• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

جنسی ہراساں کرنےکاالزام:پی ٹی وی ڈائریکٹر نیوزکی عارضی معطلی

شائع July 7, 2016

اسلام آباد: وفاقی محتسب نے دفتر میں خواتین کو ہراساں کرنے پر پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے منیجنگ ڈائریکٹر کو اپنے ڈائریکٹر نیوز اطہر فاروق بٹر کو اُس وقت تک ہٹانے کے احکامات جاری کردیئے جب تک 6 خواتین کی جانب سےدرج کرائی گئی شکایت کا فیصلہ نہیں ہوجاتا۔

اطہر فاروق کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کے معاملے نے اُس وقت سر اٹھایا جب 5 سال بعد ان کے کولیگز کی جانب سے ان کی سنیارٹی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیے جانے سے متعلق کیس کا فیصلہ ان کے حق میں آیا۔

5 سال تک زیرِ التواء رکھنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ عدالت اس طرح کے کیسز پر فیصلہ نہیں دے سکتی لہذا درخواست گزار کو لیبر کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔

پی ٹی وی کی نیوز کاسٹرز نے اپنی شکایات میں اطہر فاروق بٹر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دیگر نیوز کاسٹرز کے ساتھ توہین آمیز برتاؤ کرتے ہیں۔

وفاقی محتسب نے یکم جولائی کو پی ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر کو ہدایات دیں کہ وہ اطہر فاروق بٹر کی جگہ کسی اور کو تعینات کریں تاکہ وہ اختیارات اور عہدے کا ناجائز فائدہ نہ اٹھا سکیں۔

مزید کہا گیا کہ یہ انتطامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں۔

ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ وفاقی محتسب کی جانب سے ہدایات جاری ہونے کے بعد پی ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر عمران گردیزی نے اطہر فاروق بٹر کو طبی رخصت پر بھیج دیا۔

اس سے قبل گذشتہ ماہ 8 جون کو پی ٹی وی کے اینکر پرسنز نے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو لکھے گئے خط میں کہا تھا، ’متعدد معزز خواتین اینکرز کو موجودہ ڈائریکٹر نیوز کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیا گیا’۔

خط کے مطابق نیوز اینکرز کی ہی شکایت پر کئی سال قبل پی ٹی وی کے ایم ڈی محمد مالک، اطہر فاروق بٹر کو ان کے عہدے سے ہٹا چکے تھے، تاہم چند ماہ بعد ہی انھیں اس پوسٹ پر دوبارہ تعینات کردیا گیا۔

مزید کہا گیا کہ مرد اینکرز نے بھی ڈائریکٹر نیوز کے خلاف ذہنی طور پر ہراساں کیے جانے کے حوالے سے احتجاج کیا تھا۔

خط میں الزام عائد کیا گیا کہ ڈائریکٹر نیوز، نیوز اینکرز کو پھنسانے کے لیے وارننگ لیٹر جاری کرکے ان سے وضاحت طلب کرتے تھے۔

اس خط کے بعد وزارت اطلاعات نے انکوائری کے لیے پی ٹی وی کے سینئر افسران پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی تھی، لیکن ابھی انکوائری جاری ہی تھی کہ نیوز اینکرز نے وفاقی محتسب کے پاس بھی شکایت جمع کروا دی۔

جب اطہر فاروق بٹر سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ڈان کو بتایا کہ نیوز کاسٹرز انھیں بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے کبھی ان کو ہراساں نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پروڈیوسرز اور نیوز ایڈیٹرز نے کچھ نیوز کاسٹرز کے غیر پیشہ ورانہ رویئے کی شکایت کی تھی، جس پر انھوں نے معاملات کو درست رکھنے کی ایک کوشش کی تھی۔

اطہر فاروق بٹر کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کا ہر سطح پر دفاع کریں گے، ساتھ ہی انھوں نے کہا، ’میں ان تمام اینکر پرسنز پر مقدمہ کرنے کا حق رکھتا ہوں، جنھوں نے ایسی شکایات کے ذریعے مجھے بدنام کرنے کی کوشش کی۔’

دوسری جانب اطہر فاروق بٹر کے ہمدردوں کا کہنا تھا کہ یہ جنسی ہراساں کرنے کا کیس نہیں ہے بلکہ پس منظر میں ایک اندرونی دشمنی چل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ سینئر افسران اطہر فاروق بٹر کو ہٹانا چاہتے تھے کیونکہ وہ ان کی پوسٹ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے انھوں نے نیوز اینکرز کو شکایت کرنے پر اکسایا۔

رابطہ کرنے پر پی ٹی وی کے ترجمان سہیل بخاری نے بتایا کہ ایم ڈی نے تحقیقات کے لیے ایک ٹیم تشکیل دے دی ہے اور وہ انکوائری رپورٹ آنے کے بعد ہی اس معاملے کا فیصلہ کریں گے۔

یہ خبر 6 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024