• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm

این اے-110 میں 30 ہزار ووٹ غائب

شائع June 8, 2016

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نادرا نے پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے این اے 110 میں ہونے والے الیکشن کے 30 ہزار ووٹوں کا ریکارڈ غائب کر دیا ہے۔

چیف جسٹس ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عثمان ڈار کی درخواست پر 2013 کے عام انتخابات میں حلقہ این اے- 110 میں ہونے والی مبینہ دھندلی کے کیس سماعت کی۔

واضح رہے کہ عدالت نے نادرا کو 2013 میں این اے 110 میں ہونے والے الیکشن میں ووٹرز کے انگوٹھے کے نشانات کی تصدیق کا حکم دیا تھا، جس پر نادرا نے رپورٹ عدالت کے روبرو پیش کردیا۔

کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے امیدوار عثمان ڈار کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ نادرا کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق تقریبا 29 پولنگ اسٹیشنز میں 30 ہزار ووٹوں کا ریکارڈ غائب ہوچکا ہے۔

واضح رہے کہ اس حلقے سے 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف کامیاب ہوئے تھے جس پر پی ٹی آئی کے امیدوار عثمان ڈار نے دھاندلی سے انتخابات جیتنے کا الزام لگایا تھا۔

خواجہ آصف انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیر دفاع کے عہدے پر فائز ہیں، خواجہ آصف نے 92 ہزار 484 جبکہ عثمان ڈار نے 71 ہزار 573 ووٹ حاصل کیے تھے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ اگر 30 ہزار ووٹ کا ریکارڈ نہ چیک کیا گیا تو تمام الیکشن کے نتائج پر بھی شک و شبہات کا اظہار کیا جاسکتا ہے۔

وکیل نے راجا ضیمر کیس کا حوالہ دیتے ہوئے حلقہ این اے 110 میں دوبارہ الیکشن کرانے کی درخواست کی۔

خیال رہے کہ عدالت نے راجا ضیمر کیس میں سات پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دیا تھا بعد ازاں اس فیصلے میں ترمیم کے بعد عدالت نے دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا۔

قومی اسمبلی کا حلقہ این اے-110 سیالکوٹ ان 4 حلقوں میں شامل ہے، جن میں 2013 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کی جانب سے دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے تھے، این اے - 154 لودھراں پر بھی دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کیا گیا تھا بعد ازاں این اے-154 پر ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کامیاب ہوئے تھے۔

تین ارکان پر مشتمل بینچ کے رکن جسٹس عرب نے کہا کہ کامیاب امیدوار نے 29 پولنگ اسٹیشنز میں غائب والے ریکارڈ میں سے ضرور ووٹ لیے ہوں گے۔

اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نادرا میں ہونے والی بے قاعدگی میں کامیاب اور ناکام ہونے والے امیدواروں کا کوئی قصور نہیں ہے۔

عثمان ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نادرا نے 1 لاکھ 42 ہزار ووٹوں میں صرف 44 ہزار ووٹوں کی تصدیق کی ہے.

وکیل نے عدالت کی توجہ نادرا کی پیش کردہ رپورٹ کی طرف توجہ دلوائی جس میں ووٹ ڈالنے کے شناختی کارڈ 12 ہندسوں پر مشتمل تھا جبکہ شناختی کارڈ 13 ہندسوں پر مشتمل ہوتا ہے، ناردا نے شناختی کارڈ کے 13 ہندسوں کے خانے پر X لکھا ہوا ہے جس کا مطلب ہے کہ نادرا کی رپورٹ ہی درست نہیں۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کے سیکریٹری اور نادرا کے حکام کو بدھ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

یہ خبر 8 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Jun 09, 2016 01:31am
حلقہ 110 میں وہ حکم نہیں آئیگا جسکی امید لگائی جارہی ھے ووٹ عائب ھیں یا ووٹوں کی تصدیق نہیں ھوسکی اسکی زمہ داری کامیاب امیدوار پر نہیں ڈالی جاسکتی الیکشن کمیشن کی کوتاہی یا ناھلی کا زمہ دار نہ جیتنے والا امیدوار ھے اور نہ ہارنے والا ریکارڈ محفوظ رکھنا الیکشن کمیشن کی زمہ داری ھوتی ھے ووٹ غائب ھیں اسکا یہ مطلب نہیں نکالا جاسکتا کہ دھاندلی ھوئی ھے پی ٹی ائی کے امیدوار کا کیس کمزور ھے جو ووٹ غائب ھیں اس میں یہ اندازہ لگانا مشکل ھوگا کہ ان میں سے کتنے ووٹ کامیاب امیدوار اور کتنے ووٹ ناکام امیدوار کو ملے ھیں

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025