ہوتے یا ہندوستان کے بجائے افغانستان سے آئے ہوتے، یا آپ کا تعلق کسی جہادی تنظیم سے ہوتا تو ملا منصور کی طرح آپ کو بھی تمام آسانیاں فراہم کی جاتیں۔ اس قوم کی باگ ڈور جن لوگوں کے ہاتھ میں ہے ان کے اپنے ڈی این اے کی تصدیق ضروری ہے۔ جس سے توجہ ہٹانے کے لئے خاندانی اور نجیب الطرفین افراد کو پریشان کیا جاتا ہے۔
I.M. KHAN Jul 14, 2016 12:19pm
If a journalist can face such problems then Allah save and keep mercy on common peoples. Anyway, I got my renewed smart CNIC before 5 months without any hassle. Thanks God!
Muhammad Saeed Khan Jul 14, 2016 03:54pm
Asslam o Alykum Sir, bilkul esi trah jis trah bhai ny sara waqiya biyan kia hai...main khud as mushkil main hun agr as ka koi behtreen hall hai to plz kindly sir ap mujhy infom kejiye koi koi behtreen asan sa hall btain ap ka shukriya mujhy ap ky reply ka intzar rhy ga thanku Muhammad Saeed KHan From kot chutta dera ghazi khan
arsalan haqqi Jul 14, 2016 10:12pm
super
idrees Jul 14, 2016 10:41pm
I have gone to NADRA 3 time and one of thhese time was recently. I was never asked these questions. the process was very smooth and waiting area was very comfortable. nice soft seats were provided for waiting customers.the hall was air conditioned also. there must be some thing wrong in your case , may be you were of afghan back ground.
tahir mahmood Jul 15, 2016 11:25am
محترم کو ابھی اور کئی ناپسندیدہ مراحل سے گزرنا پڑے گا ۔۔۔۔٣٥ دن کے بعد ان کو کہا جائے گا کہ فلاں دن اپنے پاکستانی ہونے کے ڈکومنٹری ثبوتوں کے ساتھ تشریف لائیں تب ان سے مزید بےہودہ سوالات پوچھیں جائیں گے مثلا ١٩٤٥ کا واپڈا کا بل لاو ۔۔۔۔جبکہ واپڈا ١٩٤٧ میں تھا ہی نہں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس وقت ٢لاکھ سے زیادہ پاکستانی اس کرب سے گزر رہے ہیں جن میں سے راقم ایک ہے جس کو جنوری میں نوٹس ملا کہ جولائی میں نادرا بورڈ میں پیش ہو کر اہنے آپ کو پاکستانی ثابت کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی چھ ماہ بعد کی تاریخ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جناب ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ دو سال زہن میں رکھے آپ کو کافی انتظار کرنا پڑھے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ہاں جسم میں خون بڑھانے والی غزاوں پر خصوصی توجہ دیں کیوں کہ آپ نے بار بار خون کے گھونٹ پینے ہیں
rabia jamil Jul 15, 2016 12:20pm
بالکل ایسی ہی صورتحال کا سامنا میری والدہ کو بھی ہے،ایک سال سے شناختی کارڈ کی دوبارہ جدید کےلئے دھکے کھا رہے ہیں ،نادرا کی جو جو ڈیمانڈ تھی سب پوری کردی ہیں ۔میری والدہ پچپن سال کی ہیں ،ایسے میں نانا نانی کے حوالے کہاں سے تلاش کریں ؟؟؟خود میں بھی صحافت کے پیشے سے وابستہ ہوں لیکن اپنی والدہ کےلئے کچھ بھی نہیں کر پا رہی،

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024