دو دریا سے ملنے والےعبد اللہ کی 'پراسرار' کہانی
کراچی: ایدھی فاؤنڈیشن کی کلفٹن برانچ میں گذشتہ ہفتے لائے جانے والے پانچ سالہ بچے عبد اللہ کو اپنے والدین کی تلاش ہے۔
میٹھادر میں واقع ایدھی ہوم سینٹر میں کام کرنے والی رضاکار حمیرا فیض محمد نے بچے کے حوالے سے بتایا کہ 'عبداللہ کو ایدھی سینٹر آئے ہوئے ایک ہفتہ گزر چکا ہے لیکن وہ اب بھی بے چین ہے، اللہ بہتر جانتا ہے، پتہ نہیں اس نے ایسا کیا دیکھا ہے جو اس کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بن گیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'وہ سوتے وقت اچانک ڈر کر اٹھ جاتا ہے اور دن بھر بے قرار رہتا ہے، اس وقت عبداللہ کی عمر کی ایک بچی لائبہ ہمیں خاموش رہنے کا اشارہ کرتی ہے، وہ پیار سے آہستہ آہستہ اس کا سر سہلاتی ہے، اس طرح وہ سوجاتا ہے۔'
انہوں نے افسردگی سے کہا کہ میں نے یہاں 13 سال گزار دیئے لیکن میں نے عبداللہ جیسا بچہ نہیں دیکھا، یہاں جو بھی بچہ آتا ہے، وہ بہت جلد اپنی پرانی باتیں بھول جاتا ہے لیکن عبداللہ تو ہروقت اپنی ماں کے لیے روتا رہتا ہے، اپنی ماں کو آوازیں دیتا ہے، ’ماما، ماما‘، اس کی آنکھوں میں اپنی ماں کی تلاش ہے، وہ ہر جگہ اپنی ماں کو ڈھونڈتا رہتا ہے۔'
عبداللہ، ایدھی صاحب کے پوتے سعد سے بہت زیادہ گھل مل گیا ہے، وہ سعد کے ساتھ کھیلتا ہے اور سعد کے موبائل میں کارٹون دیکھنا پسند کرتا ہے۔
اس حوالے سے ایدھی صاحب کے پوتے سعد نے بتایا کہ 25 مئی رات 11 بجے، رضوان ایاز نامی ایک شخص کلفٹن کے ایدھی سینٹر میں ایک چھوٹے بچے کو یہ کہہ کر چھوڑ گیا کہ اس کے والدین گم ہوگئے ہیں اور ان کو یہ بچہ عبداللہ دو دریا سے ملا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر رضوان کو عبداللہ ’در دریا‘ سے ملا تھا تو وہ اسے پولیس اسٹیشن لے کر کیوں نہیں گیا، وہ عبداللہ کو ایدھی سینٹر چھوڑ کر کیوں چلاگیا، بعدازاں ہمیں معلوم ہوا کہ دہلی کالونی کے فلیٹ سے ملنے والی لاش عبداللہ کی ماں حلیمہ کی تھی۔
حلیمہ، رضوان نامی شخص کے فلیٹ میں 3 ماہ سے بحیثیت کرائے دار رہائش پذیر تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے رضوان کی بیوی سونیا سے اس کیس کے سلسلے میں تفتیش بھی کی ہے، پولیس نے تفتیش کے دوران سونیا سے رضوان کو فون کروایا کہ وہ گھر پہچنے لیکن رضوان نے اپنی بیوی کو صاف انکار کردیا اور ملک سے ہی باہر فرار ہوگیا۔
سعد کا کہنا ہے کہ قصہ یہاں ختم نہیں ہوتا، ایک شخص نے عبداللہ کے ماموں ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور وہ ہم سے عبداللہ کو اپنے حوالے کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔ اس شخص کا تعلق مانسہرہ سے ہے اور اُس نے عبداللہ کی اپنی ماں کے ساتھ تصویر بھی دکھائی ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ لوگ عبداللہ کے رشتہ دار ہیں لیکن ہم ان حالات میں اس طرح کیسے ان پر بھروسہ کرلیں، عبداللہ کا کیس بہت زیادہ الجھاؤ کا شکار ہے اور ہمیں اس کے حقیقی والدین کا پتہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عدالتی حکم پر ہی (عبد اللہ کے ماموں ہونے کا دعویٰ کرنے والے شخص) کے حوالے عبداللہ کو کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب حلیمہ کے بھائی اور والدہ یہ چاہتے ہیں کہ عبد اللہ ایدھی فانڈیشن میں ہی رہے کیونکہ وہ لوگ کراچی میں نئے نئے آئے ہیں اور کراچی جیسے بڑے شہر سے زیادہ واقفیت نہیں رکھتے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (2) بند ہیں