’زینت کو چارپائی پر باندھا، تیل چھڑکا اور آگ لگادی‘
اسلام آباد: لاہور میں پسند کی شادی کرنے پر بیٹی کو زندہ جلانے والے لڑکی کی ماں پروین نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ پہلے اس نے اپنی 17 سالہ بیٹی زینت رفیق کو چارپائی سے باندھا، پھر اس پر مٹی کا تیل چھڑکا اور اس کے بعد آگ لگا دی۔
محلے میں رہنے والی نگہت بی بی نے بتایا کہ چیخیں سن کر آس پڑوس کے لوگ مدد کے لیے آئے لیکن زینت کے گھر والوں نے کسی کو گھر کے اندر نہیں آنے دیا۔
یہ بھی پڑھیں : پسند کی شادی: ماں نے بیٹی کو زندہ جلاکر قتل کردیا
واقعے کے بعد پولیس نے لاش کو تحویل میں لیا اور زینت کی ماں کو گرفتار کر لیا تھا۔
گزشتہ روز زینت کے شوہر کے حوالے سے کسی بھی قسم کی اطلاع سامنے نہیں آسکی تھی، تاہم اب لڑکی کا شوہر حسن خان بھی سامنے آ گیا ہے.
زینت کے شوہر حسن خان نے بتایا کہ وہ دونوں اسکول کے دنوں سے ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے، لیکن زینت کے خاندان والوں نے شادی کے حوالے سے بھیجے گئے رشتے کو کئی بار مسترد کیا.
نکاح کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ کئی بار رشتہ مسترد ہونے پر مجبور ہوکر گزشتہ ماہ بھاگ کر شادی کی۔
حسن نے وہ اقرار نامہ بھی دکھایا جس پر زینت نے مجسٹریٹ کے سامنے دستخط کیے تھے اور موبائل فون پر زینت کی مسکراتی تصویریں دکھائیں۔
مزید پڑھیں: ہائے ری عورت
مقامی پولیس افسر شیخ حماد نے بتایا کہ پروین نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے زینت کو اپنے بیٹے احمر کی مدد سے قتل کیا۔
انہوں نے کہا کہ پروزین کہتی ہے اسے اپنے کیے پر کوئی افسوس یا پچھتاوا نہیں ہے۔
ایک اور پولیس افسر عبادت نثار نے بتایا کہ مقتولہ کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے اور اس کا گلہ دبانے کی بھی کوشش کی گئی تھی۔
زینت کے شوہر حسن خان نے یہ بھی بتایا کہ 3 روز قبل زینت کی والدہ اور چچا ہمارے گھر ملاقات کے لیے آئے تھے.
حسن کے مطابق انہوں نے زینت سے کہا تھا کہ گھر واپس آجائو تاکہ ہم باقاعدہ طور پر تمہاری شادی کرسکیں جبکہ کوئی تمہیں گھر سے بھاگنے کا طعنہ بھی نہ دے گا۔
حسن نے بتایا کہ زینت بار بار مجھ سے کہہ رہی تھی ’’مجھے گھر مت جانے دیں، وہ لوگ مجھے قتل کردیں گے‘‘۔
مختلف رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ہر سال سیکڑوں خواتین غیرت کے نام پر اپنے ہی گھر والوں کے ہاتھوں قتل ہوتی ہیں، جس میں سب سے اہم وجہ پسند کی شادی ہی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مری میں زندہ جلائی گئی اسکول ٹیچر دم توڑ گئیں
معاشرے کے مخصوص طبقات میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس داغ کو صرف عورت کو قتل کرکے ہی مٹایا جاسکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے ایک اسکول ٹیچر ماریہ بی بی کو خود سے دوگنے عمر کے مرد سے شادی کرنے سے انکار پر زندہ جلادیا گیا تھا، اس واقعے کا مرکزی ملزم اس شخص کا باپ تھا جس سے ماریہ کی شادی طے کی گئی تھی جو اب دیگر چار افراد کے ساتھ پولیس کی حراست میں ہے۔
مزید پڑھیں: جرگےکافیصلہ:16سالہ لڑکی قتل کےبعدجلادی گئی
ایک ماہ قبل بھی صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ہزارہ کے شہر ایبٹ آباد میں بھی اسی قسم کا ایک واقعہ رونما ہوا تھا، جہاں ایک نام نہاد جرگے کے اراکین، 16 سالہ لڑکی عنبرین کو ایک خالی مکان میں لے گئے اور بے ہوش کرنے کے بعد اس کا گلا گھونٹ کر قتل کردیا، بعد ازاں اس کی لاش کو ایک گاڑی میں رکھ کر جلا دیا گیا تھا.
عنبرین پر الزام تھا کہ اس نے اپنی دوست کو محبت کی شادی کے لیے بھاگنے میں مدد کی تھی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (5) بند ہیں