• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

میوچوئل فنڈز: منافع بخش سرمایہ کاری کا آسان طریقہ

شائع June 5, 2016 اپ ڈیٹ December 26, 2016
اگر آپ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں مگر خود تحقیق کرنے کی قابلیت یا وقت نہیں رکھتے، تو میوچوئل فنڈ ایک بہترین راستہ ہے۔ — خاکہ خدا بخش ابڑو۔
اگر آپ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں مگر خود تحقیق کرنے کی قابلیت یا وقت نہیں رکھتے، تو میوچوئل فنڈ ایک بہترین راستہ ہے۔ — خاکہ خدا بخش ابڑو۔

پاکستان میں تقریباً 20 کروڑ لوگ رہتے ہیں، جن میں سے صرف 2 لاکھ سے کچھ زائد ہی لوگ میوچوئل فنڈز میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، جو کہ حیرت انگیز طور پر ایک ترقی پذیر ملک کے لحاظ سے بہت ہی کم تناسب ہے۔

کیوں؟

کیونکہ پاکستانیوں کی اکثریت کو معلوم ہی نہیں ہے کہ میوچوئل فنڈز ہے کیا، تو کوئی اس میں سرمایہ کاری بھلا کیسے کرے گا۔ مگر مجھے بڑی تعداد میں موصول ہونے والی ای میلز سے یہ اندازہ ہوا کہ بہت سارے لوگ اس بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔

اس مضمون میں آپ کو بتایا جائے گا کہ آپ میوچوئل فنڈز میں سرمایہ کاری کس طرح کرسکتے ہیں۔ سب سے پہلے کچھ بنیادی باتوں کو سمجھ لینا چاہیے۔

گذشتہ مضمون میں میں نے بتایا تھا کہ کس طرح اسٹاکس میں سرمایہ کاری ایک اچھا خیال ہے اور اسٹاکس میں سرمایہ کاری کے بارے میں عام تصور کیا ہے۔

تاہم اسٹاکس میں سرمایہ کاری میں مستحکم سطح پر رہنے کے لیے آپ کو کم از کم اکاؤنٹنگ، فنانس، معاشیات اور ریاضی کی ابتدائی معلومات کی ضرورت پڑتی ہے۔ ہر کوئی اس قسم کی تربیت نہیں رکھتا، اور جو رکھتے بھی ہیں تو ان میں زیادہ تر کے پاس اسٹاکس میں سرمایہ کاری کے لیے خود تحقیق کرنے کا وقت ہی نہیں ہوتا۔

اس رکاوٹ کو عبور کرنے کا عام طریقہ میوچوئل فنڈز ہیں۔ میوچوئل فنڈز درحقیقت آپ کی سرمایہ کاری کی دیکھ بھال کرنے والی کمپنیاں کے قائم کردہ پورٹ فولیو ہوتے ہیں، اور ان کمپنیوں کے پاس آپ کے لیے ریسرچ کرنے کے لیے ایک تربیت یافتہ انویسٹمنٹ اسٹاف موجود ہوتا ہے۔

تھوڑی سی فیس کے عوض یہ کمپنیاں بڑی تعداد میں سرمایہ کاروں سے سرمایہ لے کر انہیں جمع کر دیتی ہیں، ان سے سرمایہ کاری کرتی ہیں اور منافع کو ابتدائی سرمائے کے حساب سے تقسیم کر دیتی ہیں۔

میوچوئل فنڈز کی درجہ بندی ان سکیورٹیز کی اقسام پر منحصر ہوتی ہیں جن میں سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ مثلاً اسٹاک میوچوئل فنڈ میں اسٹاکس کے علاوہ کہیں اور سرمایہ کاری کرنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ جبکہ فکسڈ انکم فنڈ میں اسٹاکس میں سرمایہ کاری کی اجازت نہیں ہوتی۔

ایک متوازن یا بیلینسڈ فنڈ کو اسٹاکس اور بانڈز دونوں میں سرمایہ کاری کی اجازت ہوتی ہے، مگر صرف ایک کیٹیگری کی سرمایہ کاری میں سرمایہ نہیں لگایا جاسکتا ہے۔

سرمایہ کاروں کی بڑھتی ہوئی اکثریت کے لیے میوچوئل فنڈز میں سرمایہ کاری سب سے معقول انتخاب ہوگا۔ پاکستان میں 23 اسیٹ مینجمنٹ کمپنیاں ہیں۔ ان تمام کمپنیوں اور ملک میں موجود تمام میوچوئل فنڈز کی فہرست میوچوئل فنڈ ایسوسی ایشن آف پاکستان کی ویب سائیٹ پر موجود ہے۔

میوچوئل فنڈ میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے پہلے یہ انتخاب کریں آپ کو کس قسم کا میوچوئل فنڈ چاہیے۔ اس کے لیے کوئی مخصوص ضوابط تو نہیں ہیں، البتہ اسٹاک فنڈز عمومی طور پر اس سرمایہ کاری کے لیے بہتر ہوتے ہیں، جس میں آپ کو دس یا اس سے زائد سال کے عرصے تک پیسوں کی ضرورت کی توقع نہیں ہوتی، جبکہ فکسڈ انکم فنڈز کچھ خاص مواقع کے لیے ہوتے ہیں جہاں آپ کو بہت کم دورانیے میں ہی پیسوں کی ضرورت کی توقع ہوتی ہے۔

اب آتے ہیں سب سے مشکل حصے پر. فرض کیجیے کہ آپ نے اسٹاک فنڈ میں سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تو آپ کو کس اسٹاک کا انتخاب کرنا چاہیے؟ پاکستان میں 34 ایکوئٹی فنڈز ہیں (جو کہ ترقی یافتہ مارکیٹوں کے مقابلے میں انتہائی کم تعداد ہے، مگر پھر بھی انتخاب کے لیے ایک اچھی خاصی تعداد ہے)۔

اس فیصلے کے لیے ہم دو چیزوں، ان کے ریکارڈ اور ادارے کے معیار کو دیکھتے ہیں۔ عموماً طویل ریکارڈ رکھنے والی کمپنیاں بہتر ہوتی ہیں، جبکہ دیگر اقسام کے فنڈز کے مقابلے میں انڈیکس فنڈز محفوظ رہتے ہیں۔

چلیے فرض کیجیے کہ آپ کراچی اسٹاک ایکسچینج میزان انڈیکس فنڈ سے سرمایہ کاری کی شروعات کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ تو آپ یہ کیسے کریں گے؟ آپ ال میزان انویسٹمنٹ مینجمنٹ کے دفاتر میں جانے سے شروعات کریں گے۔ میزان بینک کی کچھ برانچز میں بھی میوچوئل فنڈز دستیاب ہوتے ہیں۔

وہاں کا سیلز اسٹاف آپ کو دو فارم پُر کرنے کو کہے گا۔ ایک فارم انوسٹمنٹ مینیجمنٹ کمپنی کی طرف سے ہوتا ہے جبکہ دوسرا فارم سینٹرل ڈپوزٹری کمپنی (سی ڈی سی) آف پاکستان کی طرف سے ہوتا ہے۔

سی ڈی سی ملک میں ہونے والی تمام سرمایہ کاری کا مرکزی دفترِ اندراج ہے۔ اس کا مقصد اس چیز کو یقینی بنانا ہے کہ آپ کی اسیٹ مینیجمنٹ کمپنی یا بروکریج فرم آپ کا پیسہ لے کر بھاگ نہ پائے۔

ایسا نہیں ہے کہ اس طرح بروکر یا فنڈ مینیجر کے ہاتھوں سرمایہ کار کا دھوکہ کھانا ناممکن ہوجاتا ہے، مگر سی ڈی سی کی وجہ سے کمپنیوں کے لیے ایسا کرنا اب بہت مشکل ہو گیا ہے۔

اس موقع پر تین انتہائی اہم چیزیں نوٹ کرنی ہوتی ہیں۔

1: جو پیسہ آپ نے کمپنی میں جمع کروایا ہے اس کی رسید حاصل کریں۔

2: اس بات کی تسلی کرلیں کہ کمپنی نے آپ کو تحریری طور پر بتایا ہے کہ آپ نے کتنے یونٹس کتنی قیمت میں خریدے ہیں۔

3: کمپنی سے پوچھیں کہ کس طرح انٹرنیٹ اکاؤنٹ کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔

جب تک آپ یہ ساری معلومات حاصل نہیں کر لیتے، تب تک وہاں سے نہ جائیں۔ میں آپ کو منظم (سسٹمیٹک) سرمایہ کاری کا پلان تجویز کروں گا۔ زیادہ تر میوچوئل فنڈ کمپنیوں میں 5 ہزار روپے سے اکاؤنٹ کھولنا ممکن ہوتا ہے، اور اس کے بعد ایک ایک ہزار روپے کر کے سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔

یو بی ایل تو سرمایہ کاروں کو میوچوئل فنڈ میں ابتدائی سرمایہ کاری کے بعد 500 روپے بھی لگانے کی اجازت دیتا ہے۔ ہر ایک اسیٹ مینجمنٹ کمپنی کا منظم سرمایہ کاری کرنے کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے، مگر سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ جس بینک میں آپ کا اکاؤنٹ ہو اسے اپنے میوچوئل فنڈ میں پیسے منتقل کرنے کی ہدایت کردیں۔

ضروری بات

زیادہ تر میوچوئل فنڈز اسیٹ مینجمنٹ کمپنیاں فروخت کرتی ہیں، جو کہ یا بینکوں یا پھر بروکریج فرمز کی ذیلی حیثیت میں کام کرتی ہیں۔

بینک تو پاکستان کے تقریباً تمام شہروں تک پہنچ چکے ہیں، لیکن بروکریج کمپنیاں مکمل طور پر صرف کراچی میں ہی قائم ہیں، تاہم ان میں زیادہ تر بڑی کمپنیوں کی برانچیں لاہور، اسلام آباد اور فیصل آباد میں قائم کی گئی ہیں۔

میں نے اپنے کریئر کا زیادہ تر حصہ کراچی میں گذارا ہے، اور ہوسکتا ہے کہ میری فراہم کردہ معلومات میں آپ کو کراچی کا رنگ نظر آئے۔ اگر دیگر شہروں کے لوگ اس مضمون میں شامل معلومات کے استعمال میں دشواریوں کا سامنا کرتے ہیں، تو مجھ سے ضرور رابطہ کریں۔

فاروق ترمذی

فاروق ترمذی نیویارک امریکا میں مقیم ابھرتی ہوئی مارکیٹس میں سرمایہ کاری کے ماہر ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: FarooqTirmizi@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Ak Jun 06, 2016 12:14am
Profit k baray main koi idea?

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024