• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

عراق خود کش دھماکا: 213 ہلاکتیں، تین روزہ سوگ

شائع July 4, 2016
بغداد دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے اہلخانہ شدت غم سے نڈھال ہیں—۔فوٹو/رائٹرز
بغداد دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کے اہلخانہ شدت غم سے نڈھال ہیں—۔فوٹو/رائٹرز

بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد کے معروف تجارتی مرکز پر داعش کے خود کش حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 213 تک پہنچ گئی ہے جبکہ ملک بھر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا گیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس حملے کو رواں برس کی خطرناک ترین ترین کارروائی قرار دیا جا رہا ہے جس کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

ایک شخص اپنے رشتے دار کی میت سے لپٹ کر رو رہا ہے—فوٹو / اے ایف پی
ایک شخص اپنے رشتے دار کی میت سے لپٹ کر رو رہا ہے—فوٹو / اے ایف پی

دہشت گردوں نے ضلع کارادا کے معروف تجارتی مرکز کو اُس وقت نشانہ بنایا جب وہاں عید کی خریداری کے لیے لوگ بڑی تعداد میں موجود تھے۔

عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے 3 روزہ یوم سوگ کا اعلان کیا اور جائے وقوع کا دورہ بھی کیا، انہوں نے واقعے کے ذمہ داران کو سزا دینے کا بھی عزم ظاہر کیا۔

مزید پڑھیں:عراق: داعش کے ہاتھوں ایک ماہ میں 1420 لوگ ہلاک

عراقی وزیراعظم نے دھماکے کے بعد بغداد کے سیکیورٹی انتظامات کو بھی تبدیل کرنے کا حکم دیا، اس حملے میں 200 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

یہ حملہ عراقی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے داعش سے فلوجہ کا قبضہ چھڑانے کے ایک ہفتے بعد ہوا، دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے قریبی عمارتوں میں بھی آگ بھڑک اٹھی۔

سول ڈیفنس کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ہلاک شدگان کی لاشیں مکمل طور پر جمع کرنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

24 سالہ حسین علی نے بتایا کہ اس کی دکان پر کام کرنے والے 4 ملازمین بھی اس حملے میں ہلاک ہوئے، ان کی لاشیں بری طرح جھلس چکی ہیں اور ان کی شناخت بھی مشکل ہے۔

لوگ اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں کو اٹھاکر لے جارہے ہیں —فوٹو / اے ایف پی
لوگ اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں کو اٹھاکر لے جارہے ہیں —فوٹو / اے ایف پی

داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ عراقی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جاری آپریشن کا رد عمل ہے۔

امریکی خبررساں ایجنسی اے پی کے مطابق دھماکا اُس وقت ہوا جب لوگ روزہ افطار کرنے کے بعد اپنے اہلخانہ کے ہمراہ عید کی شاپنگ کے لیے بازاروں کا رخ کر رہے تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے جبکہ ملبے سے مسلسل مزید لاشیں نکالی جا رہی ہیں، ایک عینی شاہد کے مطابق دھماکے کے بعد قریبی کپڑوں اور موبائل فون کی دکانوں میں آگ لگ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: داعش کیخلاف آپریشن:فلوجہ میں عراقی فوج کی پیش قدمی

داعش نے اس حملے کو  عراقی سیکیورٹی فورسز کے  آپریشن کا رد عمل قرار دیا ہے—فوٹو / رائٹرز
داعش نے اس حملے کو عراقی سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کا رد عمل قرار دیا ہے—فوٹو / رائٹرز

واضح رہے کہ عید قریب ہونے کی وجہ سے عراق کی مارکیٹوں میں بھی خریداروں کا بے پناہ رش ہے، شدت پسند تنظیم داعش عراق کے مختلف علاقوں پر قابض ہے تاہم حالیہ دنوں میں عراقی سیکیورٹی فورسز نے کئی علاقے داعش سے واپس لینے کا دعویٰ کیا تھا۔

اقوام متحدہ کی مذمت

اقوام متحدہ نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے، سیکریٹری جنرل بانکی مون نے اپنے بیان میں کہا کہ مختلف محاذوں پر شکست کھانے والی داعش اب بزدلانہ کارروائیاں کرکے بدلہ لے رہی ہے۔

انہوں نے عراقی عوام سے اپیل کی کہ وہ ملکی اتحاد کو توڑنے اور خوف پھیلانے کی ہر کوشش کو ناکام بنادیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024