ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف تحقیقات کا حکم
ممبئی : ہندوستانی ریاست مہاراشٹر کی حکومت نے جمعرات کو اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف تحقیقات کی ہدایت جاری کردی۔
بنگلہ دیشی اخبار ڈیلی اسٹار نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ڈھاکا حملے میں ملوث عسکریت پسند روہن امتیاز ، جو کہ عوامی لیگ کے ایک رہنماء کا بیٹا تھا، نے گزشتہ سال فیس بک پر ذاکر نائیک کا حوالہ دیا تھا۔
مزید پڑھیں : ڈھاکاحملہ: ایک'دہشت گرد'عوامی لیگ کے رہنما کا بیٹا
سی این این نیوز۔18 کے مطابق مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندرا فیڈناویز نے ممبئی پولیس کمشنر کو ہدایت جاری کی ہے کہ ذاکر نائیک کے خلاف تحقیقات کی جائے اور جلد از جلد رپورٹ پیش کی جائے۔
پولیس کی جانب سے ذاکر نائیک کی ذریعہ آمدن، جائیدادوں سمیت مہاراشٹر بھر میں ان کی تقاریر نشر کرنے والے آپریٹرز سے بھی تفتیش کی جائے گی۔
اس سے قبل ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ممبئی میں مسلم مبلغ ذاکر نائیک کی فاﺅنڈیشن کے دفتر کے باہر پولیس کے تعینات کردیا گیا تھا جس کی وجہ 'احتیاطی تدبیر' بتائی گئی تھی۔
ذاکر نائیک نے رپورٹس کو مسترد کردیا
اپنے ایک ویڈیو بیان میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ان میڈیا رپورٹس کو مسترد کردیا ہے جن کے مطابق ڈھاکا کے ایک کیفے پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں میں سے ایک ان سے متاثر تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی اپنی تقاریر میں معصوم افراد کے قتل یا دہشتگردی کو قبول کرنے کی بات نہیں کی۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ذاکر نائیک نے واٹس ایپ ویڈیو میں کہا " اگر کوئی شخص مشہور ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں کسی فرد کی حرکات کا ذمہ دار اس مشہور شخص کو قرار دیا جائے"۔
ان کا مزید کہنا تھا " اگر آپ میری تقاریر کو سنیں تو آپ کو ان میں کچھ بھی ایسا نہیں ملے گا جس میں دہشتگردی یا معصوم افراد کے قتل کو قبول کرنے کی بات کی گئی ہو"۔