• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

اوکاڑہ مزارعین کے خلاف مقدمات ختم کرنے کی سفارش

شائع June 29, 2016

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے اوکاڑہ کے مزارعین کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف دائر مقدمات واپس لینے کی سفارش کردی۔

واضح رہے کہ اوکاڑہ کے ملٹری فارمز تاج برطانیہ کے دور میں 19 ویں صدی کے دوسرے حصے میں قائم کیے گئے تھے جن کا مقصد برصغیر کو شمال مشرق کی جانب سے ہونے والے حملے سے بچانا تھا۔

اُس وقت لوگوں سے یہ کہا گیا تھا کہ وہ یہاں آباد ہوجائیں اور یہ زمینیں ان کے نام کردی جائیں گی، تاہم یہ وعدہ کبھی پورا نہیں ہوا۔

یہ زمین جو برطانوی فوج کی ملکیت تھی، تقسیم ہند کے بعد از خود ہی پاکستان فوج کے نام منتقل ہوگئی اور فوج کو یہاں پیدا ہونے والی اشیاء کا کچھ حصہ ملا کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اوکاڑہ ملٹری فارمز:مزارعین کا اسلام آباد میں احتجاج

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں فوج نے ایک کنٹریکٹ سسٹم متعارف کرایا تھا جس کے تحت کسانوں کو ہدایات کی گئی تھیں کہ وہ زمین کا نقد کرایہ ادا کریں، یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فوج کسی بھی وقت اس زمین کو خالی کرانے کی مجاز ہوگی۔

گاہے بگاہے فوج زمین کا قبضہ واپس مانگتی رہی ہے جس پر کسانوں کی جانب سے سخت مزاحمت کی جاتی ہے، جن کسانوں نے زمین خالی کرنے سے انکار کیا ان کے خلاف مبینہ طور پر دہشت گردی، بھتہ خوری اور چوری کے الزامات عائد کرکے مقدمات قائم کیے گئے۔

نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) کے رکن چوہدری محمد شفیق نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ 2 ماہ کے دوران انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت تقریباً 8 مقدمات قائم کیے جاچکے ہیں۔

ان میں سے بعض منتخب ناظمین ہیں جنہوں نے صوبائی و قومی اسمبلی کے انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے کیوں کہ یہاں اختیارات کا حد سے زیادہ استعمال کیا گیا اور 60 خواتین کو گرفتار کیا گیا جو ناقابل قبول ہے، جبکہ گزشتہ 15 برس کے دوران مزارعین کے خلاف 348 مقدمات قائم کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان اقدامات سے فوج کی ساکھ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر متاثر ہورہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زیادہ تر کیسز میں مزارعین پر لگائے جانے والے الزامات کو عدالت نے مسترد کیا تاہم جو وقت انہوں نے جیل میں گزارا اس کی کوئی تلافی نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: انجمن مزارعین پنجاب نے حکومتی پیکج مسترد کردیا

انہوں نے استفسار کیا کہ اس کی ذمہ داری کون قبول کرے گا کیوں کہ ان مقدمات میں مدعی ریاست تھی، ریاست کو لوگوں کے خلاف ایسے مقدمات دائر کرنے میں محتاط رہنا چاہیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ان مزارعین کے خلاف کارروائی کی گئی جن کے ذمہ کچھ واجب الادا رقوم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آڈیٹر جنرل اوکاڑہ فارمز میں مالی بے ضابطگیوں کے 9 واقعات کی نشاندہی کرچکے ہیں اور فوج اس معاملے میں جواب دینے کے لیے تیار نہیں۔

فرحت اللہ بابر نے مطالبہ کیا کہ دہشت گری کے مقدمات سے دستبردار ہوجانا چاہیے۔

سینیٹر ستارہ ایاز نے موقف اختیار کیا کہ عام شہریوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات قائم کرنے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے ورنہ نیشنل ایکشن پلان کے اہداف کو حاصل نہیں کیا جاسکے گا۔

تاہم پنجاب حکومت کے ایک نمائندے نے اس بات پر اصرار کیا کہ مزارعین کے خلاف قائم کیے جانے والے مقدمات درست ہیں اور ان کے خلاف شواہد بھی موجود ہیں اور انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ان کے مقدمات کی سماعت بھی کررہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ عدالتوں نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی منظوری دی اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ان کے خلاف الزامات اور پیش کیے جانے والے شواہد میں وزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ عدالت کی صوابدید ہے کہ وہ ملزمان کی ضمانت کی درخواست منظور کرتی ہے یا نہیں۔

دوسری جانب اوکاڑہ کے ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگ انتظامیہ کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہیں اور محض چند افراد امن عامہ میں خلل کا سبب بن رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اوکاڑہ مزارعین پر تشدد: سینیٹ میں تحریک التواء جمع

میجر جنرل عابد نذیر نے دعویٰ کیا کہ فوج نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی کیوں کہ آرمی چیف کی جانب سے واضح احکامات ہیں کہ ہم سویلینز کے خلاف ایکشن نہیں لیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 1276 مزارعین میں سے 201 نے واجبات کی ادائیگی شروع کردی ہے اور رینالا فارمز کے 230 میں سے 207 مزارعین نے بھی معاہدہ کرلیا ہے۔

کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ کمیٹی سفارش کرتی ہے کہ مزارعین کے خلاف مقدمات ختم کیے جائیں اور معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے ۔

اجلاس میں شریک اوکاڑہ کینٹ سے منتخب نمائندے محمد شہزاد شفیع نے بتایا کہ خود ان کے خلاف 8 مقدمات درج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ضمانت نہ لینے کا فیصلہ کیا کیوں کہ جس دن مجھے ضمانت ملے گی اس دن مجھ پر دوسرے 8 مقدمات قائم کردیئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین کو گرفتار کیا گیا اور ان میں سے کئی ایک ماہ سے جیل میں بند ہیں۔

اجلاس میں شریک مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے ظفر اقبال نے کہا کہ 'فوج اور انتظامیہ لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر بھی تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے اور مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان اختلافات کو بھڑکانا چاہتی ہیں۔ '

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے، ایک دن مسلمانوں اور مسیحیوں کے درمیان فسادات پھوٹ پڑیں گے اور یہ ملک کے لیے بہت بڑا مسئلہ بن جائے گا۔

یہ خبر 29 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024