سی پیک کوکرپشن سے بچانے کیلئے مشترکہ نگرانی
اسلام آباد: پاکستان اور چین کی اینٹی کرپشن تنظیمیں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں شفافیت کو یقینی بنانے اور اسے کرپشن سے پاک رکھنے کے لیے مل کر کام کریں گی۔
دونوں ملکوں کے درمیان 46 ارب ڈالر کی لاگت کے حامل اس منصوبے کی نگرانی کے لیے جلد ہی ایک معاہدہ طے کیا جائے گا اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر الزمان چوہدری معاہدے کی یاداشت (ایم او یو) پر دستخط کے لیے رواں ماہ چین کا دورہ کریں گے۔
نیب کے چیئرمین قمرالزمان چوہدری نے ’ٹرانسپیرنسی اِن نیشنل پروجیکٹس‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین سی پیک منصونے کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ اقدامات کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 46 ارب ڈالر: پاکستان فائدہ کیسے اٹھائے؟
سی پیک منصوبے میں تقریبا تمام روڈ پروجیکٹس نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے تحت بنائے جائیں گے جس کی وجہ سے اس پروجیکٹ پر تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے کیونکہ اس طرح کے پروجیکٹ میں دھاندلی اورکرپشن کے کئی کیسز سامنے آچکے ہیں۔
خیال رہے کہ سی پیک منصوبہ 3 ہزار کلومیٹر پر محیط شاہراہوں، ریلوے اور پائپ لائنز پر مشتمل ایک نیٹ ورک ہے جس کے ذریعے گوادر کی بندرگاہ سے چین کے شہر کاشغر تک تیل اور گیس کو ٹرانسپورٹ کیا جائے گا۔
حال ہی میں نیب کے چیئرمین نے دورہ چین کے دوران انٹرنیشنل ایسوسی آف اینٹی کرپشن اتھارٹیز کے تحت ہونے والے اقوام متحدہ کےکرپشن کنوینشن میں شرکت کی تھی، جہاں انہوں نے چین کے پراسیکوٹر جنرل پروفیسر ساؤ جیان منگ سے ملاقات کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:'پاکستان، ایران میں منصوبے ایک دوسرے کے مددگار'
انہوں نے دورہ چین کے حوالے سے بتایا کہ چینی حکام سے ملاقات کے دوران یہ متفقہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ سی پیک منصوبے کو کرپشن سے بچانا ہماری اولین ترجیح ہوگی اور اس کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی فنڈز میں کرپشن ہونے کی وجہ سے کئی ڈیولپمنٹ پروگرام متاثر ہوتے ہیں جس کے نیتجے میں کسی بھی پروجیکٹ کی تکمیل میں فنڈز کی کمی آڑے آتی ہے اور کئی پروجیکٹ تعطل کا شکار ہوکر ادھورے رہ جاتے ہیں۔
چیئرمین نیب نے تمام قومی منصوبوں کو کرپشن سے روکنے کے لیے ایماندار لوگوں کو مقرر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: پاک چین اقتصادی راہداری پر کُل جماعتی کانفرنس
ان کا کہنا ہے کہ جب تک ہمیں کرپشن کے خاتمے کے لیے سیاسی تعاون حاصل نہیں ہوگا اس وقت تک اس برائی کو ختم کرنا صرف ایک خواب ہی ہوگا، ہمیں اس شعبے میں ایماندار لوگوں کو سامنے لانے کی ضرورت ہے جو ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے بلا خوف و خطر بااثر افراد کو قانون کے کٹہرے میں لاسکیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال کے آغاز میں چین کے صدر شی جن پنگ نے دورہ پاکستان کے دوران پاک چین اقتصادی راہداری، بجلی کی پیداور اور دیگر منصوبوں کے لیے سرمایہ کاری کے حوالے سے معاہدے کیے تھے۔
یہ خبر 3 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع پوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔