جوہری کلب میں شمولیت کا ہندوستانی خواب شرمندہ تعبیرنہ ہوسکا
اسلام آباد: نیوکلئیرسپلائرز گروپ (این ایس جی) کے سیئول میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جوہری عدم پھیلاؤ (این پی ٹی) معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کو جوہری کلب میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
امریکا، جاپان اور دیگر مغربی ممالک کی حمایت کے باوجود ہندوستان کی جوہری کلب میں شمولیت کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور برازیل، روس، میکسیکو، اٹلی، رومانیہ، بیلاروس، ترکی، چین، آسٹریا، آئرلینڈ، بیلجیئم اور نیوزی لینڈ نے ہندوستان کو رعایت دینے کے خلاف کھل کر مخالفت کی۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں ہونے والے اجلاس میں 48 رکن ممالک کا کہنا تھا کہ این پی ٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کی درخواستوں کے حوالے سے مشاورت جاری رہے گی، تاہم اراکین نے اس مشاورت کو آگے بڑھانے کے حوالے سے وضاحت نہیں کی۔
اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اراکین نے این پی ٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کے تکنیکی، قانونی اورسیاسی پہلوؤں کے معاملے پر بات کی اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کو این ایس جی کی رکنیت نہ دینے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان نے این ایس جی رکینت کے لیے درخواست دی تھی تاہم ان دونوں ممالک نے اب تک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط نہیں کیے۔
مزید پڑھیں: ہندوستان کا این ایس جی رکینت کا خواب چکنا چور
ہندوستان کے لیے امریکا، جاپان اور دیگر ممالک کی بھرپور حمایت بھی کام نہ آئی اور اجلاس میں نئے ممالک کو رکنیت دینے کے حوالے سے این ایس جی اراکین میں اتفاق رانے نہ ہونے سے ہندوستان کی کوششوں کو شدید دھچکا پہنچا۔
امریکا، جاپان اور دیگر مغربی ممالک ہندوستان کو جوہری کلب میں شامل کرنے کے حوالے سے بڑی تیزی دکھا رہے تھے تاہم نئے رکن کی شمولیت کے لیے این پی ٹی پر دستخط کرنا کڑی شرط ہے۔
اجلاس میں ارکین نے این ایس جی کی رکنیت کے لیے ممالک کی درخواست کے معاملے پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے تاہم این پی ٹی معاہدے پر دستخط کے بعد ہی نئے ممالک کو این ایس جی کی رکنیت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق این ایس جی گروپ اجلاس میں 48 اراکین کئی گروپوں میں بٹ گئے تھے۔
کچھ اراکین کا موقف تھا کہ صرف این پی ٹی معاہدے پردستخط کرنے والے ممالک کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا حصہ بنایا جائے جبکہ دیگر اراکین نئے ممالک کو شامل کرنے کے لیے قوانین میں ترمیم کرنا چاہتے تھے، جبکہ ایک گروپ این پی ٹی معاہدے سے استثنیٰ دے کر ہندوستان کی جوہری کلب میں شمولیت کی حمایت کررہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:این ایس جی میں شمولیت: ہندوستان کا سب سے بڑا مخالف چین
اجلاس میں چین کی جانب سے نمائندگی کرنے والے وانگ قوانگ کا کہنا تھا کہ این ایس جی اراکین کے درمیان این پی ٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کی رکنیت کے معاملے پر کئی اختلاقات تھے۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ این پی ٹی پر دستخط کرنے والے ممالک کی این ایس جی رکنیت کے لیے حمایت کی جائے گی۔
چین کے سفیر کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان کی درخواست سے قبل 12 ممالک نے چین کے موقف این پی ٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ممالک کو رکنیت نہ دینے کے معاملے پر بات چیت کی تھی۔
دوسری جانب ہندوستان نے اپنی خارجہ پالیسی کی ناکامی کو چھپانے کے لیے این ایس جی کی رکنیت نہ ملنے کی وجہ چین کی مخالفت قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں:'پاکستان صرف ہندوستان کی این ایس جی رکینت کا مخالف'
اس حوالے سے ہندوستانی وزیر خارجہ نے ایک بیان میں چین کا نام لیے بغیر الزام لگایا کہ ’ایک ملک، ہندوستان کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔‘
کئی ممالک نے پہلے ہندوستان کی این ایس اجلاس میں حمایت کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن سیئول میں ہونے والے اجلاس میں کئی ممالک اپنے وعدے سے مکر گئے۔
این ایس جی رکینت کے لیے 48 اراکین کا اتفاق ہونا ضروری ہے، صرف ایک ملک کی مخالفت سے نئے ملک کو جوہری کلب کی رکنیت نہیں دی جاسکتی۔
یہ بھی پڑھیں:این ایس جی ممالک غیر جانب داری کا مظاہرہ کریں،پاکستان
ذرائع نے پاکستان کی لابنگ کے بارے میں بتایا کہ پاکستان کا موقف تھا کہ ہندوستان نے 2008 میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے معاہدے کے بعد اپنے جوہری مواد میں مزید اضافہ کیا ہے اور اب صرف ہندوستان کو این ایس جی رکنیت کی دینے سے خطےمیں عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔
پاکستان نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ہندوستان کو این پی ٹی معاہدے سے استثنیٰ دے کر این ایس جی میں شامل کرنے سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑسکتا ہے اور ہندوستان رکن بننے کے بعد مستبقل میں پاکستان کے لیے مشکلات کھڑی کرسکتا ہے۔
پاکستان نے این ایس جی ممالک سے پاکستان اور ہندوستان دونوں جوہری کلب کی رکنیت کی درخواست پر غور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ خبر 25 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔