اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر خدشات
اسلام آباد: پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے قائم سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نے سی پیک کے مغربی روٹ کے حوالے سے سنگین خدشات ظاہر کیے ہیں جبکہ اس حوالے سے جلد رپورٹ سینیٹ میں بھی پیش کی جائے گی۔
اپوزیشن اور دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں شرکت کی، کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں حکمراں جماعت کے سینیٹرز کو طلب کرکے خدشات سے آگاہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک کوکرپشن سے بچانے کیلئے مشترکہ نگرانی
اجلاس میں سی پیک کے مجوزہ اقتصادی زونز، مقامی اور چینی سرمایہ کاری و دیگر معاملات پر بحث کی گئی۔
اجلاس کے بعد ڈان کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ حکومت اب بھی سی پیک کے مغربی روٹ کے حوالے سے جھوٹ بول رہی ہے کیونکہ اس حوالے سے اب تک کچھ بھی نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کا سنگ بنیاد
سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری ہونے والی شرکاء کی فہرست میں وزیر برائے پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ احسن اقبال کا بھی نام شامل تھا جبکہ سینیٹر فرحت اللہ بابر کہتے ہیں کہ احسن اقبال اجلاس میں شامل نہیں تھے۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے مزید کہا کہ دراصل یہ اپوزیشن رہنمائوں کی میٹنگ تھی جس کا مقصد سی پیک کے مغربی روٹ پر خدشات دور کرنے میں حکومت کی سستی سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی بنانا تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستانی سیاسی پارٹیاں سی پیک پر باہمی اختلافات ختم کریں، چین
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مغربی روٹ کے لیے صرف یک رویہ یا دو رویہ سڑک کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے جبکہ سی پیک کے مشرقی روٹ کے کے لیے 6 رویہ سڑک کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا مغربی روٹ کی یک رویہ سڑک گوادر سے نکلنے والے ہیوی ٹریفک کو سنبھالنے کے قابل ہوگی؟
یہ بھی دیکھیں: اقتصادی راہداری پر 'سیاست'
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کمیٹی کو اس بات سے آگاہ کردیا گیا ہے کہ مشرقی روٹ اور گوادر پورٹ کا تعمیراتی کام تیزی سے مکمل کیا جائے گا تاہم یہ پروجیکٹ اس وقت تک غیر موثر رہے گا جب تک مغربی روٹ کو بھی مشرقی روٹ کی طرح ہی تعمیر نہ کرلیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ گوادر پورٹ کی چار برتھوں پر تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ بقیہ چھ رواں برس کےآخر تک تیار ہوجائیں گی۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ سی پیک منصوبہ ایک بڑے تنازع کی جانب بڑھ رہا ہے کیونکہ حکومت نے مغربی روٹ کے حوالے سے قوم کو اندھیرے میں رکھا ہوا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ حکومتی جماعت سے تعلق رکھنے والے کسی سینیٹر نے اجلاس میں شرکت نہیں کی اور کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی رپورٹ جلد سینیٹ میں پیش کرے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان اور ژوب سے آگے کا علاقہ پہاڑی ہے اور حکومتی وعدے کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی وہاں چار یا چھ رویہ سڑک کیسے تعمیر کرے گی۔
سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے بتایا کہ یہ معاملہ فی الحال نظر انداز کردیا جائےگا اور ایک سال بعد این ایچ اے کو ہوش آئے گا اور وہ کہے گی کہ پہاڑی علاقوں میں سڑک تعمیر نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ جب گوادر کی بندرگاہ مکمل طور پر فعال ہوجائے گی تو اس راہداری پر 55 ہزار کنٹینرز کا بوجھ ہوگا اور گوادر پورٹ سے ہر منٹ پر ایک آئل ٹینکر نکلے گا، اس صورتحال میں کیا سی پیک کا مغربی روٹ اتنا بھاری ٹریفک سنبھالنے کا متحمل ہوسکےگا؟
ٹیکسوں کی وصولی پر ان کا کہنا تھا کہ کہ حکومت کو ابھی تک اس بات کا علم نہیں ہے کہ سی پیک سے کتنا ٹول حاصل کیا جاسکے گا اور اس میں چین کا حصہ کتنا ہوگا۔
یہ خبر 7 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (1) بند ہیں