’آرمی چیف کو بلانے والے نادان اور احمق ہیں‘
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے متعلق شکوک و شبہات پھیلانا آپریشن ’ضرب عضب‘ کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، جبکہ انہیں بلانے والے نادان اور احمق ہیں۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے متعلق لگنے والے بینرز کے حوالے سے بیان میں پرویز رشید نے کہا کہ آرمی چیف کو بلانے والے نادان اور احمق ہیں اور ایسے احمق اور نادان دوست کسی کا بھلا نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف سے متعلق شکوک و شبہات پھیلانا آپریشن ’ضرب عضب‘ کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، قومی سلامتی کے ادارے کے سربراہ کے طور پر ان کی مدت ملازمت میں بہت وقت ہے اس لیے ابھی اس پر بات کرنا قبل از وقت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’راحیل شریف کے حوالے سے بینرز حکومت کی چال‘
وزیر اعظم کے حوالے سے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے وطن واپس آنے کے بعد دوبارہ اپنے معاملات سنبھال لیے ہیں، لوگوں نے ان کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی مگر وزیر اعظم نے انہیں کامیاب نہیں ہونے دیا، جبکہ تاریخ میں نواز شریف کی انتھک محنت کو یاد رکھا جائے گا۔
کشمیر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم کشمیری عوام کے ساتھ ہیں اور کشمیر کی سیاسی و اخلاقی مدد جاری رکھی جائے گی۔
واضح رہے کہ پنجاب کی غیر معروف سیاسی تنظیم ’موو آن پاکستان‘ نے ایک بار پھر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تصاویر والے بینرز ملک کے 13 شہروں کی شاہراہوں پر آویزاں کردیئے ہیں، جن میں آرمی چیف سے مارشل لاء نافذ کرنے اور ملک میں ٹیکنوکریٹس کی حکومت قائم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: 'جانے کی باتیں ہوئیں پرانی، خدا کے لیے اب آجاؤ'
تاہم راولپنڈی کے کینٹونمنٹ کے علاقے میں میٹرو بس سروس کے ٹریک پر آویزاں ان بینرز کے حوالے سے خفیہ اداروں نے صوبائی حکومت کو رپورٹ بھیج دی ہے۔
ایک سیکیورٹی افسر کے مطابق اسپیشل برانچ اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں نے سڑکوں پر لگے وہ بینرز اتار لیے ہیں جن پر ’خدا کیلئے جانے کی باتیں جانے دو‘ لکھا تھا اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تصویر بھی موجود تھی۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کے حوالے سے آویزاں بینرز ہٹا دیئے گئے
رواں سال جنوری میں بھی مذکورہ تنظیم کی جانب سے ملک کے بڑے شہروں کی معروف شاہراہوں پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تصویر والے بینرز لگائے گئے تھے، جن پر لکھا گیا تھا کہ ’جانے کی باتیں جانے دو۔‘
تبصرے (1) بند ہیں