شیریں مزاری کو 'ٹریکٹر ٹرالی' کہنے پر معذرت
اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے گذشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما شیریں مزاری کے خلاف نازیبا ریمارکس پر معذرت کرلی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اُس وقت ہنگامہ برپا ہوگیا تھا جب خواجہ آصف کے ملک میں لوڈشیڈنگ ختم ہونے کے بیان پر اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی شروع کردی اور ’نو، نو‘ کے نعرے لگائے۔
حکومت اور اپوزیشن اراکین کی اسی گرما گرمی کے دوران خواجہ آصف نے اپوزیشن بنچوں سے سب سے اونچی آواز میں نعرے لگانے والی شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہتے ہوئے اسپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق سے کہا کہ ’انہیں چپ کرائیں‘۔
مزید پڑھیں: خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہہ دیا
اس واقعے کے بعد خواجہ آصف کو مختلف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ شیریں مزاری کا اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ اگر خواجہ آصف میں ’شرم و حیا‘ ہوتی تو ان کو معلوم ہوتا کہ کسی خاتون سے کس طرح پیش آتے ہیں، لیکن وہ بے شرم اور بے حیا ہیں، جبکہ اتفاق سے میری آواز بھی ان سے بلند ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق نے وزیر دفاع خواجہ آصف کا تحریری معافی نامہ پڑھ کر سنایا۔
تاہم شیریں مزاری نے وزیر دفاع کی تحریری معافی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'خواجہ آصف نے میری ذات کے بارے میں نازیبا الفاظ کہے۔'
ساتھ ہی شیریں مزاری نے مطالبہ کیا کہ خواجہ آصف خود ایوان میں آ کر سب کے سامنے ان سے معافی مانگیں۔
جس پر اسپیکر اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ وہ خواجہ آصف کو ان کا پیغام پہنچا دیں گے۔
جبکہ پیپلز پارٹی رہنما شازیہ مری نے تحریری معافی نامے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی وزیردفاع خواجہ آصف کا دربار نہیں، جو بیان بھجوادیا گیا۔
بعدازاں خواجہ آصف نے ایوان میں شیریں مزاری کا نام لیے بغیر باقاعدہ معافی مانگتے ہوئے کہا کہ انھوں نے گذشتہ روز جو کچھ کہا وہ اس پر معافی مانگتے ہیں اور انھیں امید ہے کہ ان کے جذبات کو قبول کیاجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ بغیر کسی سیاسی دباؤ کے اپنے طور پر غیر مشروط معافی مانگ رہے ہیں، ساتھ ہی خواجہ آصف نے کہا کہ وہ شکر گزار ہوں گے اگر یہ معاملہ یہیں ختم کردیا جائے۔
تاہم شیریں مزاری نے خواجہ آصف کی باقاعدہ معافی کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں ان کا نام لے کر طنز کیا گیا اور جملے کسے گئے، لہذا مناسب یہی تھا کہ ان کا نام لے کر معافی مانگی جاتی۔
جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ گذشتہ روز اسمبلی کارروائی کے دوران اگر میں نے کسی کا نام لیا ہو تو میں سو دفعہ معافی مانگنے کو تیار ہوں۔
جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خواجہ آصف کے بیان سے ایک رکن اسمبلی کی دل آزاری ہوئی، اگر وہ ان کا نام لے لیتے تو اس میں کوئی برائی نہیں تھی۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی نفیسہ شاہ نے بھی شیریں مزاری کے حق میں آواز اٹھائی اور کہا کہ وزیر دفاع نے کسی کا نام نہیں لیا تھا لیکن ان کا ہدف شیریں مزاری ہی تھیں۔
خواجہ آصف کی جانب سے شیریں مزاری کا نام لیے بغیر معافی مانگنے پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
خواجہ آصف کی نہر میں ڈبکیاں
ایک طرف جہاں ایوان میں وزیر دفاع خواجہ آصف کے شیری مزاری کے خلاف ریمارکس اور پھر معافی کی خبریں گرم ہیں، وہیں سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو بھی گردش کر رہی ہے، جس میں خواجہ آصف کو نہر میں تیراکی کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس سے قبل ڈان نیوز کے پروگرام نیوز آئی میں گفتگو کے دوران پیپلز پارٹی سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف کی جانب سے شیریں مزاری کے لیے نازیبا الفاظ کا استعمال جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ہونے والی طلبی کا ردِ عمل تھا، جس کا غصہ انھوں نے قومی اسمبلی میں نکال دیا۔
یہ بھی پڑھیں:'خواجہ آصف نے جی ایچ کیو کا غصہ اسمبلی میں نکالا'
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ یہ بہت حیران کن بات ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور میشرِ خارجہ سرتاج عزیز کو جی ایچ کیو میں طلب کیا گیا، جہاں وہ 'اسکول کے بچوں' کی طرح بیٹھے تھے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی وزیر کو اس طرح سے جی ایچ کیو میں طلب کیا گیا ہو۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں قومی سلامتی کے معاملات پر اہم اجلاس ہوا تھا، جس میں اعلیٰ سول و عسکری قیادت شریک تھی۔
مزید پڑھیں: خطے کی صورتحال، جی ایچ کیو میں اعلیٰ سطح کا اجلاس
اجلاس میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز، معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری سمیت دیگر نے شرکت کی تھی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (1) بند ہیں