اورلینڈو کلب فائرنگ: عمر متین 'ذہنی بیمار' تھا، سابق اہلیہ
فورٹ پیئرس: امریکی ریاست فلوریڈا کے جنوبی شہر اورلینڈو کے ایک نائٹ کلب میں فائرنگ کرکے 50 افراد کو ہلاک کرنے والے شخص کی سابق اہلیہ کا کہنا ہے کہ عمر متین ایک جذباتی، ذہنی طور پر پریشان اور پرتشدد مزاج کا حامل شخص تھا جو پولیس افسر بننا چاہتا تھا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق عمر متین کی سابق اہلیہ ستارا یوسفی نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران میڈیا کو بتایا کہ ان کی طوفانی شادی کے محض 4 ماہ بعد ان کے اہلخانہ نے انھیں ان کے سابق شوہر سے 'بچایا' تھا، جس کا اختتام بعدازاں طلاق پر ہوا۔
انھوں نے بتایا کہ عمر ایک باڈی بلڈر اور ایک سیکیورٹی گارڈ تھا، وہ کافی مذہبی تھا، جو مقامی مسجد جایا کرتا تھا اور ایک پولیس افسر بننا چاہتا تھا۔
یاد رہے کہ اتوار 12 جون کو عمر متین نامی شخص نے اورلینڈو کے ایک نائٹ کلب میں اندھا دھند فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہوگئے۔
مزید پڑھیں: امریکا:ہم جنس پرستوں کے کلب میں فائرنگ، 50 ہلاک
حکام نے فوری طور پر اسے 'دہشت گردی' کا واقعہ قرار دیا، قانون نافذ کرنے والے ایک عہدیدار نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک مسلح شخص نے نائٹ کلب سے 911 ایمرجنسی سروس کو کال کی اور شدت پسند تنظیم داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی سے اپنی بیعت کا اقرار کیا۔
فائرنگ کی اطلاع سامنے کے 3 گھنٹے بعد پولیس نے کلب میں موجود مسلح شخص عمر متین کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
عمر متین کی سابق اہلیہ ستارہ یوسفی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ وہ ذہنی طور پر غیر مستحکم اور بیمار تھا۔
اگرچہ ریکارڈز کے مطابق اس جوڑے کی شادی کے بعد 2 سال تک طلاق نہیں ہوئی تھی، تاہم ستارہ کے مطابق وہ عمر متین کے ساتھ محض 4 ماہ ہی رہی کیونکہ وہ بہت پر تشدد تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اورلینڈو کلب شوٹنگ:اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ وہ انھیں اپنے گھر والوں سے بھی بات نہیں کرنے دیتا تھا اور حقیقت میں ایک دن ان کے گھر والوں نے آکر انھیں عمر کے قبضے سے چھڑوایا ۔
دوسری جانب ستارہ یوسفی کا کہنا تھا کہ جب اسے اس فائرنگ کے واقعے کا علم ہوا تو وہ 'لرز گئیں، حیران ہوئیں اور انھوں نے رونا شروع کردیا'، تاہم انھوں نے اس واقعے کو کسی دہشت گرد تنظیم سے منسلک کرنے کے بجائے عمر متین کی ذہنی حالت سے جوڑا۔
مزید پڑھیں:اورلینڈو کلب فائرنگ کے متاثرین اور ان کی یادیں
عمر کی سابق اہلیہ ستارہ یوسفی کے مطابق ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا، وہ پولیس افسر بننا چاہتے تھے اور اس کے لیے انھوں نے پولیس اکیڈمی میں اپلائی بھی کیا تھا۔
واضح رہے کہ عمر متین جی 4 ایس نامی کمپنی میں سیکیورٹی گارڈ تھا، کمپنی ویب سائٹ پر اسے ایک گلوبل سیکیورٹی کمپنی کی حیثیت سے متعارف کروایا گیا ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔