• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

رمضان اور جنریشن-زی کے تقاضے

شائع June 15, 2016

اگرچہ یہ جانے بنا کہ آڈیو بلاگ کیا بلا ہوتی ہے کچھ روز پہلے میں نے ایک ایسا بلاگ گھسیٹ ڈالا اور اسے ڈان کے اسٹوڈیو میں بیٹھ کر رکارڈ بھی کروا دیا۔ اگرچہ مجھے کچھ لوگوں نے بعد میں بتایا کہ بلاگ اب اپنے اسمارٹ فونز پر بولتے ہیں اور بولنے کے بعد واٹس ایپ وغیرہ کے ذریعے لوگوں تک پہنچانا بہتر ہوتا ہے۔

سیانوں کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے میں نے اپنے فون پر یہ بلاگ بولنے کی کوشش کی تو میرے ساتھ ہر وقت موجود رہنے والے دو کتے پریشان ہوگئے۔ غالباً انہوں نے سوچا کہ میں ہوش و حواس کھو کر ہذیاں بکنے شروع ہوگیا ہوں۔ میں بولنا بند کر کے انہیں خاموش کرنے کے بعد کمرے سے باہر نکال کر دوبارہ بولنا شروع ہوتا تو وہ دروازے پر پاؤں مار مار کر بھونکنا شروع ہوجاتے۔ سو فیصلہ یہی ہوا کہ بلاگ پہلے اخباری کالم کی صورت میں لکھ کر بعدازاں دفتر جا کر اسٹوڈیوز میں رکارڈ کروایا جائے۔

چند لوگوں نے میرے پہلے آڈیو بلاگ کی تعریف کی۔ ان میں سے چند اشخاص کا میں تہہ دل سے احترام کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ میری بونگی باتوں کی تعریف نہیں کرتے۔ کوئی غلطی سر زد ہوجائے تو نہ صرف اس کی نشان دہی کرتے ہیں بلکہ اس کے بارے میں ان سے سخت کلمات بھی سننے پڑتے ہیں۔



آپ فیس بک وغیرہ پر کوئی لطیفہ وغیرہ پوسٹ کریں تو اسے Like پر ٹک کرنے کے ساتھ Comment میں LOL بھی لکھا جاتا ہے۔ میں نے شرم کے مارے اس لفظ کے معنی کسی سے نہ پوچھے۔

انتہائی دیانت داری سے مگر میں آج بھی اصرار کرتا ہوں کہ میرا پہلا آڈیو بلاگ آئیں، بائیں، شائیں کے علاوہ اور کچھ نہ تھا۔ آئیں، بائیں، شائیں شاید جدید زمانے میں متعارف ہوئے ذرائع ابلاغ میں زیادہ پسند کی جاتی ہے۔ آئیں بائیں شائیں کی اہمیت نہ ہوتی تو کئی چینلوں کے مالکان اپنے نامی گرامی اور اپنے ہر پروگرام میں چند ہی روز بعد حکومت کو گھر بھیجنے والے اینکر خواتین و حضرات یہ درخواست کرتے نہیں پائے جاتے کہ چونکہ ان کے پروگراموں کی ریٹنگ ان دنوں ذرا نرم جا رہی ہے اس لیے وہ لال حویلی کے بقراطِ عصر سے ون آن ون انٹرویوز کرنے کے جتن کریں۔

میں بھی ڈان ٹی وی کے لیے آٹھ سے نو بجے شام ایک پروگرام کرتا ہوں۔ رب کا لاکھ لاکھ شکر کہ ابھی تک مجھے لال حویلی راولپنڈی کے ریٹنگ کو شرطیہ مہیا کرنے والے خوش کلام سے انٹرویو کرنے کا حکم نہیں ملا۔

اگر کبھی خدانخواستہ ایسا حکم مل بھی گیا تو فوراً سمجھ جاؤں گا کہ بہت ہی مہذب انداز میں مجھ سے استعفی طلب کرلیا گیا ہے اور میں ملازمتوں سے استعفی دینے کے ضمن میں مالکان کو مایوس کرنا کا عادی نہیں۔ کئی برس پہلے کی بات ہے میری بہنوں سے ان کی دوستیں پوچھتیں کہ تمہارا بھائی کیا کرتا ہے تو ان کی طرف سے جواب ملتا کہ، ''ان دنوں تو فارغ ہے۔ ویسے 16 جماعتیں اور 21 نوکریاں پاس ہے۔''

جدید دور کے ذرائع ابلاغ کا ذکر چل ہی نکلا ہے تو مجھے یہ اعتراف بھی کر لینے دیں کہ آج کی سوشل میڈیا اور سمارٹ فونز کی عادی نسل جسے غالباً جدید زبان میں Generation-Z کہا جاتا ہے، حروف کو مختصر کر کے لکھنے کی عادی ہے۔ ایک نئی زبان تخلیق ہوچکی ہے جسے میں آج تک سمجھ نہیں پایا۔ چند برس پہلے میں نے نوٹ کیا کہ آپ فیس بک وغیرہ پر کوئی لطیفہ وغیرہ پوسٹ کریں تو اسے Like پر ٹک کرنے کے ساتھ Comment میں LOL بھی لکھا جاتا ہے۔

میں نے شرم کے مارے اس لفظ کے معنی کسی سے نہ پوچھے۔ ایک دن گھر میں میری چھوٹی بیٹی ڈرائینگ روم میں اکیلے بیٹھی اپنے اسمارٹ فون سے کھیل رہی تھی۔ میں نے سوچا اپنی بیٹی ہے، گھر کی بات گھر میں رہے گی، اس سے پوچھ لیا۔ وہ میری لاعلمی پر حیران ہوئی اور بڑی رعونت سے جواب دیا ''آپ کو ابھی تک پتہ نہیں چل پایا کہ It stands for laugh out loud''۔ اس کی رعونت کے خوف سے دوبارہ کسی اور اصطلاح کا مطلب اس سے پوچھنے کی جراؑت ہی نہ ہوئی۔

خود ہی جان لیا کہ جب TBH لکھا جاتا ہے تو اس کا مطلب To be honest ہوتا ہے۔ ایک مرتبہ میرے ایک پروگرام کی کلپ فیس بک پر چڑھی تو ایک مشہور اینکر نے اس کے نیچے ROFL لکھا تھا۔ میں نے ہمت کر کے اپنی ساتھی گل مینہ سے پوچھا کہ اس کا مطلب کیا ہوتا ہے۔ گل مینہ نے مہربانی کی، ایک خلیق استاد کی طرح سمجھا دیا کہ اس کا مطلب ہوتا ہے، Rolling on the floor laughing۔

نت نئے الفاظ کے ساتھ اب ایک اور شے بھی ہے جسے شاید Emojis کہا جاتا ہے۔ ان میں چہرے کے تاثرات مختلف انداز میں دکھا کر جذبات کا اظہار ہوتا ہے۔ میں آج تک ان میں سے ایک بھی Emoji کو سمجھ نہیں پایا ہوں۔

ان دنوں چونکہ رمضان کا مقدس مہینہ چل رہا ہے تو میں صرف اتنا معلوم کرنا چاہ رہا ہوں کہ آیا روزے کے دوران آپ جن کیفیتوں سے گزر رہے ہوتے ہیں کیا ان کے مناسب و مؤثر اظہار کے لیے بھی کوئی Emojis اختراع کیے گئے ہیں یا نہیں۔ مثال کے طور پر اگر مجھے کسی کو فیس بک یا ٹوئٹر کے ذریعے یہ بتانا ہو کہ مجھے روزہ لگ رہا ہے تو میں اسے کونسے Emoji کے ذریعے بیان کروں؟ اسی طرح کوئی یہ طریقہ بھی تو ہو جو دوسروں کو یہ بتا سکے کہ آج میں بغیر سحری کے روزے سے ہوں۔ ''روزے کھلنے میں تھوڑا ہی وقت رہ گیا ہے'' والی خوشی کو بیان کرنے کے لیے بھی کوئی Emoji ہونا چاہیے۔

میرا اپنے پیارے بالم آن لائن سے جنہوں نے رمضان نشریات کے آغاز سے پوری دنیا میں دھوم مچا رکھی ہے، یہ برادرانہ التماس ہے کہ وہ ایسے Emojis ڈھونڈنے کے لیے اپنے پروگرام میں کوئی مقابلہ کروائیں۔ جو بہتر ہو اسے قیمتی انعام سے نوازیں اور یوں اسلام کو Generation-Z کے تقاضوں کے عین مطابق ڈھالنے کا نیک فریضہ بھی اپنے ہی ہاتھوں سرانجام دیں۔

نصرت جاوید

نصرت جاوید سینیئر صحافی اور ڈان نیوز کے پروگرام 'بول بول پاکستان' کے میزبان ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: javeednusrat@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (4) بند ہیں

Mohammad Khalid Jun 15, 2016 03:20pm
Excellent Baoo Gee, Maza Aa gia, Good
Mustafa Kamal Jun 15, 2016 08:42pm
Excellent Sir :)
Qaisar Jun 16, 2016 06:24am
بہت خوب نصرت صاحب
Arsalan Akhtar Jun 16, 2016 08:38am
بہت اعلیٰ صاحب جی۔ ROFL تو مجھے بھی نہیں معلوم تھا۔ شکریہ۔ LOL

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024