برہان مظفر وانی کون تھا؟
سری نگر: جموں اور کشمیر میں ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں مقابلے میں ہلاک کیے گئے کشمیری نوجوان اور حریت پسند برہان مظفر وانی ایک ہونہار طالب علم تھے جنہوں نے ہندوستانی فوجیوں کے مظالم کے خلاف صرف 15 سال کی عمر میں ہتھیار اٹھائے۔
ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اسکول پرنسپل کے بیٹے اور اسکول میں نمایاں نمبرز حاصل کرنے والے کشمیری طالب علم برہان وانی نے صرف 15 سال کی عمر میں ہندوستانی فورسز کے خلاف ہتھیار اٹھائے تھے۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق برہان وانی نے اپنے بڑے بھائی خالد وانی پر ہندوستانی فوجیوں کے تشدد کے بعد ہتھیار اٹھائے۔
مزید پڑھیں: ہندوستانی فوج کے ہاتھوں 17 کشمیری ہلاک
خالد وانی کو سال 2010 میں مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کی بھرتیاں کرنے کے الزام میں ہندوستانی فورسز نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
برہان وانی کے والد مظفر وانی نے 2015 میں ہندوستان ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ 'وہ صرف اس لیے عسکریت پسند نہیں بنا تھا کہ اس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ اس نے اس لیے ہتھیار اٹھائے کہ اس نے ہندوستانی فوج کو دیگر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہندوستان سے آزادی حاصل کرنا صرف اس کا ہی نصب العین نہیں تھا بلکہ یہ ہر کشمیری کا مطالبہ ہے، یہاں تک کہ میرا بھی'۔
2015 میں حزب المجاہدین کے 21 سالہ کمانڈر برہان مظفر وانی کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں انہوں نے کشمیری نوجوانوں کو ہندوستان کے خلاف مسلح جدوجہد کا حصہ بننے کی دعوت دی تھی۔
یہ پہلا موقع تھا کہ کشمیر کی کسی عسکری تنظیم کی جانب سے باقاعدہ طور پر نوجوانوں کو عسکری کارروائیوں میں حصہ لینے کی دعوت دی گئی۔
کشمیری نوجوانوں کے نزدیک برہان وانی حریت پسند اورایک ہیرو تھے، جبکہ ہندوستانی فورسز کا دعویٰ تھا کہ وہ ریاست میں ہونے والے متعدد حملوں میں ملوث ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'کئی سالوں بعد قریبی مسجد سے آزادی کے نعرے گونجے'
خیال رہے کہ برہان مظفر وانی کے بھائی محمد خالد وانی کو 14 اپریل 2015 کو ہندوستانی فوج نے ترال کے علاقے میں ایک 'جعلی مقابلے' میں ہلاک کر دیا تھا، خالد حسین ایم ایس کے طالب علم تھے ان کے ہمراہ ان کے ایک دوست بھی ہلاک ہوئے تھے۔
برہان مظفر وانی کے والد مظفر احمد وانی کا کہنا تھا کہ خالد گھر سے اسی وقت گیا تھا، اس کو جعلی مقابلے میں ہلاک کیا گیا۔
ہندوستانی فوج کی جانب سے حزب المجاہدین کے 21 سالہ کمانڈر کی کسی بھی قسم کی اطلاع دینے والے لیے 10 لاکھ روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
حزب المجاہدین دیگر کشمیری عسکریت پسند تنظیموں کی طرح ہندوستان کے مظالم کے خلاف مسلح جدوجہد کررہی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ حزب المجاہدین کے 22 سالہ کمانڈر برہان مظفر وانی کو ہندوستانی فوج نے مبینہ طور پر ایک مقابلے میں نشانہ بنایا تھا، برہان مظفر وانی کی ہلاکت کی خبر پورے ریاست میں بہت تیزی سے پھیلی جبکہ نوجوانوں کی جانب سے شدید رد عمل بھی دیکھنے میں آٓیا۔
برہان مظفر وانی کی نماز جنازہ پر احتجاج شروع ہوا تھا، جس میں سیکیورٹی فورسز اور نوجوانوں میں تصادم ہوا۔
مزید پڑھیں: حزب المجاہدین کے کشمیری کمانڈر کی ہلاکت پر پاکستان کی مذمت
کشمیری نوجوانوں کی جانب سے فورسز پر پتھراؤ کیا گیا جبکہ ہندوستانی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پہلے آنسو گیس استعمال کی مگر احتجاج کنٹرول نہ ہونے پر فائرنگ کی جس کے بعد کئی افراد ہلاک ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 2 روز کے دوران احتجاج میں 17 سے زائد افراد ہلاک ہو ئے جبکہ 200 زائد زخمیوں کو بھی طبی امداد کے لیے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔
ہندوستان کے زیر انتظام کے کشمیر میں حالیہ دنوں میں ایک مرتبہ پھر مسلح جدو جہد تیز ہو گئی ہے، کچھ عرصہ قبل بھی ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے مسلح حریت پسندوں کی تصاویر سامنے آئی تھیں۔
کشمیر میں ہندوستانی فوج پر حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جن میں متعدد فوجیوں کی ہلاکت ہوئی۔