مری میں زندہ جلائی گئی اسکول ٹیچر دم توڑ گئیں
اسلام آباد: صوبہ پنجاب کے بالائی علاقے مری میں رشتہ کے تنازع پر زندہ جلائی جانے والی اسکول ٹیچر اسلام آباد کے پمز اسپتال میں دم توڑ گئیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز مری کے علاقے اپر دیول میں 5 ملزمان نے ماریہ نامی اسکول ٹیچر کو مبینہ تشدد کے بعد آگ لگا کر کھائی میں پھینک دیا تھا، جنھیں بعد ازاں پمز ہسپتال کے برن سینٹر منتقل کیا گیا تھا۔
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ماریہ کا جسم 85 فیصد تک جھلس چکا ہے۔
مزید پڑھیں:مری میں اسکول ٹیچر کو آگ لگا دی گئی
خاتون ٹیچر کے ورثاء نے تصدیق کی کہ ڈاکٹروں نے انہیں آگاہ کیا کہ لڑکی کی میت لے جائیں۔
واقعے کا مقدمہ تھانہ مری میں درج کرلیا گیا ہے، تاہم ماریہ کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل نہیں آسکی۔
مزید پڑھیں: جرگے کا فیصلہ:16سالہ لڑکی قتل کے بعد جلادی گئی
یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں بھی صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ہزارہ کے شہر ایبٹ آباد میں اسی قسم کا ایک دلخراش واقعہ رونما ہوا تھا، جہاں ایک نام نہاد جرگے کے اراکین، ایک 16 سالہ لڑکی عنبرین کو ایبٹ آباد میں ایک خالی مکان میں لے گئے اور نشہ آور ادویات کے ذریعے بے ہوش کرنے کے بعد اس کا گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔
بعدازاں عنبرین کی لاش کو سڑک کنارے کھڑی گاڑی کی پچھلی سیٹ پر ڈال کر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ہائے ری عورت
جرگے کے اراکین کا کہنا تھا کہ عنبرین اپنی ایک دوست صائمہ کے گھر سے فرار ہوکر پسند کی شادی کرنے کے حوالے سے تفصیلات جانتی تھی۔
فرار ہونے والے جوڑے کے اہل خانہ نے بتایا تھا کہ جرگے نے دونوں کو 'عبرت ناک سزا' دینے کے فیصلے کے ساتھ ساتھ عنبرین کو بھی 'سزا' دینے کا فیصلہ کیا، جو اس سارے واقعے سے باخبر تھی۔
یہ بھی پڑھیں: خون کی پیاسی مردانہ غیرت
ایبٹ آباد واقعے کے حوالے سے ڈی پی او خرم رشید کا کہنا تھا کہ نام نہاد جرگہ علاقہ عمائدین پر نہیں بلکہ علاقے کے جرائم پیشہ افراد پر مشتمل تھا، جن کے خلاف مقدمہ درج کرکے واقعے میں ملوث ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (2) بند ہیں