• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

چین نے بین الاقوامی ثالثی عدالت کا فیصلہ مسترد کردیا

شائع July 12, 2016
جنوبی بحیرہ چین کا متنازع حصہ جس پر بین الاقوامی ثالثی عدالت نے فلپائن کے حق میں فیصلہ   سنایا — فوٹو: اے پی
جنوبی بحیرہ چین کا متنازع حصہ جس پر بین الاقوامی ثالثی عدالت نے فلپائن کے حق میں فیصلہ سنایا — فوٹو: اے پی

بیجنگ: بین الاقوامی ثالثی عدالت نے جنوبی بحیرہ چین پر فلپائن کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے چین کے خلاف فیصلہ سنایا دیا۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم 'بین الاقوامی ثالثی عدالت' یا 'پرمیننٹ کورٹ آف آربٹریشن' نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ چین نے 'تاریخی اعتبار' سے مذکورہ سمندر اور وسائل پر کنٹرول رکھا ہو۔

یاد رہے کہ فلپائن نے دی ہیگ کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا جس میں متعدد دعوے کیے گئے تھے جن میں یہ بھی شامل تھا کہ خطے میں چینی سرگرمیاں بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں۔

فلپائن نے جنوبی بحیرہ چین پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے — فوٹو: اے پی.
فلپائن نے جنوبی بحیرہ چین پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے — فوٹو: اے پی.

چین نے فیصلے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا جبکہ فلپائن نے عدالت کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

بین الاقوامی قانون کے ماہرین کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ثالثی عدالت کے پاس اس فیصلے کو نافذ کرنے کی طاقت نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فیصلے سے فلپائن کو فائدہ ہوگا تاہم اسے تسلیم نہ کرنے سے چین کی ساکھ خراب ہوگی۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں نے اپنی رپورٹس میں دعویٰ کیا کہ چین مذکورہ عدالت کے فیصلے کو مسترد کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی حمایت حاصل کرنے کی کوششیں کرتا رہا۔

مزید پڑھیں: چینی اور امریکی طیارے آمنے سامنے؟

چین کا ماننا تھا کہ ان کی کوششوں سے 60 ممالک نے اs کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو مسترد کردیا ہے لیکن ان میں سے بہت کم ممالک نے ہی عوامی سطح پر اپنی حمایت کا اعلان کیا۔

خبر رساں اداروں کے مطابق چین نے قدرتی وسائل سے مالامال جنوبی بحیرہ چین سے متعلق بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کو اعلان سے پہلے ہی مسترد کر دیا تھا۔

یہ بھی یاد رہے کہ چین کی بحریہ نے حال ہی میں جنوبی بحیرہ چین میں فوجی مشقیں کی تھی جبکہ یہاں بحری جہازوں کا داخلہ ممنوع ہے۔

جنوبی بحیرہ چین کا نقشہ — فوٹو: اے پی.
جنوبی بحیرہ چین کا نقشہ — فوٹو: اے پی.

واضح رہے کہ امریکا بیجنگ پر الزام لگاتا رہا ہے کہ وہ جنوبی بحیرہ چین میں اپنی عسکری قوت میں اضافہ کررہا ہے، جس کے جواب میں بیجنگ ایشیا میں امریکی بحری مشقوں کے حوالے سے واشنگٹن کو تنقید کا نشانہ بناتا رہا ہے۔

پاکستان کا چین کی مؤقف کی حمایت کا اعلان

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ 'پاکستان کا ماننا ہے کہ جنوبی بحیرہ چین کے تنازع کو پُرامن طریقے سے، بات چیت کے ساتھ، متعلقہ ریاستوں کے براہ راست مذاکرات اور جنوبی بحر چین میں فریقین کے درمیان ڈیکلریشن (DOC) کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی بحری قوت پر ہندوستان کی تشویش

انھوں نے کہا کہ پاکستان دوسرے فریق کی بات کو سنے بغیر یکطرفہ مرضی کے نفاذ کی مخالفت اور اقوام متحدہ کے سمندری قوانین سے متعلق آرٹیکل 298 کی روشنی میں چین کے بیان کا احترام کرتا ہے۔

نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جنوبی بحیرہ چین میں امن و سلامتی برقرار رکھنا تمام فریقین کی ذمہ داری ہے'۔

انھوں نے کہا کہ خطے سے باہر موجود ممالک کو چین کے اقدامات اور 'اے ایس ای اے این' میں شامل ممالک کی جانب سے جنوبی بحیرہ چین میں امن و استحکام کے قیام کی کوششوں کی مکمل حمایت کرنی چاہیے، اور اس حوالے سے تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024