وٹامن ڈی کی کمی کے نقصانات
وٹامن ڈی کی کمی کے شکار لوگوں کو اکثر دھوپ میں زیادہ وقت گزارنے کا مشورہ دیا جاتا ہے، لیکن یہ بتانا ممکن نہیں ہو پاتا کہ آپ کو کتنا وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کیونکہ دھوپ کی ضروری مقدار کا انحصار دوسری چیزوں پر بھی ہوتا ہے۔
ان میں آپ کی جلد کی رنگت، آپ کی جلد کا کتنا حصہ دھوپ میں ہے، سال کے کس وقت اور دن کے کس پہر آپ دھوپ سینک رہے ہیں وغیرہ شامل ہیں۔
زیادہ تر تجویز کیا جاتا ہے کہ صبح 11 بجے سے سہہ پہر 3 بجے کے درمیان کا وقت دھوپ سینکنے کے لیے بہترین ہے۔ دوسرے عناصر جو وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ بنتے ہیں ان میں سبزیوں تک محدود خوراک بھی شامل ہے — غذائی لحاظ سے کچھ مچھلیاں، بعض مچھلیوں کے جگر سے نکالا ہوا چرب دار تیل، انڈوں کی زردی اور ڈیری مصنوعات وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
ابھی تک مکمل طور پر سمجھا نہیں جاسکا ہے کہ وٹامن ڈی جسم میں کس طرح کام کرتا ہے اور ہماری مجموعی صحت پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے، مگر یہ بات صاف ہے کہ وٹامن ڈی مجموعی طور پر ایک بہتر صحت کے لیے اہم ہے اور ہمارے دل، پھیپھڑوں، پٹھوں اور دماغ میں کام کرنے کی صلاحیت کو درست رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جبکہ اس کی کمی بہت سے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
آسٹیوپوروسز
وٹامن ڈی جسم کو کیلشیم جذب کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جو ہڈیوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ اگر آپ کے جسم میں وٹامن ڈی کی کمی ہوگی تو کیلشیم بھی مناسب مقدار میں جذب نہیں ہو پائے گا، اس طرح آپ کی ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں اور فریکچرز کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیقات بتاتی ہیں کہ جن خواتین میں بہتر سطح پر وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے انہیں آرتھرائٹس مرض کا خدشہ کم ہوتا ہے اور جن لوگوں میں وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے انہیں آرتھرائٹس کی تکلیف اور شدید علامات سے گزرنا پڑتا ہے۔
منہ کی صحت
دانتوں کے امراض اور وٹامن ڈی کے درمیان بہت قریبی تعلق ہے؛ وٹامن ڈی کی سطح جتنی کم ہوگی اتنی ہی زیادہ دانتوں کی صحت خراب ہوگی۔ جن لوگوں میں وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے ان میں دانتوں کے گرنے کی شرح ان لوگوں کے مقابلے بہت زیادہ ہوتی ہے جن میں وٹامن ڈی کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔
دمہ
وٹامن ڈی دافع ورم اثرات والے پروٹین کی پیداوار بڑھانے سے دمہ کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرسکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں میں ورم کی وجہ بننے والے پروٹین کو بھی بلاک کر دیتا ہے۔
ٹائپ ٹو ذیابیطس
بہت ساری تحقیقات کے ذریعے یہ معلوم ہوا ہے کہ وٹامن ڈی انسولین کے اخراج اور انسولین کی حساسیت پر اپنے اثرات کے ذریعے جسم میں گلوکوز کو برداشت کرنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی کئی دوسرے امراض کا باعث بن سکتی ہے جن میں ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریاں، ڈپریشن، الرجیز، انفلوئنزا (وبائی زکام) اور کچھ اقسام کے کینسر بھی شامل ہیں۔
وٹامن ڈی کی کمی کی مخصوص واضح علامات نہیں ہیں، کچھ لوگوں میں وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے مگر ان میں کوئی بھی علامت دیکھنے کو نہیں ملتی مگر اس بارے میں اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہتر ہوگا۔
اگر آپ کو تھکاوٹ، پٹھوں کے درد/اکڑن اور کمزوری، جوڑوں کے درد، وزن کے بڑھنے، ہائی بلڈ پریشر، نیند میں کمی، غائب دماغی، سر درد، مثانے کے مسائل، قبض یا ڈائریا جیسے مسائل کا سامنا ہے تو وہ وٹامن ڈی کے لیول کی تصدیق کے لیے آپ کو ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیں گے۔
مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان علامات کی موجودگی صرف وٹامن ڈی کی موجودگی کے باعث ہو اور آپ خود سے ہی ادویات لینا شروع کردیں۔
یاد رکھیں، اگر آپ دھوپ یا غذا کے ذریعے وٹامن ڈی مناسب مقدار میں حاصل نہ کر سکتے ہوں، تو سپلمنٹس کی صورت میں بہت زیادہ مقدار میں بھی وٹامن ڈی حاصل کیا جاسکتا ہے، لیکن انھیں ڈاکٹر کی تجویز کردہ خوراک سے زیادہ ہرگز استعمال نہ کریں۔
تبصرے (2) بند ہیں