امریکا:ہم جنس پرستوں کے کلب میں فائرنگ، 50 ہلاک
اورلینڈو: امریکی ریاست فلوریڈا کے جنوبی شہر اورلینڈو میں ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب میں فائرنگ سے 50 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں شہر کے میئر اور مقامی پولیس نے فائرنگ کے دوران ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کی تصدیق کردی ہے۔
سانحے پر امریکی صدر براک اوباما نے اپنے خطاب میں متاثرہ افراد اور ان کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس اور سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ حملے کی واضح وجوہات سامنے نہیں آسکیں اور اس حوالے سے متعلقہ محکمے مزید تحقیقات کررہے ہیں۔
صدر اوباما نے کہا کہ ایف بی آئی حملہ آور کی دہشت گردوں سے تعلق کی تحقیقات کررہی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ امریکی تاریخ میں آج سب سے مہلک حملہ ہوا، آج بہت دل دکھا دینے والا دن ہے۔
اورلینڈو کے میئر بڈی ڈیئر نے ایک نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ متاثرہ عمار کو کلیئر کروالیا گیا ہے تاہم ہلاکتوں کی تعداد 20 سے بڑھ کر 50 ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر 53 افراد کو ہسپتالوں میں طبی امداد دی جارہی ہے۔
شہر کے میئر نے شہر میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے جبکہ گورنر سے ریاست میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔
ایک سینئر ایف بی آئی افسر نے فائرنگ کرنے والے شخص کو عمر متین کے نام سے شناخت کیا ہے جو ایک افغان نژاد امریکی ہیں اور جن کی ممکنہ طور پر ہمدردیاں داعش کے ساتھ تھیں۔
انہوں نے اسے 'دہشت گردی' کا واقعہ قرار دیا تاہم انہوں ملزم کی کسی شدت پسند تنظیم سے وابستگی کی تصدیق نہیں کی اور کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جائیں گی۔
امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ’پلس اورلینڈو‘ نامی ہم جنس پرستوں کے نائٹ کلب میں فائرنگ کے بعد وہاں بھگدڑ مچ گئی۔
فائرنگ کے بعد بحفاظت نائٹ کلب سے باہر نکلنے والے کئی افراد نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغامات میں کہا کہ ایک مسلح شخص نے اچانک کلب میں گھس کر فائرنگ شروع کردی اور کئی لوگوں کو یرغمال بنا لیا۔
فائرنگ کی اطلاع سامنے کے 3 گھنٹے بعد پولیس نے کلب میں موجود مسلح شخص کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
قبل ازیں پولیس کی جانب سے مقامی لوگوں کو گھروں میں رہنے جبکہ دیگر افراد کو اس علاقے میں نہ آنے کی ہدایت کی۔
واقعے کے فوری بعد نائٹ کلب کے فیس بک پیج پر بھی انتظامیہ کی جانب سے پیغام دیا گیا کہ ’تمام افراد کلب سے باہر نکل جائیں اور بھاگتے رہیں‘.
یاد رہے کہ ایک سال قبل جون 2015 میں سپریم کورٹ نے امریکا بھر میں ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دیتے ہوئے اسے ایک قانونی حق قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا بھر میں ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت
امریکی سپریم کورٹ کے 9 میں سے 5 ججز کی اکثریت نے ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دی جبکہ چیف جسٹس سمیت 4 دیگر ججز نے اس کی مخالفت میں رائے دی۔
امریکا کی 36 ریاستوں میں پہلے ہی ہم جنس پرست جوڑوں کو شادی کی اجازت حاصل تھی، تاہم اس عدالتی فیصلے کے بعد باقی 14 ریاستوں کو اس پر عائد پابندی ختم کرنا پڑی۔
امریکی صدر براک اوباما نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے " مساوات کی جانب ایک بڑا قدم" قرار دیا تھا۔
اس سے قبل جولائی 2013 میں عیسائیوں کے روحانی پیشواء پوپ فرانسس نے کہا تھا کہ ہم جنس پرستی کی کیتھولک تعلیمات میں ممانعت ہے لیکن ہمیں ان لوگوں کو معاشرے کا حصہ بنانے کے لیے کام کرنا چاہیئے۔
مزید پڑھیں: ہم جنس پرستوں کو معاشرے کا حصہ بنایا جائے، پوپ فرانسس
اپنے پیشرو پوپ بینی ڈکٹ 16 کی نسبت پوپ فرانسس نے ہم جنس پرستوں کے لیے بظاہر نرم رویہ اختیار کیا اور کہا تھا کہ اگر کوئی ہم جنس پرست ہے اور اپنی مرضی سے سچے دل سے خدا کی جستجو کرتا ہے تو میں فیصلہ کرنے والا کون ہوتا ہوں؟۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔