• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

کیا امجد صابری کے لیے سب ہی دکھی ہیں؟

شائع June 28, 2016
معروف قوال امجد صابری  کے بیٹے مجدد اور عون کی اپنے والد کے ساتھ تصویر—۔فہیم صدیقی / وائٹ اسٹار
معروف قوال امجد صابری کے بیٹے مجدد اور عون کی اپنے والد کے ساتھ تصویر—۔فہیم صدیقی / وائٹ اسٹار

کراچی: معروف قوال امجد صابری کے سفاکانہ قتل نے ساری دنیا کو سوگ میں مبتلا کردیا، لیکن کئی لوگ اپنی سیاست چمکانے کے لیے صابری کے غم میں ڈوبے اہلخانہ کے جذبات سے کھیلنے سے باز نہیں آئے۔

امجد صابری عاجزی و انکساری اور بڑے دل والا انسان تھا، یہی وجہ تھی ان کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور سڑکوں پر ایک ہجوم امڈ آیا۔

قوال امجد صابری کے قتل کے بعد ان کے گھر پر تعزیت کرنے والوں کا بھی ایک سلسلہ شروع ہوگیا۔

کراچی کا علاقہ لیاقت آباد ایک مسیحا اور فرشتہ صفت انسان کی موت کا غم منارہا ہے، امجد صابری سے پیار کرنے والے لوگوں کو ان کا نائٹ کرکٹ کھیلتے دیکھنا، ان کی حس مزاح سے لطف اندوز ہونا، گلی میں پان کی دکان پر جانا اور سب سے پیار و محبت سے پیش آنا یاد آتا ہے۔

امجد صابری کی سالی نے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم امجد صابری کی موت پر تعزیت کرنے والوں کے بے حد شکر گزار ہیں لیکن ابھی تک امجد صابری کے بہیمانہ قتل کی خبر کے صدمے سے واپس نہیں آسکے، اب ان کے بچوں کے سر پر کون ہاتھ رکھے گا، اس خلاء کو کون پورا کرے گا؟'

یہ بھی پڑھیں: معروف قوال امجد صابری قاتلانہ حملے میں ہلاک

امجد صابری کی سالی نے مرحوم کی کمزور والدہ کو پکڑ رکھا تھا، جن کی آنکھیں شدت غم کی وجہ سے خشک ہوچکی ہیں۔

ان کی والدہ کا کہنا تھا، 'اب ہر رمضان شریف میں ہمارا گھر اور علاقہ امجد صابری کو یاد کرے گا، وہ کھلے گھر میں سحری اور افطار کرنا پسند کرتا تھا اور اس کھلے گھر میں ہمیشہ اس کے چاہنے والے موجود ہوتے تھے۔'

امجد صابری کی والدہ ’صابری خاندان کی پہچان غلام فرید صابری‘ کی بہت بڑی پینٹگ کے سامنے بیٹھی ہوئی تھی۔

انہوں نے اپنے ذہن پر زور دیتے ہوئے کہا، 'مجھے اس رمضان کے آغاز سے ہی کچھ عجیب سا محسوس ہورہا تھا، میں بہت بے چین تھی لیکن میں نے اس بارے میں امجد کو نہیں بتایا تھا، وہ اس رمضان بہت مصروف تھا، میرا بیٹا پہلے جیسا نہیں تھا، اس میں کچھ تبدیلیاں آگئیں تھیں۔'

امجد صابری کی والدہ نے ان کے کمرے کی طرف اشارے کرتے ہوئے کہا کہ 'مجھے اس کی انتی شہرت اور محبت کا اندازہ نہیں تھا۔'

انہوں نے بتایا، 'میں صرف ٹیلی فون کی طرف تکتی رہتی ہوں، امجد نے ہی گھر پر ٹیلی فون لگوایا تھا کیونکہ مجھے موبائل چلانا نہیں آتا، وہ کبھی کبھی فون کرکے مجھے اطلاع دیتا تھا کہ وہ اس وقت کہاں ہے اور کہاں جارہا ہے۔'

امجد صابری کی والدہ اپنے بیٹے کے قاتلوں کی گرفتاری کے حوالے بہت زیادہ پرامید نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب میری زندگی تبدیل ہوگئی ہے اور میری زندگی کا محور بس امجد کی بیوہ نادیہ اور اس کے 5 بچے ہیں۔'

امجد صابری کی والدہ کے ساتھ کئی خواتین اور دیگر لوگ بھی ڈرائنگ روم میں بیٹھے ہوئے تھے۔

اس موقع پر ایک خاتون نے امجد صابری کی والدہ سے مسکراتے ہوئے کہا ’آنٹی! آئیے آپ کے ساتھ اس موقع پر ایک سلیفی لیتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: امجد صابری والد کے پہلو میں سپرد خاک

کمرے کی دوسری طرف ایک کیمرہ مین بار بار امجد صابری کے بڑے بیٹے مجدد سے ایک ہی بات کہہ رہا تھا، جس پر ان کے بیٹے نے چڑ کر کہا کہ 'میں تین بار کہہ چکا ہوں، آپ کب چپ ہوں گے؟ '

دوسری طرف کالیار شریف کے سلسلہ نسب سے تعلق رکھنے والے امجد صابری کے پیر سید ایوب شاہ چشتی صابری، ان کے بڑے بھائی عظمت، ان کے دوست بلال اور صابری کے کزن افضل صابری اس موقع پر امجد صابری کو یاد کر رہے تھے۔

اس موقع پر پیر سید ایوب شاہ چشتی صابری نے کہا، 'امجد صابری میرا غرور تھا، میں نے صابری کو اس کے والد کے سالانہ عرس پر دستار بندی کے لیے چن لیا تھا، صابری نے عقیدت مندوں کے ساتھ روحانی حکم کی پیروی کی تھی۔'

صابری کے دوست بلال نے بتایا کہ جب میں سرد خانے پہنچا تو اس وقت امجد صابری کو غسل دیا جارہا تھا، اس موقع پر ان کے 10 سالہ بیٹے عون کا اصرار تھا کہ وہ امجد صابری کے ساتھ جانا چاہتا ہے۔

افضل صابری کا کہنا تھا کہ جب میں امجد صابری کے گھر آیا تو ان کی اہلیہ شدت غم سے نڈھال تھیں، جو صابری کی میت کو جھنجھوڑتے ہوئے کہہ رہی تھیں کہ وہ اپنی بیٹیوں کی شادی تک زندہ رہیں، کیونکہ امجد صابری نے اہلیہ سے کہا تھا کہ وہ اپنی بیٹوں کو دلہن بنتا دیکھنا چاہتے ہیں۔

یہاں پڑھیں: معروف قوال امجد صابری کا آخری سفر

کمرے کے باہر موجود ایک بزنس ٹائیکون نے صابری کی بچیوں کے ساتھ تصویریں بنوائیں اور اپنے ساتھیوں کو کہا کہ یہ تصویریں سوشل میڈیا پر اَپ لوڈ کردی جائیں۔

کسی کے غم کے بارے میں تو پیش گوئی کی جاسکتی ہے لیکن معاشرے کی بے حسی کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا، آج کل لوگ کسی کی بھی موت کے غم کا احساس تو نہیں کرتے، لیکن متاثرہ خاندان کے غم میں ضرور اضافہ کردیتے ہیں۔

یہ خبر 28 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (3) بند ہیں

ahmaq Jun 28, 2016 02:41pm
reema yeh humara eik bhiyanak chehra hey- they are friends of their own
Mohammad Asif Rao Jun 28, 2016 03:55pm
Ap ne bilkul thyk baton ki nishandahi ki hai.
عائشہ بحش Jun 28, 2016 06:42pm
گھر کے حالات اور سوشل میڈیا میں کچھ زیادہ فرق نہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی ہر کوئی امجد صابری پر اپنی اپنی دوکان چلا رہا ۔ کوئی فرقہ بازی کررہا کوئی سیاست ، خدا ہی ہدایت دی ہم سب کو

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024