'طالبان صرف جنرل راحیل شریف سے خوفزدہ ہیں'
اسلام آباد: سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی نے پاکستان کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی اور انھیں بتایا کہ طالبان ان سے خوفزدہ ہیں۔
واضح رہے کہ علی حیدر گیلانی کو 3 سال قبل 9 مئی 2013 کو عام انتخابات کے دوران اغوا کیا گیا تھا، جنھیں 2 ماہ قبل افغانستان سے بازیاب کروایا گیا۔
مزید پڑھیں: علی حیدرگیلانی افغانستان سے بازیاب
علی حیدر گیلانی بازیابی کے بعد پہلی مرتبہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملے، انھوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 'میں جنرل شریف سے ملا اور انھیں بتایا کہ طالبان جس شخص سے ڈرتے ہیں وہ صرف آپ ہیں'۔
واضح رہے علی حیدرگیلانی 2013 کے عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 200 سے پیپلز پارٹی کے امید وار تھے اور انتخابی مہم کے سلسلے میں ایک جلسے سے خطاب کر رہے تھے کہ نامعلوم افراد کی جانب سے جلسے میں فائرنگ کی گئی، فائرنگ کے نتیجے میں علی حیدر گیلانی کے ذاتی سیکریٹری محی الدین سمیت 2 افراد ہلاک جبکہ وہ خود لاپتہ ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں:علی حیدر گیلانی کی 3 سال بعد گھر واپسی
2 ماہ قبل بلاول بھٹو زرداری نے علی حیدر گیلانی کی بازیابی کی خبر دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان کے سفیر نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو فون کرکے بتایا کہ ان کے بیٹے کو کامیاب آپریشن کے بعد بازیاب کروایا گیا۔
علی حیدر گیلانی نے وطن واپسی کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ وہ اپنی حراست کے دوران پیش آنے والے واقعات پر ایک کتاب لکھیں گے اور تمام تفصیلات بیان کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 'علی حیدر گیلانی کو ہولی وڈ فلم کی پیشکش'
گذشتہ دنوں برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں علی حیدر گیلانی نے انکشاف کیا تھا کہ وہ 3 سال تک القاعدہ کے قبضے میں رہے جو ان کے ذریعے ایمن الظواہری کے خاندان کی چند خواتین کو رہا کروانا چاہتی تھی۔
بی بی سی کے مطابق علی حیدر گیلانی کا کہنا تھا کہ وہ 3 سال تک القاعدہ کے قبضے میں رہے اور کراچی سے تعلق رکھنے والا القاعدہ کا ایک اہم رکن ضیاء ان کے ساتھ 3 سال تک رہا۔
مزید پڑھیں:'القاعدہ نے الظواہری کی رشتہ دارخواتین کی رہائی کیلئےاغواء کیا'
ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ ان کے بدلے ڈاکٹر ایمن الظواہری کے خاندان کی چند قید خواتین کی رہائی اور بھاری رقم کا تقاضا کر رہی تھی۔
انھوں نے انٹرویو کے دوران اپنی 3 سالہ قید کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی اور بہت سے انکشافات کیے تھے۔
تبصرے (1) بند ہیں