بحریہ ٹاؤن اراضی:تحقیقات کی تکمیل کا حکم
کراچی: سپریم کورٹ نے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کو الاٹ کی جانے والی زمین کے حوالے سے نیب کی عبوری تحقیقاتی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے 3 رکنی بینچ نے، ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے سرکاری زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے حوالے سے مختلف درخواستوں کی سماعت کی۔
نیب کے پراسیکیوٹر جنرل وقاص قدیر ڈار اور تفتیشی آفیسر قمر عباس عباسی نے عبوری رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ادارہ اب تک معاملے کی تحقیقات مکمل نہیں کرسکا۔
عدالت نے رپورٹ دیکھنے کے بعد اسے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے حوالے سے نیب کی اب تک کی تحقیقات اس قابل نہیں کہ کیس کو آگے بڑھایا جاسکے۔
تاہم عدالت نے، نیب کے چیف لا آفیسر کی درخواست پر، معاملے کی تحقیقات مکمل کرنے کی ڈیڈلائن میں توسیع کرتے ہوئے نیب کو مزید 2 ماہ کا وقت دے دیا۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے کس قانون کے تحت ملیر دویلپمنٹ اتھارٹی کو سرکاری زمین الاٹ کی، کیا ایم ڈی اے کو الاٹ کی زمین کا قبضہ بھی دیا گیا، جبکہ ایم ڈی اے نے کس قانون کے تحت 11 ہزار ایکڑ زمین نجی بلڈر کو بیچی۔
عدالت نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ نیب، کسی کے بھی دباؤ میں آئے بغیر آزاد و شفاف طریقے سے معاملے کی تحقیقات کرے۔
یہ خبر 26 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (1) بند ہیں