پارلیمنٹ کو بائی پاس کرنے پر رضا ربانی کی حکومت کو تنبیہ
اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اہم معاملات پر اس کا پارلیمنٹ کو بائی پاس کرنے کے رجحان کو فروغ دینا مناسب نہیں ہے، جبکہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایگزیکٹیو پارلیمنٹ کو برباد کرنا چاہتے ہیں۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران انہوں نے وضاحت کیے بغیر کہا کہ ’گزشتہ روز کے دو واقعات حکومت کو پیغام دینے کے لیے کافی ہیں کہ پارلیمنٹ کو مضبوط بنائیں کیونکہ اس کے علاوہ حکومت کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔‘
اس کے بعد انہوں نے پورٹس اینڈ شپنگ کے وفاقی وزیر میر حاصل بزنجو کو کہا کہ وہ حکومت کو سمجھائیں کہ اسے پارلیمنٹ کو مضبوط بنانا چاہیے، کیونکہ حکمرانوں کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا۔
رضا ربانی نے میر حاصل بزنجو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ سینئر سیاستدان ہیں، اس لیے برائے مہربانی حکومت کو سمجھائیں، کل کے دو واقعات نے واضح کردیا ہے کہ ہوا کا رخ کس طرف ہے، جبکہ میں امید کرتا ہوں کہ آپ میری بات سمجھ گئے ہوں گے۔‘
اگرچہ چیئرمین سینیٹ نے ان دو واقعات کا ذکر نہیں کیا، لیکن خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان کا اشارہ جی ایچ کیو میں وفاقی وزرا اور عسکری قیادت کے اجلاس اور کراچی میں رینجرز کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے گھر کا محاصرہ تھا۔
رضا ربانی کی جانب سے حکومت کو یہ تنبیہ اس وقت کی گئی جب وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد القادر بلوچ نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے، اس حوالے سے صرف وزیر اعظم نواز شریف کی تشکیل کردہ حکومتی کمیٹی کی بات کی اور پورے سینیٹ پر مشتمل کمیٹی کی سفارشات کا ذکر نہیں کیا۔
اس پر چیئرمین سینٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے پوری سینیٹ کی کمیٹی اور اس کی سفارشات کو نظر انداز کیا، حکومت کا پارلیمنٹ کو بائی پاس کرنے کے رجحان کو فروغ دینا مناسب نہیں ہے، پارلیمنٹ حکمرانوں کی اصل طاقت ہوتی ہے اور انہیں اسے مضبوط بنانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی بنانا حکومت کا حق ہے، لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے وہ پارلیمنٹ کو برباد کرنا چاہتی ہے، جبکہ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے حکومتی کمیٹی میں فاٹا سے نمائندگی ہی نہیں ہے۔
رضا ربانی کے اظہار برہمی پر عبد القادر بلوچ نے کہا کہ وہ شاید اپنے خیالات کا اظہار صحیح طریقے سے نہیں کرسکے، جبکہ فاٹا کے حوالے سے حتمی اصلاحات کی دونوں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری لی جائے گی۔
یہ خبر 9 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔