• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

'پاکستان افغانستان اور ہندوستان کے تعلقات نہیں چاہتا'

شائع June 16, 2016

افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان اور ہندوستان کے درمیان اچھے تعلقات نہیں چاہتا اور اس کی خواہش ہے "دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت نہ ہو جبکہ انڈیا کو وسطیٰ ایشیاءتک رسائی نہ مل سکے" جو کہ افغانستان کے لیے قابلِ قبول نہیں ہے۔

جمعرات کو بی بی سی اردو کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں سابق افغان صدر نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان افغانستان کی انفراسٹرکچر اور طبی سہولیات کی تعمیر میں مدد فراہم کررہا ہے اور " افغانستان کو فنڈز دے رہا ہے"۔

مزید پڑھیں : ہرات میں افغان ہند دوستی ڈیم کا افتتاح

انہوں نے کہا " ہندوستان افغانستان کو اچھا دوست بنانا چاہتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان بھی ایسا ہی کرے"۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چاہئے کہ وہ ایران، ہندوستان اور افغانستان کے ریجنل اتحاد کا حصہ بن جائے مگر " پاکستان کی شرط ہے کہ افغانستان ہندوستان سے کسی قسم کا تعلق نہ رکھے"۔

حامد کرزئی نے کہا "اگر یہ مسئلہ حل ہو جائے تو پاکستان سے ہمارے تعلقات میں فوری طور پر بہتری آئے گی"۔

یہ بھی پڑھیں : 'افغان پارلیمنٹ کا افتتاح مودی کریں گے'

'برطانوی سامراج کے اثرات'

انھوں نے ڈیورنڈ لائن کی تشکیل کو خطے میں ' برطانوی سامراج کا نتیجہ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان نے 1893 سے اس سرحد کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی مستقبل میں اسے تسلیم کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا " 1947 میں پاکستان کا قیام عمل میں آنے کے بعد تو اسے یہ سرحد ترکے میں ملی، لہذا ہم اسے اس کا الزام نہیں دیتے مگر ڈیورنڈ لائن ایسا زخم ہے جسے کوئی افغان فراموش نہیں کر سکتا۔ ہم اس سرحد کو نہیں مانتے مگر اس معاملے پر جنگ بھی نہیں کریں گے"۔

انہوں نے زور دیا کہ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے اور کسی اور ملک سے ڈکٹیشن نہیں لے گا مگر " مگر پاکستانی حکومت نے ڈیورنڈ لائن پر کچھ اقدامات کیے ہیں جنھوں نے افغانیوں کو مشتعل کردیا ہے"۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان ڈیورنڈ لائن کے معاملے پر اقوام متحدہ یا عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیوں نہیں کرتا تو حامد کرزئی نے کہا کہ یہ کوئی بین الاقوامی مسئلہ نہیں ' بلکہ سامراج کی وراثت ہے" جسے پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں ہی حل کرسکتی ہیں۔

دہشتگردی

انہوں نے اس موقف کا اعادہ کیا کہ دہشتگردی اور انتہاپسندی ایک لعنت ہے جس افغانستان اور پاکستان کے عوام کو متاثر کیا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا " ہمارے خیال میں دہشتگردوں نے محفوظ پناہ گاہیں تلاش کیں اور انہیں پاکستان سے مدد ملی"۔

ان کا کہنا تھا " جب یہ سلسلہ رک جائے تو پاکستان بھی امن کو دیکھ سکے گا"۔

دو نکاتی حل

انھوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی ختم کرنے کے لیے دو حل پیش کیے۔

  • دونوں ممالک ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کریں اور اس کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں،جس سے دونوں ممالک میں امن قائم ہوگا۔

  • پاکستان مان لے کہ افغانستان خودمختار ملک ہے اور اس کا احترام کرے جبکہ ہمیں ہندوستان سے دوستی ختم کرنے کی ڈکٹیشن نہ دے، ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024