ہیبت اللہ اخونزادہ افغان طالبان کے نئے امیر مقرر
کابل: امریکی اور افغان حکام کے بعد افغان طالبان نے بھی امیر ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ملا اختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کی۔
افغانستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’خاما پریس‘ کی رپورٹ میں بھی ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کو افغان طالبان کا نیا امیر مقرر کیا گیا ہے۔
مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کو طالبان شوریٰ نے متفقہ طور پر امیر منتخب کیا، جبکہ سراج الدین حقانی اور ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب نئے طالبان امیر کے نائب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ’افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور ہلاک‘
افغان خبر رساں ایجنسی ’طلوع نیوز‘ نے بھی ٹوئٹر پر طالبان کا حوالہ دیتے ہوئے ملا اختر منصور کی ہلاکت اور مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کو نیا طالبان امیر بنائے جانے کی تصدیق کی۔
خیال رہے کہ امریکی محکمہ دفاع نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب پاک افغان سرحدی علاقے میں ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن علاقے کی واضح نشاندہی نہیں کی گئی، جبکہ پاکستانی حکام کے مطابق ڈرون حملہ بلوچستان میں کیا، جو ’ریڈ لائن‘ کی خلاف ورزی ہے
بعد ازاں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے میں 2 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے ایک کی شناخت محمد اعظم اور دوسرے کی شناخت ولی محمد کے نام سے ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملا اختر منصور پر کیے جانے والے ڈرون حملے سے قبل امریکا نے معلومات کا تبادلہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: 'ملا منصور حملے سے قبل ایران میں نہیں تھے'
تاہم گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بلوچستان میں ڈرون حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے سے متعلق معلومات حملے سے قبل نہیں دی گئی، بلکہ واقعے کے 7 گھنٹے بعد ہمیں آگاہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون پاکستانی علاقے میں داخل نہیں ہوا، بلکہ کسی اور ملک میں رہتے ہوئے یہ حملہ کیا گیا۔
ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ولی محمد کی سفری دستاویزات کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وہ مبینہ طور پر افغان طالبان امیر ملا اختر منصور ہوسکتا ہے۔
ذرائع کا دعویٰ تھا کہ ملا اختر منصور کے ماضی میں پاکستانیوں کے ساتھ کچھ تعلقات تھے مگر ان تعلقات میں ان کے افغان طالبان کے امیر بننے کے بعد کشیدگی آگئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ملامنصور کو کہاں نشانہ بنایا گیا؟ امریکا ’لاعلم’
پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصے میں متعدد بار کوشش کی کہ وہ افغان مفاہمتی عمل میں شامل ہوجائیں لیکن ملا اختر منصور کی جانب سے اس کو قبول نہیں کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی موت کے حوالے سے خبریں سامنے آئیں، تاہم افغان طالبان ان خبروں کی تصدیق سے گریز کیا۔
چند روز بعد طالبان نے ایک بیان میں ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ دو سال قبل ہلاک ہوئے تھے اور ان کے بعد طالبان شوریٰ نے گروپ کی سربراہی ملا اختر منصور کے حوالے کرنے کا اعلان کیا۔
مزید پڑھیں: ملا منصور رکاوٹ تھے تو مری مذاکرات کیسے ہوتے، نثار
اس اعلان کے بعد طالبان کے بیشتر گروپس اور نئی قیادت کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے اور گروپ مختلف دھڑوں میں تقسیم ہوگیا۔
تاہم ملا اختر منصور اور دیگر طالبان رہنماؤں کی کوششوں سے گروپ کے اختلافات اختتام پذیر ہوئے اور اسی دوران افغانستان میں پیدا ہونے والے ایک اور عسکری گروپ داعش کے خلاف طالبان نے اپنی کارروائیوں کا آغاز کردیا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔