• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کیوں کرنی چاہیے؟

شائع May 29, 2016
اسٹاک طویل دورانیے کے لیے بہترین سرمایہ کاری ہے اور آپ کی ذاتی دولت میں اضافے کے کچھ بہترین مواقع بھی پیش کرتی ہے۔ — فوٹو اے ایف پی/فائل
اسٹاک طویل دورانیے کے لیے بہترین سرمایہ کاری ہے اور آپ کی ذاتی دولت میں اضافے کے کچھ بہترین مواقع بھی پیش کرتی ہے۔ — فوٹو اے ایف پی/فائل

جب سرمایہ کاری کی بات آتی ہے تو پاکستانیوں کی ایک بڑی اکثریت سونے، ریئل اسٹیٹ اور کبھی کبھار زرِمبادلہ کے بارے میں سوچنے لگتی ہے۔ بہت کم ہی ایسے ہوتے ہیں جو اسٹاکس میں اپنا پیسہ لگانے کی جرأت کر پاتے ہیں۔

مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ اسٹاک طویل دورانیے کے لیے بہترین سرمایہ کاری ہے جو آپ کی ذاتی دولت میں اضافے کے کچھ بہترین مواقع بھی پیش کرتی ہے۔

اگر بچت کا مقصد آپ کی موجودہ آمدنیوں کو مستقبل میں خرچ کرنے کے قابل بنانا ہے، تو سرمایہ کاری کا مقصد یہ یقینی بنانے کے لیے ہوتا ہے کہ آپ کی بچت کی ہوئی رقم کی قدر مہنگائی سے کم نہیں ہوگی۔

وفاقی ادارہ برائے شماریات کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں اوسط سالانہ مہنگائی کی شرح 9.4 فی صد ہے۔ ماضی مستقبل کی پیش گوئی نہیں کرتا، مگر یہ ایک کارآمد معیار فراہم ضرور کرتا ہے۔ آپ کے زیرِ غور کسی بھی سرمایہ کاری میں ایک مناسب مدت میں 9.4 فی صد معیار کو عبور کرنے کی قابلیت ضرور ہونی چاہیے۔

اس معاملے میں زرِ مبادلہ مفید نہیں ہے کیونکہ پچھلے 15 سالوں میں ان کی شرحِ منافع 6 فی صد رہی۔ سونے کی شرحِ منافع تھوڑی بہتری کے ساتھ اس مدت کے دوران 15.6 فی صد فی سال رہی۔ تیل کی 22.9 فی صد، مگر اسٹاکس نے ان تمام اثاثوں میں (کراچی اسٹاک ایکسچینج ہنڈریڈ انڈیکس کے اعداد کے مطابق) فی سال 24.5 فی صد اوسط منافع کے ساتھ سب سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

مثال کے طور پر اگر 1999 میں آپ نے ہر ایک اثاثے، جن میں ڈالرز، سونا، تیل اور اسٹاک شامل ہیں، میں 10 ہزار روپے کی سرمایہ کاری کی تھی، تو ڈالرز کے اکاؤنٹ میں آپ کے پاس 19 ہزار 702 روپے ہوں گے، سونے والے میں 93 ہزار 790 روپے، تیل والے میں 2 لاکھ 5 ہزار 598 روپے، اور آپ کے اسٹاکس کے اکاؤنٹ میں 2 لاکھ 84 ہزار 701 روپے ہوں گے۔

تو آپ ان میں سے کس کو ترجیح دیں گے؟

ریئل اسٹیٹ کو بطور ایک سرمایہ کاری ناپنا مشکل ہے، کیونکہ پاکستان میں زمینوں کی قیمت کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار میسر نہیں ہیں۔

مجھے کیوں سرمایہ کاری کرنی چاہیے؟

اس لیے کرنی چاہیے کیونکہ اسٹاکس میں سرمایہ کاری کے ذریعے ہی آپ ان کمپنیز کے شیئرز خرید سکتے ہیں جو مستقبل میں پاکستان کی معاشی پیداوار کی ریڑھ کی ہڈی بنیں گی۔ یا ایسا بھی کہہ سکتے ہیں کہ اسٹاک میں سرمایہ کاری پاکستان کے مستقبل میں سرمایہ کاری کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔

آئیے میں آپ کو بتاتا ہوں کہ میں نے اپنے والد کو اسٹاکس کے بارے میں کس طرح سمجھایا۔

میں نے اپنے والد سے پوچھا، ''بابا، آپ مجھے بتائیے کہ آپ معیشت میں کون سا ایک رجحان دیکھ پا رہے ہیں؟''

انہوں نے چند منٹ سوچنے کے بعد کہا: ''اب پہلے سے کہیں زیادہ لوگ براڈ بینڈ انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔''

''بالکل ٹھیک۔ تو اگر آپ ایسا سوچتے ہیں کہ یہ رجحان جاری رہتا ہے تو آپ کے خیال اس رجحان سے کون سی کمپنی سب سے زیادہ منافع کمائے گی؟ جواب ہے پی ٹی سی ایل۔

"تو اگر آپ ایسا سوچتے ہیں کہ لوگوں میں براڈ بینڈ کے استعمال کا رجحان جاری رہے گا اور ان میں سے کافی سارے لوگ پی ٹی سی ایل کے ذریعے اس کا استعمال کریں گے تو آپ کو پی ٹی سی ایل کے شیئرز خریدنے چاہیئں۔''

انہوں نے پھر مجھ سے ایک مختلف سوال پوچھا: ''ٹھیک ہے، لیکن میں لان سیکٹر کی خرید و فروخت میں کس طرح سرمایہ کاری کرسکتا ہوں؟ ثنا سفیناز اور دیگر بڑی بڑی ڈیزائینرز اسٹاک مارکیٹ میں مندرج کمپنیوں میں شامل نہیں ہیں۔ ان میں سے کچھ تو رجسٹرڈ بھی نہیں ہیں۔''

دیگر دلچسپ مضامین


- بغیر سرمائے کے اپنا کام کیسے شروع کریں؟

- اپنا آن لائن کاروبار کیسے شروع کیا جائے؟

- یوٹیوب: بے تحاشہ آمدنی کا آسان ذریعہ

میرا جواب یہ تھا کہ، ''ہاں، کچھ مندرج کمپنیوں کا لان کا بزنس بھی ہے۔ مثلاً گل احمد لان انڈسٹری میں سب سے پرانے برانڈز میں سے ایک ہے اور اسے بھی لان میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کی وجہ سے منافع حاصل ہوا ہے۔ اور یہ عوامی سطح پر مندرج بھی ہے، تو آپ ان کے اسٹاک خرید سکتے ہیں۔''

دوسرے لفظوں میں کہیں تو اسٹاکس میں سرمایہ کاری لوگوں کے بدلتے رویوں کے مشاہدے سے ہے، اور پھر اس چیز پر تحقیق کرنا کہ کون سی کمپنیاں ہیں جو رویے کے بدلاؤ کے مطابق چیزیں اور خدمات فراہم کریں گی۔ یہ ہمیشہ آسان نہیں ہوتا، مگر آپ اس سے کافی لطف اندوز ہوسکتے ہیں اور آپ کے لیے کافی منافع بخش بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہوں، مگر کیسے کروں؟

اس میں پہلی بار سرمایہ کاری کرنے والوں کو پہلے ایک بروکریج فرم میں اکاؤنٹ کھلوانے کی ضرورت پڑتی ہے (آپ بینک کے ذریعے اسٹاکس کی خرید و فروخت نہیں کرسکتے۔)

بروکریج فرمز وہ کمپنیاں ہوتی ہیں جو کراچی اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کرنے کا لائسنس رکھتی ہیں، اور ایسی 300 بروکریج فرمز ہیں۔ ایک اچھے بروکریج فرم کا انتخاب کس طرح کیا جائے اور کس طرح اکاؤنٹ کھلوانا ہے، اس پر ہم بعد میں گفتگو کریں گے، مگر اس اثنا میں میں آپ کو اپنی توجہ ان فرمز پر مرکوز کرنے کا مشورہ دینا چاہوں گا جن کے ذریعے آپ آن لائن اسٹاکس کی خرید و فروخت کر سکیں اور ریسرچ میں بہتر ہوں۔

کے اے ایس بی سکیورٹیز، فاؤنڈیشن سکیورٹیز، الیگزیئر سکیورٹیز، اے کے ڈی سکیورٹیز، بی ایم اے کیپیٹل، جے ایس گلوبل کیپیٹل جیسی کچھ دیگر کمپنیز آپ کو مارکیٹ کے رجحانات کے بارے میں تحقیق اور سرمایہ کاری کے مشوروں کے ساتھ ساتھ سافٹ ویئر کے ذریعے آن لائن کاروبار کرنے کی صلاحیت بھی فراہم کرتی ہیں، اور کچھ کیسز میں یہ موبائل ایپ کے ذریعے بھی کاروبار کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔

ظاہر ہے کہ ہر کسی کے پاس مسلسل اسٹاک پر ریسرچ اور انویسٹمنٹ کے لیے آئیڈیاز ڈھونڈنے کا وقت نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں میں ان لوگوں کو میچوئل فنڈز میں سرمایہ کاری کرنے کا مشورہ دوں گا۔

میوچوئل فنڈز کیا ہیں؟

میوچوئل فنڈز درحقیقت آپ کی سرمایہ کاری کی دیکھ بھال کرنے والی کمپنیز کے قائم کردہ پورٹ فولیو ہوتے ہیں، اور ان کمپنیوں کے پاس آپ کے لیے ریسرچ کرنے کے لیے ایک تربیت یافتہ انویسٹمنٹ اسٹاف موجود ہوتا ہے۔

تھوڑی سی فیس کے عوض یہ کمپنیاں بڑی تعداد میں سرمایہ کاروں سے سرمایہ لے کر انہیں جمع کر دیتی ہیں، ان سے سرمایہ کاری کرتی ہیں اور منافع کو ابتدائی سرمائے کے حساب سے تقسیم کر دیتی ہیں۔

یہ ان لوگوں کے لیے ایک اچھا ذریعہ ہے جو خود ریسرچ کے بارے میں پریشان ہوئے بغیر 5 ہزار روپے سے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ یہ باقاعدگی سے پیسے بچانے کا بھی ایک آسان طریقہ ہے۔

میوچوئل فنڈز میں براہ راست سرمایہ کاری کرنا ممکن ہے، مگر یہ بروکریج فرم میں ایک اکاؤنٹ کے ذریعے بھی کیا جاسکتا ہے۔ اگلے ہفتے ہم میوچوئل فنڈز کے بارے میں تفصیل سے بات کریں گے کہ کمپنی کا انتخاب کس طرح کیا جائے کہ کہاں اکاؤنٹ کھلوانا ہے، کیسے کھلوانا ہے اور دیگر ضروری تفصیلات۔

فاروق ترمذی

فاروق ترمذی نیویارک امریکا میں مقیم ابھرتی ہوئی مارکیٹس میں سرمایہ کاری کے ماہر ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: FarooqTirmizi@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (8) بند ہیں

AK May 29, 2016 12:27pm
Few questions need to address in detail. 1) Are stock exchanges in Pakistan built and eroded artificially? 2) Are broker companies comfortably (professionally) deal with a new comer individual investor? . . . . (A common man even tries to avoid visiting any bank in Pakistan due to ill and cold behavior).
Muhammad Mairaj May 29, 2016 01:22pm
good information. thanks
Zahid May 29, 2016 04:07pm
Dear Farooq bhai, you did a good effort to share the knowledge about stock exchange among the Pakistanis, literally very few people have right info about that, most of the peoples believe it is very risky to invest in stock exchange, sometime peoples relate it to gambling. anyhow appreciate for your effort. As every business has pros and cons same as stock market have. i advice, you should highlight both aspects (i.e. positive and negative) because investment in SE is risky specially for new investors and peoples who have not enough information. I would like to share my personal experience for stock exchange, around 5 years ago i purchased "PIA" and "BOP" shares in 20 and 16 Rupee each respectively for long term investment and releasing that price will increase over the period of time, but unfortunately share value decreased and even not touch the original price, on the other hand i earned well in "PPL" share. Conclusion,1st grab enough info to invest , second it is too risky for new investors.
Hameedurrashid May 29, 2016 08:16pm
How can I open account in brokerage firm?
saud May 30, 2016 01:36am
inside information is available to big investors, actually they might b even working in that particular company. no proper regulations. corruption everywhere. i wonder how could u suggest investing there. at the beginning, thousands of small investors went for shares but where r they now?
m sadamhussin May 30, 2016 02:25am
yes im emparis
Muhammad Ibrahim May 30, 2016 12:22pm
Iformative. I shall Wait for your next column.Thanks Dawn
حسن اکبر May 30, 2016 02:52pm
ڈان کی ٹیم کے انتحاب کا بہت شکریہ :فاروق ترمذی صاحب کے اس آرٹیکل سے مجھے بہت سی معلومات ملی جس کا مجھے پہلے علم نہیں تھا۔ فاروق ترمذی کا طرز تحریر بہت اچھا ہے ۔ عموما ’’اقتصادیات‘‘ پر کالم کو پڑھنا اور سمجھنا مشکل ہوتا ہے ۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024