سانحہ صفورا: پانچوں مجرموں کے ڈیتھ وارنٹ جاری
راولپنڈی: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے سانحہ صفورہ میں ملوث مجرم سعد عزیز سمیت پانچ انتہائی خطرناک دہشت گردوں کے ڈیتھ وارنٹس پر دستخط کردیے ہیں۔
سزا پانے والے دہشت گرد
- سعد عزیز المعروف ٹن ٹن عرف جان
- طاہر حسین منہاس المعروف سائیں نذیر عرف زاہد
- محمد اظہر عشرت عرف ماجد
- حافظ ناصر عرف یاسر
- اسد الرحمٰن عرف ملک
آئی ایس پی آر کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا کہ یہ دہشت گرد سانحہ صفورا گوٹھ اور سبین محمود کے قتل میں ملوث تھے جبکہ ان کو سزائے موت کا حکم فوجی عدالت نے سنایا۔
مزید پڑھیں: سانحہ صفورہ کے ملزمان 'داعش' سے متاثر
اعلامیے میں بتایا گیا کہ سزائے موت پانے والوں میں دہشت گردوں کے معاونت کاربھی شامل ہیں۔
پھانسی کی سزا پانے والے دہشت گردوں میں طاہر حسین منہاس، سعد عزیز، اسدالرحمٰن، حافظ ناصر، محمد اظہر عشرت شامل ہیں۔
یہ دہشت گرد کون ہیں؟
طاہر حسین منہاس المعروف سائیں نذیر عرف زاہد، عرف نوید عرف خلیل، المعروف شوکت اور المعروف موٹا میٹرکولیٹ، جو صفورا گوٹھ سانحے کا ماسٹر مائنڈ ہے، 1998ء سے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔ یہ ایک تربیت یافتہ دہشت گرد ہے، جو بم بنانے اور آر پی جی-7 اور کلاشنکوف جیسے اسلحے کے استعمال کا ماہر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'بڑے دہشت گرد حملوں میں تعلیم یافتہ عسکریت پسند ملوث'
اس نے ذاتی طور پر القاعدہ کے اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری سے کئی مواقعوں پر ملاقات کی تھی۔
سعد عزیز المعروف ٹن ٹن عرف جان، سول سوسائٹی کی نمائندہ سبین محمود پر حملے کا ماسٹرمائنڈ ہے، اس نے انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی سے بی بی اے کر رکھا ہے۔
وہ 2009ء سے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں حصہ لے رہا ہے۔ سعد عزیز ایک تربیت یافتہ عسکریت پسند ہے، جسے مختلف قسم کے لٹریچر کی تیاری میں مہارت حاصل ہے۔ وہ شہر میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے فنڈز فراہم کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: ’سبین مولاناعزیزکے خلاف مہم پر نشانہ بنی‘
محمد اظہر عشرت عرف ماجد ایک انجینئر ہے، جس نے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ آف ٹیکنالوجی سے ڈگری حاصل کی تھی۔ وہ 2011ء سے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔
محمد اظہر عشرت کو بم بنانے اور اس طرح کے بموں میں ٹائمرز کی طرز کے الیکٹرانک سرکٹس کے استعمال میں مہارت حاصل ہے۔
حافظ ناصر عرف یاسر جس نے کراچی یونیورسٹی سے اسلامک اسٹڈیز میں ایم اے کیا تھا، 2013ء سے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔
ناصر کو برین واشنگ اور ’جہادی ‘سرگرمیوں کے لیے لوگوں کو تیار کرنے میں مہارت حاصل ہے۔
ان دہشت گردوں نے صفورا گوٹھ قتل عام سمیت ڈیفنس میں سبین محمود کے قتل، فیروزآباد کے علاقے میں امریکی ماہر تعلیم ڈیبرا لوبو پر فائرنگ، نیوی کے افسر پر بم حملہ اور رینجرز کے بریگیڈیر باسط پر خودکش حملہ، ناظم آباد اور نارتھ ناظم آباد میں اسکول پر گرینیڈ حملے اور پمفلٹس پھینکنے، آرام باغ، نارتھ ناظم آباد، بہادرآباد کراچی اور حیدرآباد میں بوہری برادری کی ٹارگٹڈ کلنگ اور بم حملے، ایم ے جناح روڈ، آرام باغ، گلستانِ جوہر، نیپا چورنگی، نارتھ ناظم آباد اور نارتھ کراچی میں پولیس کی گاڑیوں پربم حملے اور گلستان جوہر، نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی، شاہ فیصل کالونی اور لانڈھی میں پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹڈ کلنگ کا اعتراف کیا۔
فوجی عدالتیں
دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردی کے واقع میں 145 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد رواں سال جنوری میں پارلیمنٹ نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں اکیسویں ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتوں کے قیام کی منظوری دی تھی۔
پارلیمنٹ کے اس اقدام کی توثیق بعد ازاں گزشتہ سال ستمبر میں سپریم کورٹ کی جانب سے بھی کردی گئی۔
گزشتہ سال اگست میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے دہشتگردی کے زیرالتوا مقدمات کو نمٹانے کے لیے کراچی میں فوجی عدالتوں میں اضافے کی منظوری دی تھی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔