’دارالعلوم حقانیہ اپنے نظام میں اصلاحات کیلئے تیار‘
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جو لوگ دارالعلوم حقانیہ کو جاری کیے جانے والے فنڈز کی مخالفت کر رہے ہیں وہ پاکستانی معاشرے سے ناآشنا ہیں، جبکہ مدرسہ اپنے نظام میں اصلاحات کے لیے تیار ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے الیکشن قوانین کی خلاف ورزی کی، انہوں نے 2012 کے ٹیکس ریٹرنز میں لکھا مریم نواز ان کی زیر کفالت ہیں، جبکہ مریم نواز زیر کفالت ہوتے ہوئے مے فیئر فلیٹ کیسے خرید سکتی ہیں؟
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی زیر کفالت مریم نواز کا نام پاناما لیکس میں آیا ہے لہٰذا وزیر اعظم کو اثاثے چھپانے پر نااہل ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مدرسہ حقانیہ فنڈز:’مقصد مرکزی دھارے میں لانا‘
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں پٹیشن دائر کی ہے اور پٹیشن کے ساتھ تمام ثبوت بھی پیش کیے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ کمیشن کا رویہ غیر جانبدار نہیں، ماضی میں بھی الیکشن کمیشن نے عدالتی کمیشن کی کسی سفارش پر عمل نہیں کیا اور علیم خان کا کیس سنے بغیر ہی ان کے جمع کرائے گئے حلف نامے جھوٹے قرار دے دیئے۔
برطانیہ میں ہونے والے ریفرنڈم اور اس کے نتائج کے حوالے سے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کمیرون، جو برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے کے حامی تھے، مخالف فیصلہ آنے پر مستعفی ہوگئے۔
مزید پڑھیں: دارالعلوم حقانیہ کو فنڈز جاری کرنے پر عمران خان کا دفاع
انہوں نے کہا کہ ڈیوڈ کمیرون کو استعفیٰ دینے کی ضرورت نہیں تھی اور ان کے مخالفین نے بھی انہیں استعفیٰ دینے سے منع کیا، لیکن وزیراعظم کو اپنی اخلاقی قوت دکھانا ہوتی ہے اور اسی اخلاقیات کے باعث ان کی جمہوریت چلتی ہے، لہٰذا نوازشریف کو بھی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے مستعفی ہوجانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف جب سے اقتدار میں آئے ہیں ملکی قانون توڑ رہے ہیں، ان کے اوپر 13 کیسز ہیں لیکن کوئی نہیں سنتا، لہٰذا ہم ملک کو بادشاہت سے بچانے کی جنگ کرنے نکلے ہیں اور اپنے بادشاہ کو قانون کے ماتحت لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم تمام معاملات میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے، وزیر اعظم کی نااہلی کے معاملے پر ہم آخر تک جائیں گے اور اگر الیکشن کمیشن نے ہمارا کیس نہ سنا تو ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان
پاناما لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ جب سے یہ معاملہ سامنے آیا ہے تمام اپوزیشن جماعتیں ایک نکتے پر متفق ہیں کہ احتساب کا آغاز وزیراعظم سے کیا جائے، جبکہ میرا بھی احتسان نواز شریف کے ساتھ کریں باقی سب کا بعد میں کریں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس اب ایک ہی راستہ ہے کہ وہ پاناما لیکس کی شفاف تحقیقات کرالے ورنہ ہمیں سڑکوں پر احتجاج کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔
دارالعلوم حقانیہ کو 30 کروڑ کے فنڈز دینے کے خیبر پختونخوا حکومت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مدرسہ حقانیہ اپنے نظام میں اصلاحات کے لیے تیار ہے، جو لوگ ان فنڈز کی مخالفت کر رہے ہیں وہ پاکستانی معاشرے سے ناآشنا ہیں، جبکہ اگر مدارس میں سے کسی نے غلط کام کیا ہے تو اصلاحات کے بجائے ان کو مزید انتہا پسندی کی طرف نہیں دھکیلا جاسکتا۔
کراچی میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کراچی میں جب تک آپریشن کے ساتھ پولیس میں اصلاحات نہیں کی جاتیں، شہر میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
وزیر اعظم کی تیمارداری کے حوالے سے ایک سوال پر چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف کا آپریشن ملک میں ہوتا تو وہ ان کی تیمارداری کے لیے ضرور جاتے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔