• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ٹریفک اہلکاروں کا قتل:کالعدم تنظیمیں پولیس کے نشانے پر

شائع May 23, 2016
ایک ٹریفک پولیس اہلکار اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے—۔فوٹو/ آن لائن
ایک ٹریفک پولیس اہلکار اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہا ہے—۔فوٹو/ آن لائن

کراچی: شہر قائد کے علاقے عزیزآباد میں عائشہ منزل پر 2 ٹریفک پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد پولیس تحقیقات کی توجہ اُسی کالعدم عسکریت پسند تنظیم پر مرکوز ہوچکی ہے، جو گذشتہ برس 6 ٹریفک پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھی۔

پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی نے عزیزآباد ٹریفک سیکشن آفیسر کی شکایت پر پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 302 (قتل) اور دفعہ 34 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت واقعے کی ایف آئی آر درج کرلی۔

مزید پڑھیں:کراچی:ٹریفک پولیس اہلکاروں پرپھرحملہ، 2ہلاک

کراچی کے ضلع غربی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) فیروز شاہ نے ڈان کو بتایا کہ ابتداء میں وہ ممکنہ طور پر حملے میں ملوث ہونے کے شبہ میں اُسی عسکریت پسند گروپ پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، جس نے گذشتہ برس 6 ٹریفک پولیس اہلکاروں کو قتل اور 4 کو زخمی کیا تھا۔

ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ 2015 میں ٹریفک اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث 2 ملزموں کو حال ہی میں گرفتار کیا گیا، جن کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی سے ہے جبکہ ان کے 4 ساتھی مفرور ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ملزمان نے تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ انھوں نے پنجاب میں اپنے سربراہ ملک اسحاق اور دیگر رہنماؤں کے قتل کا 'بدلہ' لینے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی میں ٹریفک پولیس اہلکار فائرنگ سے ہلاک

واضح رہے کہ لشکر جھنگوی کے سربراہ، اپنے 2 بیٹوں اور 13 ساتھیوں سمیت جولائی 2015 میں مظفرگڑھ میں ایک پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

ڈی آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ ٹریفک اہلکاروں کے قتل کے بعد پولیس نے عزیز آباد کے اطراف کے علاقوں میں ٹارگٹڈ کارروائیاں کرتے ہوئے 14 افراد کو حراست میں لیا، جن میں سے 10 کو رہا کردیا گیا جبکہ باقیوں سے تفتیش کی جارہی ہے۔

تاہم ڈی آئی جی نے مذکورہ افراد کی شناخت یا ان کے کسی گروپ سے ممکنہ طور پر منسلک ہونے کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

دوسری جانب قتل ہونے والے ٹریفک اہلکاروں محمد اکرم اور شکیل احمد کی کی نمازِ جنازہ گارڈن میں واقع پولیس ہیڈکوارٹرز میں ادا کردی گئی جبکہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے پولیس اہلکاروں کے اہلخانہ سے تعزیت کی۔

یہ بھی پڑھیں:مزید پڑھیں : کراچی میں ایک اور ٹریفک پولیس اہلکار ہلاک

آئی جی پولیس اور رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بلال اکبر نے ڈی آئی جی ساؤتھ کے دفترمیں ایک اجلاس بھی منعقد کیا جس میں سینیئر افسران شریک ہوئے۔

اجلاس کے شرکاء نے فیصلہ کیا کہ عسکریت پسندوں اور مجرموں کے خلاف مشترکہ آپریشن کو تیز کرنے کے لیے انٹیلی جنس شیئرنگ میں اضافہ کیا جائے گا۔

یہ خبر 23 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024