• KHI: Zuhr 12:37pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:34pm
  • ISB: Zuhr 12:13pm Asr 4:39pm
  • KHI: Zuhr 12:37pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:34pm
  • ISB: Zuhr 12:13pm Asr 4:39pm

مجھے بولی وڈ میں دلچسپی نہیں، ہمایوں سعید

شائع June 2, 2016

پاکستانی کامیاب اداکار ہمایوں سعید کے انداز سے کون واقف نہیں؟ ان کے پاس انڈسٹری میں حاصل کردہ بہت ایوارڈز موجود ہیں جن میں لکس اسٹائل، اے آر وائی اور ہم ٹی وی ایوارڈز شامل ہیں۔

ان میں سے کچھ ایوارڈز تو حالیہ ہی ہیں جو انہیں ان کی گزشتہ سال ریلیز فلم ’بن روئے‘ اور کامیاب فلم ’جوانی پھر نہیں آنی‘ پر ملے تھے۔

اور یقیناً اور بھی اچھے مواقع آنے والے ہیں جن کے لیے اداکار کو کئی ایوارڈز دیے جائیں گے۔ ہمایوں کے ڈرامہ پروڈکشن کو تو کافی پسند کیا جا ہی رہا ہے ساتھ ساتھ ان کا ٹی وی ڈرامہ ’دل لگی‘ بھی خوب پذیرائی حاصل کر رہا ہے۔

ٹی وی پر ہمایوں کی صورت میں ہیرو کی واپسی

ہمایوں کا کہنا تھا ’دل لگی ڈرامے کے بے شمار مداح ہیں، ریٹنگ بہت اچھی ہے اور سوشل میڈیا پر بھی اسے اچھی توجہ مل رہی ہے‘۔

اس توجہ میں بہت حد تک ہمایوں سعید کی خواتین مداح کا ہاتھ ہے جو یقیناً اداکار کے لیے کوئی نئی بات نہیں، ہمایوں ٹی وی کے وہ کامیاب اداکار ہیں جن کا اکثر اپنی ساتھی اداکاراؤں کے ساتھ نام جوڑ دیا جاتا ہے، ان افواہوں کو ہمایوں ہنس کر ہی ٹال دیتے ہیں جس سے ان کی اہلیہ کے ساتھ ان کی وابستگی ظاہر ہوتی ہے۔ ہمایوں کی ہمیشہ ہی بڑی تعداد میں خواتین مداح رہیں ہیں البتہ ان کی تعداد میں حالیہ سالوں کے دوران بہت اتار چڑہاؤ دیکھا گیا۔

ہمایوں سعید کے ڈرامے ’دل لگی‘ کا ایک منظر
ہمایوں سعید کے ڈرامے ’دل لگی‘ کا ایک منظر

ہمایوں کا مطابق ’میں پروڈکشن کے کام میں کافی مصروف رہا اور دل لگی وہ پہلا ڈرامہ ہے جس میں میں نے چار سال کے دوران کام کیا۔ یہ ایک ایسا رومانوی کردار ہے جسے کرنے میں مجھے کافی مزہ آیا اور میرے مداحوں کو بھی کافی پسند آرہا ہے‘۔

ایوارڈز

ہمایوں کا کہنا تھا ’میں ایک طویل عرصے سے یہاں موجود ہوں، میں نے تقریباً سب کے ساتھ کام کیا ہے اور با آسانی لوگوں سے ملتا جلتا ہوں۔ در حقیقت میں ہی ہوں جو دوسروں کے جھگڑے سلجھا لیتا ہوں، دو ہیروئنیں جو ایک ساتھ تصویر تک نہیں بنوا سکتی وہ میرے لیے ایک ساتھ نظر آتی ہیں‘۔

یہ ہمایوں کی خوش اخلاقی ہی ہے جو انہوں نے اپنے قریبی دوست احمد بٹ کے لائیو ٹی وی شو پر ان کو ’وائف ٹائم اچیومنٹ‘ ایوارڈ دے کر مذاق اڑانے پر بھی برا نہیں مانا جبکہ ہمایوں متعدد ایونٹس میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ ہی نظر آتے ہیں۔

ہمایوں اپنے حریف اداکاروں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ہم فلمز کے مرکزی کردار بنے، کامیاب ڈراموں کے ساتھ ساتھ اے آر وائی باکس آفس پر بھی راج کیا، برائڈل کوچیور ویک میں ریمپ پر واک کی اور متعدد ایوارڈز حاصل کیے۔

ان کی فلم ’جوانی پھر نہیں آنی‘ کو اے آر وائے فلم ایوارڈز میں 18 ایوارڈز ملے۔ جس کے بعد فلم ’کراچی سے لاہور‘ کے ہدایت کار وجاہت رؤف کا ڈھکے چھپے الفاظ میں کہنا تھا کہ ہمایوں سعید مومنہ درید سے متاثر ہیں جو ہم ٹی کے زیادہ تر ایوارڈز حاصل کرلیتی ہیں کیوں کہ ان کی فیملی اس چینل کی مالک ہے۔

اس پر ہمایوں کا کہنا تھا ’جوانی پھر نہیں آنی اے آر وائی کی فلم ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ کوئی فیصلہ غلط کیا گیا تھا، ایوارڈ کا فیصلہ انڈسٹری کے جانے مانے لوگ کرتے ہیں اور میں نے وجاہت کو بھی سمجھایا کہ اس زمرے میں کوئی فلم اس قابل نہیں تھی کہ جیت سکے‘۔

ہمایوں سعید کو اس سال ہم ٹی وی ایوارڈز میں تین اعزازات دیے گئے جس میں ان کی فلم ’بن روئے‘ اور جوانی پھر نہیں آنی‘ کے لیے بہترین اداکار کا اور ’جوانی پھر نہیں آنی‘ کے لیے بہترین پروڈیوسر کا ایوارڈ شامل ہے۔ ان کے کیرئیر میں متعدد ایوارڈز مل چکے ہیں پھر بھی ہمایوں ہم ٹی ایوارڈز کے اسٹیج پر رو پڑے۔ ان کا کہنا تھا ’مجھے اس وقت اپنی مرحوم والدہ کے جملے یاد آگئے انہوں نے کہا تھا میں مر بھی جاؤں گی تو میری دعائیں تمہارے ساتھ ہوگی‘۔

جب ہیرو روتے ہیں

ہمایوں کا اصل اور فلموں میں رونے کا انداز ایک ہی ہے، ان کا کہنا تھا ’میں اپنے سر کو نیچھے جھکاتا ہوں اور اپنے ہاتھوں کو آنکھوں پر رکھ لیتا ہوں اور یہی میں اداکاری کرتے وقت بھی کرتا ہوں، اور پھر میں اپنے سر کو اوپر اٹھاتا ہوں تو آنسو آجاتے ہیں، مرد بھی روتے ہیں لیکن اسکرین پر اس کو بہت زیادہ کرنے کی ضرورت نہیں‘۔

اپنے ڈرامے ’دل لگی‘ میں اپنے کردار کے حوالے سے ہمایوں کا کہنا تھا ’لوگوں نے میرے کردار کو اپنا لیا ہے، اس ڈرامے میں بہت کم رونا دھونا ہے، مہوش کا کردار کافی مضبوط ہے اور یہی بات اس کو مختلف بناتی ہے‘۔

کیا یہ ضروری ہے کہ ڈرامے کو ہٹ کرنے کے لیے ہمیشہ ظالم شوہر، برے سسرال والے اور عورت کو کمزور اور اداس پیش کیا جائے؟

ہمایوں کا کہنا تھا ’ہم بہت سے ڈرامے بناتے ہیں اور کہانی کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، یہ ضروری نہیں کہ عورت کو ہمیشہ روتا ہوا پیش کیا جائے لیکن زیادہ تر کہانیاں ایسی بن جاتی ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا ’اور اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ایسے ڈرامے ہمیشہ ہٹ ثابت ہوتے ہیں۔ پاکستان خواتین ایسے ڈرامے دیکھتی ہیں لیکن آخر میں ہیپی اینڈنگ بھی ہوتی ہے‘۔

ان کا مزاحیہ انداز میں کہنا تھا کہ بہت جلد ’بن روئے‘ کا ڈرامہ بھی بننے والا ہے جس میں بے حد رونا دھونا ہوگا اور یقیناً وہ سب کو بے حد پسند آئے گا۔

نوجوان اداکاروں کے حوالے سے ہمایوں کا کہنا تھا ’میں نے کچھ نئے اداکاروں میں وہ جذبہ دیکھا ہے، ایک پروڈیوسر ہونے کے باعث میں نے ایسے اداکاروں کو بھی دیکھا ہے جو ایک ڈرامہ ہٹ ہونے کے بعد اپنی تنخواہ بڑھا دیتے ہیں۔ وہ دیر سے آنا شروع کردیتے ہیں ساتھ ساتھ ناجائز مطالبات کرنا شروع کردیتے ہیں۔ ان کو زیادہ پروفیشنل ہونے کی ضرورت ہے، اور انہیں یہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جب وہ اردو میں کام کررہے ہیں تو انہیں انگریزی میں کم ہی سوچنا چاہیے، ماہرہ خان اس حوالے سے اپنے اندر بہت بہتری لائی ہیں‘۔

اور کیا ہمایوں بولی وڈ میں کام کرنے پر غور کر رہے ہیں؟ اداکار کا جواب میں کہنا تھا ’مجھے بولی وڈ میں بالکل دلچسپی نہیں، میرے پاس ایک اداکار اور پروڈیوسر ہونے کے باعث یہاں بہت کام ہے اور بولی وڈ کے لیے میرے پاس وقت نہیں‘۔

ہمایوں کی فلم ’جوانی پھر نہیں آنی‘ نے 50 کروڑ کما کر باکس آفس کے سارے ریکارڈ توڑ دیے ہیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ خود کو عوامی کہنے والے ہمایوں کو واقعی عوام بے حد پسند کرتی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 29 مارچ 2025
کارٹون : 28 مارچ 2025