امریکا کا پاکستان سے پھر 'ڈو مور' کا مطالبہ
واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ کانگریس کے اہم اراکین، ٹھوس کارروائیوں کے بغیر پاکستان کو فوجی امداد دینے کے لیے تیار نہیں ہیں، جبکہ اوباما انتظامیہ کو ان کے فیصلے پر عملدرآمد کرنا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی عہدیدار الزبتھ ٹروڈو نے نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکی انتظامیہ بھی یہی چاہتی ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا، حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے پاکستان پر اپنے خیالات کا واضح طور پر اظہار کرچکا ہے، اور اسلام آباد کو پتہ ہے کہ اسے کیا کرنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان یہ کہہ چکا ہے کہ وہ کسی دہشت گرد گروپ میں تفریق نہیں کرے گا اور اگر وہ اپنےاس عزم پر برقرار رہے تو ہم اس کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
امریکی عہدیدار کا یہ بیان، مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے اس بیان سے موافقت رکھتا ہے، جس میں انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات گزشتہ 3 ماہ سے سرد مہری کا شکار ہیں۔
گزشتہ ہفتے امریکی کانگریس کے پینل نے، حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر پاکستان کو 45 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد روکے جانے کے بِل کی توثیق کی تھی۔
قبل ازیں کانگریس نے اوباما انتظامیہ کو، پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی خریداری کے لیے فنڈز کی فراہمی سے بھی روک دیا تھا۔
الیزبتھ ٹروڈو کا پاکستانی امداد روکے جانے کے حوالے سے کہنا تھا کہ اس معاملے پر کانگریس ہی اپنی پوزیشن واضح کرسکتی ہے، جبکہ امریکی انتظامیہ اپنے اتحادیوں اور پارٹنرز کو سیکیورٹی تعاون فراہم کرنے کے لیے کانگریس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
یہ خبر 14 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔
تبصرے (1) بند ہیں