اورلینڈو کلب شوٹنگ:اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟
اورلینڈو: امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو میں بھاری ہتھیاروں سے لیس شخص کی ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب میں فائرنگ سے 50 افراد ہلاک ہوئے، جو امریکا کی تاریخ کا بدترین شوٹنگ کا واقعہ ہے۔
مسلح شخص کون تھا؟
امریکی میڈیا نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ نائٹ کلب میں فائرنگ کرنے والے شخص کی شناخت 23 سالہ عمر متین کے نام سے ہوئی۔
عمر متین خود تو امریکی شہری تھا لیکن اس کے والدین کا تعلق افغانستان سے ہے، جبکہ واقعے سے قبل عمر متین اورلینڈو سے 2 گھنٹے کی مسافت کی دوری پر واقع شہر پورٹ سینٹ لوسی میں رہائش پذیر تھا۔
سی بی ایس نیوز کی رپورٹ کے مطابق عمر متین کا بظاہر کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا، لیکن انتظامیہ اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا عمر کا، دہشت گردوں سے کوئی تعلق یا ان کی جانب کسی طرح کا جھکاؤ تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ عمر متین سے ایک ہینڈ گن، ایک رائفل اور بڑی تعداد میں گولیوں کے میگزین برآمد ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا:ہم جنس پرستوں کے کلب میں فائرنگ، 50 ہلاک
حملہ آور کا ہدف کون تھا؟
اورلینڈو کا ’پلس‘ نائٹ کلب ہم جنس پرستوں کا مشہور ڈانس کلب اور بار ہے۔ حملے کے وقت کلب میں موجود افراد کی حتمی تعداد سامنے نہیں آئی، لیکن ہفتہ کی شب ہونے کی وجہ سے کلب میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
’پلس‘ نائٹ کلب 2004 میں باربرا پوما نامی خاتون نے اپنے دوست کے ساتھ مل کر، 1991 میں ایچ آئی وی وائرس کا شکار ہوکر ہلاک ہونے والے، اپنے بھائی کی یاد میں تعمیر کیا تھا۔
مزید پڑھیں: اورلینڈو کلب فائرنگ کے متاثرین اور ان کی یادیں
حملہ آور کا مقصد کیا تھا؟
پولیس اب تک اس حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا حملہ آور کی فائرنگ کا مقصد کیا تھا۔
ایف بی آئی حملے کی دہشت گردی کے واقعے کے طور پر تحقیقات کر رہی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ عمر متین کے انتہا پسندی کی جانب ممکنہ جھکاؤ کی تحقیقات کر رہی ہے۔
سی این این اور این بی سی چینلز نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور عمر متین نے حملے سے چند لمحے قبل مددگار ہیلپ لائن 911 پر کال کی اور دہشت گرد تنظیم داعش سے بیعت کا اعلان کیا۔
تاہم عمر متین کے والد میر صدیقی نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ ان کا بیٹا ہم جنس پرستوں کو دیکھ کر کُڑھتا رہتا تھا اور میامی میں دو ہم جنس پرستوں سے ملاقات کے بعد اُسے ان سے نفرت ہوگئی تھی، جبکہ اورلینڈو واقعے کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔