• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

پاکستان دوست یا دشمن؟ امریکی قانون سازوں کا سوال

شائع July 11, 2016 اپ ڈیٹ July 14, 2016

واشنگٹن: امریکا کے سینئر قانون سازوں اور ان کے گواہوں نے کیپٹل ہل میں جمع ہوکر پاکستان سے ایک مرتبہ پھر سوال کیا کہ وہ امریکا کا دوست ہے یا دشمن۔

امریکی ایوان نمائندگان کی دہشت گردی، جوہری عدم پھیلاؤ، تجارت اور ایشاء پیسفک سے متعلق ذیلی کمیٹیوں نے مشترکہ طور پر اس مباحثے میں شرکت کی، جس کا مقصد اس بات کا تعین کرنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ کس طرح ڈیل کرنا ہے، جو امریکا کا ایک پرانا اتحادی ہے لیکن اب کانگریس کے بہت سے اراکین کو اس پر اعتماد نہیں رہا۔

مباحثے میں ایک ذیلی کمیٹی کے چیئرمین ری پبلکنز کے ٹیڈ پو بھی شریک تھے، جنھوں نے پاکستان کے حوالے سے اپنی ناگواری چھپانے کی کبھی کوشش نہیں کی۔

ٹیڈ پو نے اس موقع پر کہا کہ اس مباحثے کا مقصد اراکین کو اس حوالے سے موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ پاکستان کے دہشت گرد گروپوں سے دیرینہ تعلقات کے بارے میں مزید جانیں اورانھیں امریکا اور اسلام آباد کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کا موقع ملے۔

افغانستان اور اقوام متحدہ میں امریکا کے سابق سفیر زالمے خالد زاد اُن 3 گواہوں میں شامل تھے جن سے کہا گیا کہ وہ قانون سازوں کو پاکستان اوراس کی پالیسیوں کے بارے میں وضاحت سے بتائیں۔

دہگر 2 گواہان میں لانگ وار جرنل کے سینئر ایڈیٹر بل روگیو اور امیریکن یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ٹریشیا بیکن شامل تھے۔

واضح رہے کہ اپنے حالیہ بیان میں خالد زاد نے امریکا پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کے خلاف مکمل تنہائی کی پالیسی اپنائے اور اسے 'دوسرے شمالی کوریا ' میں تبدیل کردے تاکہ اسلام آباد، افغانستان میں تعاون کرنے پر مجبور ہوجائے۔

ایشیا اینڈ پیسفک کمیٹی کے سربراہ کانگریس مین میٹ سالمن کا کہنا تھا کہ 9/11 کے بعد سے امریکا پاکستان پر اربوں ڈالرز خرچ کر چکا ہے اور 15 سال بعد بھی پاکستان کی فوج اورانٹیلی جنس ایجنسیاں دہشت گرد گروپوں سے رابطے میں ہیں اور خطے میں استحکام کے لیے نہایت معمولی کوشش کی گئی۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں امریکی مقاصد، امیدوں اور خطے کو دی جانے والی امداد کا قریبی جائزہ لینا چاہیے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا، 'اس مباحثے میں ہم پاکستان سے متعلق اوباما انتظامیہ کی ناکام پالیسی پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ مستقبل کے لیے بہترین طریقے پر بھی بحث کریں گے۔'

یہ خبر 11 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Asim Jul 11, 2016 06:47pm
Still they r wondering if pay is friend or enemy at so much sacrifices from Pakistan. At first us must stop all aids to Pakistan. This way Pakistan will have more liberty towards independence.

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024