• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

’پاکستان کے ساتھ امن اقدامات میں ناکامی‘

شائع July 9, 2016
افغانستان کے صدر اشرف غنی — فوٹو: بشکریہ افغان صدر ویب سائٹ
افغانستان کے صدر اشرف غنی — فوٹو: بشکریہ افغان صدر ویب سائٹ

کراچی: افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ افغانستان نے، پاکستان کے ساتھ جس امن عمل کا آغاز کیا تھا، وہ پاکستان کی جانب سے ’عملی طور پر‘ اچھے اور بُرے طالبان میں تفریق کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوا۔

نیٹو سربراہ کانفرنس کے دوسرے روز خطاب کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا کہ خطے میں امن کے لیے افغانستان نے پڑوسی ممالک کے ساتھ جو اقدامات اٹھائے تھے، ان کے پاکستان کے علاوہ خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چار ملکی امن عمل میں وعدوں کے باوجود، پاکستان عملی طور پر اچھے اور بُرے طالبان میں امتیاز برقرار رکھے ہوئے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان پناہ گزین کیمپ دہشت گردوں کے'محفوظ ٹھکانے': سرتاج عزیز

اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ہمیں پڑوسی کے ساتھ تعلقات میں جو اہم مسئلہ درپیش ہے وہ متفقہ قوائد کا موجود نہ ہونا ہے، جن کے قیام کے لیے ہم علاقائی اور عالمی حمایت کے خواہاں ہیں، اور جو ہمیں مشترکہ سلامتی و ہم آہنگی کا پابند بنادیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی رہنماؤں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ افغانستان کو کئی طرح کے تنازعات کا سامنا ہے اور وہ القاعدہ، داعش اور طالبان سمیت مختلف دہشت گرد گروپوں سے جنگ لڑ رہا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف 2015 کے مکہ اعلامیے کا حوالہ دیتے ہوئے اشرف غنی نے دعویٰ کیا کہ افغانستان کے عرب مسلم کمیونٹی سے مذاکرات بھی مثبت رہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: قطیف اور مدینہ منورہ میں خود کش دھماکے، 4 ہلاک

مدینہ منورہ میں حالیہ دہشت گرد حملے کے حوالے سے افغان صدر نے کہا کہ اس حملے پر مسلم برادری میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلنا چاہیے ہمیں اپنی تہذیب ہائی جیک کرنے والے چھوٹے سے گروہ کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔

انہوں نے افغان فورسز کے ہمراہ شدت پسندوں کے خلاف شانہ بشانہ لڑنے والے تمام نیٹو ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر حملوں کے بعد افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال میں بھی اپنی افادیت کو برقرار رکھا اور ہماری ساڑھے 3 لاکھ سے زائد اہلکاروں پر مشتمل سیکیورٹی اور دفاعی فورسز کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’افغانستان میں 2017 تک 8400 امریکی فوجی موجود رہیں گے‘

انہوں نے اپنے دور صدارت میں افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودہ تعداد برقرار رکھنے کے فیصلے پر امریکی صدر براک اوباما کا بھی شکریہ ادا کیا۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024