• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

'بریگزٹ سے پاکستانی برآمدات متاثر نہیں ہوں گی'

شائع June 30, 2016

اسلام آباد: وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے فیصلے سے فوری طور پر پاکستان کی برآمدات متاثر ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بریگزٹ کے فیصلے سے Generalised System Of Preferences Plus (جی ایس پی پلس) اسکیم کے تحت یورپی یونین کو پاکستانی برآمدات متاثر نہیں ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس کا درجہ

تاہم وزیرِ تجارت نے خدشہ ظاہر کیا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء سے پاکستان جی ایس پی پلس کی تجدید کے لیے یورپی یونین میں ایک اچھے ساتھی کی حمایت سے محروم ہوسکتا ہے۔

پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ یکم جنوری 2014 کو دیا گیا تھا جو آئندہ 10 برس تک برقرار رہے گا، اس اسکیم کے تحت پاکستانی مصنوعات کی برآمدات کے لیے جرمنی اور برطانیہ اہم ترین ممالک ہیں۔

بریگزٹ کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے ایک ہفتے بعد وزارت تجارت نے 28 رکنی یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلاء کے ممکنہ اثرات سے نمٹنے کے لیے واضح موقف اور پالیسی اپنائی ہے اور اس سلسلے میں ایک منصوبہ بھی پیش کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی کیلئے ریفرنڈم

خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ فوی طور پر جی ایس پی پلس کے تحت برطانیہ کو کی جانے والی برآمدات متاثر ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ البتہ برطانیہ نے اب تک انخلاء کا عمل باضابطہ طور پر شروع کرنے کے لیے یورپی یونین کو آرٹیکل 50 کے تحت درخواست نہیں دی ہے۔

واضح رہے کہ آرٹیکل 50 یورپی یونین سے نکلنے کے خواہاں ملک کو تجارت، مائیگریشن اور دیگر معاملات کے حوالے سے قواعد و ضوابط طے کرنے کے لیے 2 سال کا وقت دیتا ہے۔

یعنی پاکستانی برآمد کنندگان مزید 2 سال تک برطانیہ کو ڈیوٹی فری ایکسپورٹ کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:برطانیہ میں ریفرنڈم، کراچی اسٹاک ایکسچینج میں مندی

جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تحت یورپی یونین کو پاکستانی برآمدات جولائی تا دسمبر 2015 کے دوران 12 فیصد کم ہوکر6.67 ارب ڈالر ہوگئیں جو ایک برس قبل 7.56ارب ڈالر تھیں۔

جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے صرف پہلے سال 2014 میں پاکستانی برآمدات میں 22 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے فیصلے کے پیش نظر وزارت تجارت اب یورپی یونین سے ملنے والی مراعات کو جاری رکھنے کے لیے شمالی یورپ، فرانس اور جرمنی سے حامیوں کی تلاش میں ہے۔

وزارت تجارت یورپی یونین کے رکن ممالک سے تجارتی تعلقات بہتر بنانے اور یورپی پارلیمنٹ اور یورپین کمیشن میں حمایت حاصل کرنے کے لیے ٹریڈ ڈپلومیسی کا سلسلہ شروع کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔

ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے برسلز میں پاکستانی ٹریڈ کمشنر عمر حمید کو ہدایات دی ہیں کہ وہ خاص طور پر شمالی یورپ کے رکن ممالک کے ٹریڈ کمشنرز کے ساتھ سفارتی تعلقات کو فروغ دیں کیوں کہ یہ ممالک آزادانہ تجارت کے حامی ہیں۔

مزید پڑھیں:پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس خطرے میں

خرم دستگیر کا مزید کہنا ہے کہ یورپ میں پاکستانی سفارتخانوں میں تعینات کمرشل آفیسرز کو بھی ہدایات جاری کی جائیں گی کہ وہ میزبان ملک کی وزارت تجارت سے روابط استوار کریں تاکہ تجارت اور جی ایس پی کے حوالے سے پاکستان کے موقف اور پیش رفت سے انہیں آگاہ کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ اور کمیشن میں پاکستان کے مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ ہم وہاں نئے دوست بنائیں اور پرانے دوستوں سے تعلقات کو مزید بہتر بنائیں۔

وزیرتجارت نے فرانس کے لیے متعین پاکستانی سفیر معین الحق سے بھی ملاقات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ فرانس میں تجارتی سفارت کاری کو تیز کریں اور آئندہ برس موسم بہار کے لیے پیرس میں 'ڈیزائن ایکسپو' کی بھی تیاری کریں۔

خرم دستگیر نے کہا کہ مسلسل تجارتی نمائش کے انعقاد کے بجائے وزارت تجارت زیورات، فرنیچر، فیشن، دستکاری، کھیلوں کے سامان اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں پاکستانی تاجروں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کرے گی، جس سے فنی ذوق رکھنے والے فرانسیسی خریدار ضرور متوجہ ہوں گے۔

یہ خبر 30 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024